صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
82. باب إِثْبَاتِ الشَّفَاعَةِ وَإِخْرَاجِ الْمُوَحِّدِينَ مِنَ النَّارِ:
82. باب: شفاعت کا ثبوت اور موحدوں کا جہنم سے نکالا جانا۔
حدیث نمبر: 459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا بشر يعني ابن المفضل ، عن ابي مسلمة ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اما اهل النار الذين هم اهلها، فإنهم لا يموتون فيها ولا يحيون، ولكن ناس اصابتهم النار بذنوبهم، او قال: " بخطاياهم فاماتهم إماتة، حتى إذا كانوا فحما، اذن بالشفاعة، فجيء بهم ضبائر ضبائر فبثوا على انهار الجنة، ثم قيل: يا اهل الجنة، افيضوا عليهم، فينبتون نبات الحبة تكون في حميل السيل "، فقال رجل من القوم: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قد كان بالبادية.وحَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا أَهْلُ النَّارِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُهَا، فَإِنَّهُمْ لَا يَمُوتُونَ فِيهَا وَلَا يَحْيَوْنَ، وَلَكِنْ نَاسٌ أَصَابَتْهُمُ النَّارُ بِذُنُوبِهِمْ، أَوَ قَالَ: " بِخَطَايَاهُمْ فَأَمَاتَهُمْ إِمَاتَةً، حَتَّى إِذَا كَانُوا فَحْمًا، أُذِنَ بِالشَّفَاعَةِ، فَجِيءَ بِهِمْ ضَبَائِرَ ضَبَائِرَ فَبُثُّوا عَلَى أَنْهَارِ الْجَنَّةِ، ثُمَّ قِيلَ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، أَفِيضُوا عَلَيْهِمْ، فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ تَكُونُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ "، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: كَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ كَانَ بِالْبَادِيَةِ.
بشر بن مفضل نے ابو مسلمہ سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو نضرہ سے، انہوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاں تک دوزخ والوں کی بات ہے تووہ لوگ جو (ہمیشہ کے لیے) اس کے باشندے ہیں نہ تو اس میں مریں گے اور نہ جئیں گے۔ لیکن تم (اہل ایمان) میں سے جن لوگوں کو گناہوں کی پاداش میں (یا آپ نے فرمایا: خطاؤں کی بنا پر) آگ کی مصیبت لاحق ہو گی تو اللہ تعالیٰ ان پر ایک طرح کی موت طاری کر دے گا یہاں تک کہ جب وہ کوئلہ ہو جائیں گے تو سفارش کی اجازت دے دی جائے گی، پھر انہیں گروہ در گروہ لایا جائے گا اور انہیں جنت کی نہروں پر پھیلادیا جائے گا، پھر کہا جائے گا: اے اہل جنت! ان پر پانی ڈالو تو اس میں بیج کی طرح اگ آئیں گے جو سیلاب کے خس و خاشاک میں ہوتا ہے۔ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: ایسا لگتا ہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحرائی آبادی میں رہے ہیں۔
حضرت ابو سعید ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہے دوزخی جو اس کے رہائشی ہیں، وہ نہ اس میں مریں گے اور نہ زندہ ہوں گے، لیکن وہ (اہلِ ایمان) لوگ، جو گناہوں کی پاداش میں یا آپ نے فرمایا: قصوروں کی بنا پر آگ میں جائیں گے، تو اللہ تعالیٰ ان پر ایک قسم کی موت طاری کر دے گا، یہاں تک کہ جب وہ کوئلہ بن جائیں گے، سفارش کے تحت اجازت دی جائے گی، تو انھیں گروہ در گروہ لایا جائے گا اور انھیں جنت کی نہروں میں پھیلا دیا جائے گا، پھر کہا جائے گا: اے جنتیو! ان پر پانی ڈالو، تو وہ اس قدرتی بیج کی طرح نشوونما پائیں گے، جو سیلاب کے بہاؤ کے ساتھ آنے والی مٹی میں ہوتا ہے۔ تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: معلوم ہوتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگل میں رہے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 185

   صحيح البخاري6560سعد بن مالكإذا دخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار يقول الله من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان فأخرجوه فيخرجون قد امتحشوا وعادوا حمما فيلقون في نهر الحياة فينبتون كما تنبت الحبة في حميل السيل أو قال حمية السيل وقال النبي ألم تروا أنها تنب
   صحيح مسلم457سعد بن مالكانظروا من وجدتم في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان فأخرجوه فيخرجون منها حمما قد امتحشوا فيلقون في نهر الحياة أو الحيا فينبتون فيه كما تنبت الحبة إلى جانب السيل ألم تروها كيف تخر
   صحيح مسلم459سعد بن مالكأهل النار الذين هم أهلها فإنهم لا يموتون فيها ولا يحيون ولكن ناس أصابتهم النار بذنوبهم أو قال بخطاياهم فأماتهم إماتة حتى إذا كانوا فحما أذن بالشفاعة فجيء بهم ضبائر ضبائر فبثوا على أنهار الجنة ثم قيل يا أهل الجنة أفيضوا عليهم فينبتون نبات الحبة تكون في حمي
   سنن ابن ماجه4280سعد بن مالكيوضع الصراط بين ظهراني جهنم على حسك كحسك السعدان ثم يستجيز الناس فناج مسلم ومخدوج به ثم ناج ومحتبس به ومنكوس فيها
   سنن ابن ماجه4309سعد بن مالكأهل النار الذين هم أهلها فأنهم لا يموتون فيها ولا يحيون ولكن ناس أصابتهم نار بذنوبهم أو بخطاياهم فأماتتهم إماتة حتى إذا كانوا فحما أذن لهم في الشفاعة فجيء بهم ضبائر ضبائر فبثوا على أنهار الجنة فقيل يا أهل الجنة أفيضوا عليهم فينبتون نبات الحبة تكون في حميل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4280  
´حشر کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پل صراط جہنم کے دونوں کناروں پر رکھا جائے گا، اس پر سعدان کے کانٹوں کی طرح کانٹے ہوں گے، پھر لوگ اس پر سے گزرنا شروع کریں گے، تو بعض لوگ صحیح سلامت گزر جائیں گے، بعض کے کچھ اعضاء کٹ کر جہنم میں گر پڑیں گے، پھر نجات پائیں گے، بعض اسی پر اٹکے رہیں گے، اور بعض اوندھے منہ جہنم میں گریں گے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4280]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پل صراط سے خیریت کے ساتھ اور جلدی گزرنے کا دارومدار ایمان اور عمل صالح پر ہوگا۔
جس قدر ایمان زیادہ ہوگا اتنا ہی تیزی سے گزریں گے اور جس قدر گناہ زیادہ ہوں گے اتنا پل صراط پر لگے ہوئے کانٹے زیادہ زخمی کریں گے۔
اور جن کے بارے میں انھیں حکم ہوگا۔
وہ کانٹے انھیں جہنم میں گھسیٹ لیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4280