الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
5. باب فَضِيلَةِ الإِمَامِ الْعَادِلِ وَعُقُوبَةِ الْجَائِرِ وَالْحَثِّ عَلَى الرِّفْقِ بِالرَّعِيَّةِ وَالنَّهْيِ عَنْ إِدْخَالِ الْمَشَقَّةِ عَلَيْهِمْ:
5. باب: حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی۔
حدیث نمبر: 4724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، حدثنا الليث ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " الا كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته، فالامير الذي على الناس راع وهو مسئول عن رعيته، والرجل راع على اهل بيته وهو مسئول عنهم، والمراة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم، والعبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه، الا فكلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ "،
عبیداللہ بن عمر، ایوب، ضحاک بن عثمان اور اسامہ (بن زید لیثی) سب نے نافع سے، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح لیث نے نافع سے بیان کی
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار! تم سے ہر انسان نگران اور ذمہ دار ہے اور تم میں سے ہر انسان سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا، تو وہ حاکم جو سب انسانوں پر مقرر ہے، وہ نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا اور انسان اپنے اہل بیت کا نگران ہے اور اسے ان کے بارے میں سوال ہو گا اور عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کی اولاد کی نگران ہے اور اس سے ان کے بارے میں سوال ہو گا اور غلام اپنے آقا کے مال کا نگران ہے اور اس سے اس کے بارے میں سوال ہو گا، خبردار، تم میں سے ہر انسان نگران ہے اور تم میں سے ہر انسان سے، اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1829

   صحيح البخاري5200عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير راع الرجل راع على أهل بيته المرأة راعية على بيت زوجها وولده
   صحيح البخاري5188عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول الإمام راع وهو مسئول الرجل راع على أهله وهو مسئول المرأة راعية على بيت زوجها وهي مسئولة العبد راع على مال سيده وهو مسئول
   صحيح البخاري2558عبد الله بن عمركلكم راع ومسئول عن رعيته الإمام راع ومسئول عن رعيته الرجل في أهله راع وهو مسئول عن رعيته المرأة في بيت زوجها راعية وهي مسئولة عن رعيتها الخادم في مال سيده راع وهو مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري7138عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الإمام الذي على الناس راع وهو مسئول عن رعيته الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عن رعيته المرأة راعية على أهل بيت زوجها وولده وهي مسئولة عنهم عبد الرجل راع على مال سيده وهو مسئول عنه كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري2409عبد الله بن عمركلكم راع ومسئول عن رعيته الإمام راع وهو مسئول عن رعيته الرجل في أهله راع وهو مسئول عن رعيته المرأة في بيت زوجها راعية وهي مسئولة عن رعيتها الخادم في مال سيده راع وهو مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري2554عبد الله بن عمركلكم راع فمسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع وهو مسئول عنهم الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه ألا فكلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري2751عبد الله بن عمركلكم راع ومسئول عن رعيته الإمام راع ومسئول عن رعيته الرجل راع في أهله ومسئول عن رعيته المرأة في بيت زوجها راعية ومسئولة عن رعيتها الخادم في مال سيده راع ومسئول عن رعيته الرجل راع في مال أبيه
   صحيح البخاري893عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الإمام راع ومسئول عن رعيته الرجل راع في أهله وهو مسئول عن رعيته المرأة راعية في بيت زوجها ومسئولة عن رعيتها الخادم راع في مال سيده ومسئول عن رعيته
   صحيح مسلم4724عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع وهو مسئول عن رعيته الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه
   جامع الترمذي1705عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع ومسئول عن رعيته الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وهي مسئولة عنه العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه
   سنن أبي داود2928عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع عليهم وهو مسئول عنهم الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه
   المعجم الصغير للطبراني1012عبد الله بن عمر كل راع مسئول عن رعيته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1705  
´امام اور حاکم کی ذمہ داریوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر آدمی نگہبان ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے، چنانچہ لوگوں کا امیر ان کا نگہبان ہے اور وہ اپنی رعایا کے بارے میں جواب دہ ہے، اسی طرح مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور ان کے بارے میں جواب دہ ہے، عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگہبان ہے اور اس کے بارے میں جواب دہ ہے، غلام اپنے مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس کے بارے میں جواب دہ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1705]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو جس چیز کا ذمہ دار ہے اس سے اس چیز کے متعلق باز پرس بھی ہوگی،
اب یہ ذمہ دار کا کام ہے کہ اپنے متعلق یہ احساس و خیال رکھے کہ اسے اس ذمہ دار ی کا حساب وکتاب بھی دینا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1705   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2928  
´امام (حکمراں) پر رعایا کے کون سے حقوق لازم ہیں؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار سن لو! تم میں سے ہر شخص اپنی رعایا کا نگہبان ہے اور (قیامت کے دن) اس سے اپنی رعایا سے متعلق بازپرس ہو گی ۱؎ لہٰذا امیر جو لوگوں کا حاکم ہو وہ ان کا نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق بازپرس ہو گی اور آدمی اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا ۲؎ اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے اولاد کی نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا غلام اپنے آقا و مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا، تو (سمجھ لو) تم میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2928]
فوائد ومسائل:
ہر فرد اپنے دائرہ اختیار میں اپنی حدود تک ان سب کا محافظ وذمہ دار ہے۔
لہذا کوئی بھی اپنے دینی و دنیاوی فرائض ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرے۔
یہی احساس ذمہ داری ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کی بنیاد ہے۔


بچوں کی تعلیم وتربیت میں ماں باپ دونوں شریک ہوتے ہیں۔
مگر ماں کی ذمہ داری ایک اعتبار سے زیادہ ہے کہ بچے فطرتا اسی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔
اور زیادہ تر اسی کی رعیت اور نگرانی میں رہتے ہیں۔
اس لئے شریعت نے اس کو بچوں پر راعی (نگران) بنایا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2928   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.