الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
34. باب فَضْلِ الْجِهَادِ وَالرِّبَاطِ:
34. باب: جہاد اور دشمن کو تاکتے رہنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 4886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا منصور بن ابي مزاحم ، حدثنا يحيي بن حمزة ، عن محمد بن الوليد الزبيدي ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اي الناس افضل؟، فقال: " رجل يجاهد في سبيل الله بماله ونفسه "، قال: ثم من؟، قال: " مؤمن في شعب من الشعاب يعبد الله ربه ويدع الناس من شره ".حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَمْزَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟، فَقَالَ: " رَجُلٌ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ "، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟، قَالَ: " مُؤْمِنٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ يَعْبُدُ اللَّهَ رَبَّهُ وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ ".
محمد بن ولید زبیدی نے زہری سے، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے، انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور پوچھا: لوگوں میں سے کون سا شخص افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: "جو اپنے مال اور جان کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے۔" اس نے پوچھا: اس کے بعد پھر کون افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: "وہ مومن افضل ہے جو کسی پہاڑ کی گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں رہتا ہے، اللہ کی عبادت کرتا ہے اور لوگوں کو اپنی برائی سے محفوظ رکھتا ہے۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر پوچھا، سب لوگوں میں سے بہتر کون ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ آدمی جو اپنے مال اور اپنی جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے۔ اس نے پوچھا، پھر کون؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مومن جو پہاڑی دروں میں کسی درہ میں وہ اللہ کی بندگی کرتا ہے اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1888

   صحيح البخاري2786سعد بن مالكمؤمن يجاهد في سبيل الله بنفسه وماله مؤمن في شعب من الشعاب يتقي الله ويدع الناس من شره
   صحيح البخاري6494سعد بن مالكرجل جاهد بنفسه وماله رجل في شعب من الشعاب يعبد ربه ويدع الناس من شره
   صحيح مسلم4886سعد بن مالكرجل يجاهد في سبيل الله بماله ونفسه مؤمن في شعب من الشعاب يعبد الله ربه ويدع الناس من شره
   صحيح مسلم4887سعد بن مالكمؤمن يجاهد بنفسه وماله في سبيل الله رجل معتزل في شعب من الشعاب يعبد ربه ويدع الناس من شره
   جامع الترمذي1660سعد بن مالكرجل يجاهد في سبيل الله مؤمن في شعب من الشعاب يتقي ربه ويدع الناس من شره
   سنن أبي داود2485سعد بن مالكرجل يجاهد في سبيل الله بنفسه وماله رجل عبد الله في شعب من الشعاب قد كفي الناس شره
   سنن النسائى الصغرى3107سعد بن مالكمن جاهد بنفسه وماله في سبيل الله مؤمن في شعب من الشعاب يتقي الله ويدع الناس من شره
   سنن النسائى الصغرى3108سعد بن مالكخير الناس رجلا عمل في سبيل الله على ظهر فرسه أو على ظهر بعيره أو على قدمه حتى يأتيه الموت من شر الناس رجلا فاجرا يقرأ كتاب الله لا يرعوي إلى شيء منه
   سنن ابن ماجه3978سعد بن مالكرجل مجاهد في سبيل الله بنفسه وماله امرؤ في شعب من الشعاب يعبد الله ويدع الناس من شره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1660  
´کون آدمی افضل و بہتر ہے؟`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون آدمی افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے، صحابہ نے پوچھا: پھر کون؟ آپ نے فرمایا: پھر وہ مومن جو کسی گھاٹی میں اکیلا ہو اور اپنے رب سے ڈرے اور لوگوں کو اپنے شر سے بچائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1660]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے قطعاً یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ اس حدیث میں رہبانیت کی دلیل ہے،
کیوں کہ بعض احادیث میں وَيُؤتِى الزَّكَاة کی بھی صراحت ہے،
اور رہبانیت کی زندگی گزارنے والا جب مال کمائے گا ہی نہیں تو زکاۃ کہاں سے ادا کرے گا،
علما کا کہنا ہے کہ گھاٹیوں میں جانے کا وقت وہ ہوگا جب دنیا فتنوں سے بھر جائے گی۔
اوروہ دورشاید بہت قریب ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1660   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2485  
´جہاد کے ثواب کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا مومن سب سے زیادہ کامل ایمان والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے، نیز وہ شخص جو کسی پہاڑ کی گھاٹی ۱؎ میں اللہ کی عبادت کرتا ہو، اور لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2485]
فوائد ومسائل:
جہاد کے بعد مجاہدے کی فضیلت ہے۔
اور پہاڑ کی گھاٹی میں عبادت سے مقصود یہ ہے کہ آدمی دکھلاوے اور سنانے کی کیفیات سے بہت بعید ہو۔
یا دوران جہاد میں اپنی زمہ داریاں ادا کرتے ہوئے عبادت بھی کرتا ہو یہ بیان ہے کہ جب معاشرے میں دین وایمان خطرے میں ہو او ر صحبت صالح میسر نہ ہو تو ان سے علیحدہ ہوجانے میں کوئی حرج نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2485   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4886  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
جو انسان ارکان اسلام کی پابندی کے ساتھ ساتھ اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد میں حصہ لیتا ہے اور دونوں کو قربان کرنے کے لیے ہمہ وقت آمادہ رہتا ہے اور جب ایسا دور آ جائے گا،
جس میں لوگوں کے ساتھ میل جول رکھنے میں اپنا دین محفوظ نہیں رہ سکے گا،
تو پھر وہ انسان بہتر ہو گا،
جو سب لوگوں سے اس لیے الگ تھلگ ہو جائے گا،
کہ اپنے دین کو محفوظ رکھ سکے اور لوگوں میں رہ کر کسی کے لیے اذیت اور ضرر کا باعث نہ بنے،
لیکن اگر وہ اپنے اہل و عیال کے حقوق کو نظر انداز کر کے الگ تھلگ ہوتا ہے،
تو یہ گوشہ نشینی یا عزلت اس کے لیے فضیلت کا باعث نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4886   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.