الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
41. باب ثُبُوتِ الْجَنَّةِ لِلشَّهِيدِ:
41. باب: شہید کے لیے جنت کا ثابت ہونا۔
حدیث نمبر: 4918
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن ثابت ، قال: قال انس : " عمي الذي سميت به لم يشهد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بدرا، قال: فشق عليه، قال: اول مشهد شهده رسول الله صلى الله عليه وسلم: غيبت عنه وإن اراني الله مشهدا فيما بعد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليراني الله ما اصنع، قال: فهاب ان يقول غيرها، قال: فشهد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد، قال: فاستقبل سعد بن معاذ، فقال له انس: يا ابا عمر واين؟، فقال: واها لريح الجنة اجده دون احد، قال: فقاتلهم حتى قتل، قال: فوجد في جسده بضع وثمانون من بين ضربة وطعنة ورمية، قال: فقالت اخته عمتي الربيع بنت النضر: " فما عرفت اخي إلا ببنانه، ونزلت هذه الآية رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر وما بدلوا تبديلا سورة الاحزاب آية 23، قال: فكانوا يرون انها نزلت فيه وفي اصحابه ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ : " عَمِّيَ الَّذِي سُمِّيتُ بِهِ لَمْ يَشْهَدْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدْرًا، قَالَ: فَشَقَّ عَلَيْهِ، قَالَ: أَوَّلُ مَشْهَدٍ شَهِدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غُيِّبْتُ عَنْهُ وَإِنْ أَرَانِيَ اللَّهُ مَشْهَدًا فِيمَا بَعْدُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَرَانِي اللَّهُ مَا أَصْنَعُ، قَالَ: فَهَابَ أَنْ يَقُولَ غَيْرَهَا، قَالَ: فَشَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، قَالَ: فَاسْتَقْبَلَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ، فَقَالَ لَهُ أَنَسٌ: يَا أَبَا عَمْرٍ وَأَيْنَ؟، فَقَالَ: وَاهًا لِرِيحِ الْجَنَّةِ أَجِدُهُ دُونَ أُحُدٍ، قَالَ: فَقَاتَلَهُمْ حَتَّى قُتِلَ، قَالَ: فَوُجِدَ فِي جَسَدِهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ مِنْ بَيْنِ ضَرْبَةٍ وَطَعْنَةٍ وَرَمْيَةٍ، قَالَ: فَقَالَتْ أُخْتُهُ عَمَّتِيَ الرُّبَيِّعُ بِنْتُ النَّضْرِ: " فَمَا عَرَفْتُ أَخِي إِلَّا بِبَنَانِهِ، وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلا سورة الأحزاب آية 23، قَالَ: فَكَانُوا يُرَوْنَ أَنَّهَا نَزَلَتْ فِيهِ وَفِي أَصْحَابِهِ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے چچا جن کے نام پر میرا نام رکھا گیا ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ بدر میں حاضر نہیں ہو سکے تھے اور یہ بات ان پر بہت شاق گزری تھی۔ انہوں نے کہا: یہ پہلا معرکہ تھا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شریک ہوئے اور میں اس سے غیر حاضر رہا، اس کے بعد اگر اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کوئی معرکہ مجھے دکھایا تو اللہ مجھے بھی دیکھے گا کہ میں کیا کرتا ہوں۔ وہ ان کلمات کے علاوہ کوئی اور بات کہنے سے ڈرے (دل میں بہت کچھ کر گزرنے کا عزم تھا لیکن اس فقرے سے زیادہ کچھ نہیں کہا۔)، پھر وہ غزوہ اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے، کہا: پھر سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ان کے سامنے آئے تو (میرے چچا) انس (بن نضر) رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ابوعمرو! کدھر؟ (پھر کہا:) جنت کی خوشبو کیسی عجیب ہے! جو مجھے کوہِ احد کے پیچھے سے آ رہی ہے، پھر وہ کافروں سے لڑے یہاں تک کہ شہید ہو گئے۔ ان کے جسم پر تلوار، نیزے اور تیروں کے اَسی سے اوپر زخم پائے گئے۔ ان کی بہن، میری پھوپھی، ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اپنے بھائی (کی لاش) کو صرف ان کی انگلیوں کے پوروں سے پہچانا تھا، (اسی موقع پر) یہ آیت نازل ہوئی: " (مومنوں میں سے) کتنے مرد ہیں کہ جس (قول) پر انہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا، اسے سچ کر دکھایا، ان میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے اپنا ذمہ پورا کر دیا، اور ان میں سے کوئی ایسے ہیں جو منتظر ہیں، وہ ذرہ برابر تبدیل نہیں ہوئے (اپنے اللہ کے ساتھ کیے ہوئے عہد پر قائم ہیں۔) " صحابہ کرام کا خیال یہ تھا کہ یہ آیت حضرت انس (بن نضر) رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرا وہ چچا جس کے نام پر میرا نام رکھا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ بدر میں شریک نہ ہو سکا اور یہ چیز اس کے لیے بہت ناگواری کا باعث بنی، کہ پہلا معرکہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شریک ہوئے، میں اس سے غیر حاضر رہا، اگر اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد مجھے کوئی معرکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں دکھایا، تو اللہ تعالیٰ دیکھے گا میں کیا معرکہ سر انجام دیتا ہوں، اس کے سوا وہ کچھ کہنے سے خوف زدہ ہوئے، پھر وہ جنگ اُحد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے، اس کے سامنے سے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالی عنہ آئے تو حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے ان سے کہا، اے ابو عمرو! کدھر جا رہے ہو؟ پھر کہا حسرت ہے (تم پر) میں اُحد کے پیچھے سے جنت کی خوشبو محسوس کر رہا ہوں اور دشمن سے ٹکرا گئے، حتیٰ کہ قتل کر دئیے گئے، تو ان کے جسم پر تلوار، نیزہ اور تیر کے اسی (80) سے زائد زخم پائے گئے۔ تو ان کی بہن اور میری پھوپھی ربیع بنت نضر نے بتایا، میں نے اپنے بھائی کو صرف ان کے پوروں سے شناخت کیا اور ان کے حق میں یہ آیت اتری ان میں سے کچھ ایسے مردان میدان ہیں، جنہوں نے اللہ سے اپنے کئے ہوئے عہد کو سچ کر دکھایا، تو ان میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے اپنی نذر پوری کر ڈالی اور ان میں سے بعض اس کے منتظر ہیں اور انہوں نے اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی
ترقیم فوادعبدالباقی: 1903

   صحيح مسلم4918أنس بن مالكإن أراني الله مشهدا فيما بعد مع رسول الله ليراني الله ما أصنع
   جامع الترمذي3200أنس بن مالكواها لريح الجنة أجدها دون أحد فقاتل حتى قتل فوجد في جسده بضع وثمانون من بين ضربة وطعنة ورمية فقالت عمتي الربيع بنت النضر فما عرفت أخي إلا ببنانه ونزلت هذه الآية رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر وما بدلوا تبديلا
   جامع الترمذي3201أنس بن مالكاللهم إني أبرأ إليك مما جاء به هؤلاء يعني المشركين وأعتذر إليك مما صنع هؤلاء يعني أصحابه ثم تقدم فلقيه سعد فقال يا أخي ما فعلت أنا معك فلم أستطع أن أصنع ما صنع فوجد فيه بضع وثمانون من ضربة بسيف وطعنة برمح ورمية بسهم فكنا نقول فيه وفي أصحابه نزلت فمنهم من

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3200  
´سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے چچا انس بن نضر رضی الله عنہ جن کے نام پر میرا نام رکھا گیا تھا جنگ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک نہیں ہوئے تھے، یہ بات انہیں بڑی شاق اور گراں گزر رہی تھی، کہتے تھے: جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنفس نفیس حاضر و موجود تھے میں اس سے غیر حاضر رہا، (اس کا مجھے بےحد افسوس ہے) مگر سنو! قسم اللہ کی! اب اگر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوہ میں شریک ہونے کا موقع ملا تو یقیناً اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کچھ کرتا ہوں، راوی کہتے ہیں: وہ اس کے سوا اور کچھ کہنے سے ڈرتے (اور بچتے) ر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3200]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایمان والوں میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ اللہ کے ساتھ جو انہوں نے وعدے کیے تھے ان میں وہ پورے اترے،
ان میں سے کچھ تو انتقال کر گئے اور کچھ لوگ مرنے کے انتظار میں ہیں۔
انہوں نے اس میں یعنی (اللہ سے کیے ہوئے اپنے معاہدہ میں کسی قسم) کی تبدیلی نہیں کی (الأحزاب: 23)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3200   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.