صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
26. باب تَحْرِيمِ تَصْوِيرِ صُورَةِ الْحَيَوَانِ وَتَحْرِيمِ اتِّخَاذِ مَا فِيهِ صُورَةٌ غَيْرُ مُمْتَهَنَةٍ بِالْفَرْشِ وَنَحْوِهِ وَأَنَّ الْمَلَائِكَةَ عَلَيْهِمْ السَّلَام لَا يَدْخُلُونَ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ 
26. باب: جانور کی تصویر بنانا حرام ہے اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر ہو اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5517
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن بكير ، عن بسر بن سعيد ، عن زيد بن خالد ، عن ابي طلحة ، صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم انه، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة "، قال بسر: ثم اشتكى زيد بعد فعدناه، فإذا على بابه ستر فيه صورة، قال: فقلت لعبيد الله الخولاني ربيب ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم: الم يخبرنا زيد عن الصور يوم الاول، فقال عبيد الله: الم تسمعه حين، قال: إلا رقما في ثوب.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ "، قَالَ بُسْرٌ: ثُمَّ اشْتَكَى زَيْدٌ بَعْدُ فَعُدْنَاهُ، فَإِذَا عَلَى بَابِهِ سِتْرٌ فِيهِ صُورَةٌ، قَالَ: فَقُلْتُ لِعُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيِّ رَبِيبِ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَمْ يُخْبِرْنَا زَيْد عَنِ الصُّوَرِ يَوْمَ الْأَوَّلِ، فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: أَلَمْ تَسْمَعْهُ حِينَ، قَالَ: إِلَّا رَقْمًا فِي ثَوْبٍ.
‏‏‏‏ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو صحابی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جس کے اندر تصویر ہو۔ بسر نے کہا: زید بیمار ہوئے ہم ان کی بیمار پرسی کو گئے ان کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا ہوا تھا، جس پر تصویریں تھی۔ میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا جو ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کا ربیب تھا خود زید ہی نے ہم سے تصویر کی حدیث بیان کی تھی (اور اب پردہ لٹکایا ہے تصویر کا) عبیداللہ نے کہا: تم نے ان سے نہیں سنا، انہوں نے یہ بھی کہا تھا: مگر جو نقش ہو کپڑے میں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2106

   صحيح البخاري5958زيد بن خالدالملائكة لا تدخل بيتا فيه الصورة
   صحيح البخاري3226زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة
   صحيح مسلم5519زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تماثيل
   صحيح مسلم5518زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة
   صحيح مسلم5517زيد بن خالدالملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة
   سنن أبي داود4153زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تمثال
   سنن أبي داود4155زيد بن خالدالملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة
   سنن النسائى الصغرى5353زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4153  
´تصویروں کا بیان۔`
ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا مجسمہ ہو۔‏‏‏‏ زید بن خالد نے جو اس حدیث کے راوی ہیں سعید بن یسار سے کہا: میرے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلو ہم ان سے اس بارے میں پوچھیں گے چنانچہ ہم گئے اور جا کر پوچھا: ام المؤمنین! ابوطلحہ نے ہم سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایسا ایسا فرمایا ہے تو کیا آپ نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ آپ نے کہا: نہیں، لیکن میں نے جو کچھ آپ کو کرتے دیکھا ہے وہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4153]
فوائد ومسائل:
1: اگر اس پردے میں کوئی جاندار تصاویر سمجھی جائیں تو پھاڑ دینے سے زائل ہو گئیں اور انہیں تکیے وغیرہ میں استعمال کرنا جائز ہو گیا۔

2: بے مقصد طور دیواروں پر پردے لٹکانا اسراف اور فضول خرچی ہے جو قطعاحرام ہے۔

3: کتا اگر رکھوالی کے لئے ہو تو جائز ہے ورنہ نہیں۔

4: ذی روح اشیا کی تصاویریا ان کے بت گھروں اور دکانوں وغیر ہ میں رکھنے حرام ہیں۔
ان کی وجہ سے رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

5: یہ حدیث غیر شرعی اورمنکر کام کرنے والے کو اس کے سلام جواب نہ دینے پر بھی دلالت کرتی ہے۔

6: یہ حدیث صدیق اکبر کی بیٹی صدیقہ وعفیفہ کائنات ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ کی عظمت اور فضیلت پر بھی دلالت کرتی ہے کہ وہ ہر حال میں رسول ؐ کو راضی اور خوش رکھنے کے لئے مستعد رہتی تھیں اور آپ کی رضا مندی آپ کی اطاعت ہی سے حاصل ہوسکتی ہے۔
۔
۔
۔
۔
۔
اور ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4153