الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
37. باب تَوْقِيرِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَرْكِ إِكْثَارِ سُؤَالِهِ عَمَّا لاَ ضَرُورَةَ إِلَيْهِ أَوْ لاَ يَتَعَلَّقُ بِهِ تَكْلِيفٌ وَمَا لاَ يَقَعُ وَنَحْوِ ذَلِكَ:
37. باب: بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 6113
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيي التجيبي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، وسعيد بن المسيب ، قالا: كان ابو هريرة يحدث: انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما نهيتكم عنه فاجتنبوه، وما امرتكم به فافعلوا منه ما استطعتم، فإنما اهلك الذين من قبلكم، كثرة مسائلهم، واختلافهم على انبيائهم ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، قَالَا: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ: أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا نَهَيْتُكُمْ عَنْهُ فَاجْتَنِبُوهُ، وَمَا أَمَرْتُكُمْ بِهِ فَافْعَلُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، فَإِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ، كَثْرَةُ مَسَائِلِهِمْ، وَاخْتِلَافُهُمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ ".
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی، ان دونوں نے کہا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کیا کرتے تھے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرما تے ہو ئے سنا، "میں جس کام سے تمھیں روکوں اس سے اجتناب کرو اور جس کا م کا حکم دوں، اپنی استطاعت کے مطا بق اس کو کرو، کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو سوالات کی کثرت اور اپنے انبیاء علیہ السلام سے اختلا ف نے ہلا ک کردیا۔" .
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جس چیز سے میں نے تمہیں روکا ہے، اس سے پرہیز کرو اور جس کے کرنے کا میں نے تمہیں حکم دیا، اس کو مقدور بھر کرو، تم سے پہلے لوگوں کو محض زیادہ سوال کرنے اور اپنے انبیاء کی مخالفت کرنے کی پاداش میں ہلاک کیا گیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1337

   صحيح البخاري7288عبد الرحمن بن صخردعوني ما تركتكم هلك من كان قبلكم بسؤالهم واختلافهم على أنبيائهم إذا نهيتكم عن شيء فاجتنبوه وإذا أمرتكم بأمر فأتوا منه ما استطعتم
   صحيح مسلم6113عبد الرحمن بن صخرما نهيتكم عنه فاجتنبوه وما أمرتكم به فافعلوا منه ما استطعتم أهلك الذين من قبلكم كثرة مسائلهم واختلافهم على أنبيائهم
   جامع الترمذي2679عبد الرحمن بن صخراتركوني ما تركتكم فإذا حدثتكم فخذوا عني هلك من كان قبلكم بكثرة سؤالهم واختلافهم على أنبيائهم
   سنن ابن ماجه2عبد الرحمن بن صخرذروني ما تركتكم هلك من كان قبلكم بسؤالهم واختلافهم على أنبيائهم إذا أمرتكم بشيء فخذوا منه ما استطعتم وإذا نهيتكم عن شيء فانتهوا
   سنن ابن ماجه1عبد الرحمن بن صخرما أمرتكم به فخذوه وما نهيتكم عنه فانتهوا
   صحيفة همام بن منبه32عبد الرحمن بن صخرذروني ما تركتكم هلك الذين من قبلكم بسؤالهم واختلافهم على أنبيائهم إذا نهيتكم عن شيء فاجتنبوه وإذا أمرتكم بأمر فأتوا منه ما استطعتم
   مسندالحميدي1158عبد الرحمن بن صخر
   مسندالحميدي1159عبد الرحمن بن صخرذروني ما تركتكم، فإنما أهلك من كان قبلكم كثرة سؤالهم، واختلافهم على أنبيائهم، ما نهيتكم عنه فانتهوا، وما أمرتكم به فأتوا منه ما استطعتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث 1  
´اتباع سنت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں جس چیز کا حکم دوں اسے مانو، اور جس چیز سے روک دوں اس سے رک جاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 1]
اردو حاشہ:
(1)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر حکم واجب التعمیل ہے۔
قرآن مجید کی بہت سی آیات سے یہی حکم ثابت ہوتا ہے۔

(2)
جس کام سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم منع فرما دیں، اس سے بچنا ضروری ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
  ﴿وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمْ عَنْهُ فَٱنتَهُوا۟﴾   (الحشر: 7)
اور رسول جو بھی تمہیں (حکم) دے اسے لے لو اور جس سے تمہیں روک دے۔ اس سے رک جاؤ۔

(3)
اس سے یہ اصول ثابت ہوتا ہے کہ:
«الأَمرُ لِلوُجُوبِ»  یعنی «بِالعُمُوم»  امر وجوب کے لیے ہوتا ہے، البتہ دوسرے قرائن کی موجودگی میں استحباب یا جواز بھی مراد ہو سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2  
´اتباع سنت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز میں نے تمہیں نہ بتائی ہو اسے یوں ہی رہنے دو ۱؎، اس لیے کہ تم سے پہلے کی امتیں زیادہ سوال اور اپنے انبیاء سے اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئیں، لہٰذا جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو طاقت بھر اس پر عمل کرو، اور جب کسی چیز سے منع کر دوں تو اس سے رک جاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 2]
اردو حاشہ:
(1)
دنیوی معاملات میں اصول یہ ہے کہ ہر وہ کام جائز ہے۔
جس سے قرآن و حدیث نے منع نہ کیا ہو۔
اس کے برعکس عبادات میں وہی کام جائز ہے جو قرآن وحدیث سے ثابت ہو۔
اس لیے دینی امور میں نیا ایجاد کیا ہوا کام بدعت ہے، دنیوی معاملات میں نہیں۔

(2)
ایسے فرضی مسائل کے بارے میں بحث مباحثہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے، جن کا عملی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔

(3)
پیغمبر علیہ السلام کے حکم کی خلاف ورزی ہلاکت کا باعث ہے۔

(4)
اگر کوئی شخص کسی شرعی عذر کی وجہ سے ایک حکم کی تعمیل کی طاقت نہیں رکھتا، تو وہ اللہ کے ہاں مجرم نہیں۔
جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا﴾  (البقرۃ: 286)
 اللہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں بناتا۔

(5)
جس کام سے شریعت نےمنع کیا ہو، اس سے مکمل طور پر پرہیز کرنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2679  
´رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جس چیز سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں تم مجھے چھوڑے رکھو، پھر جب میں تم سے کوئی چیز بیان کروں تو اسے لے لو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ بہت زیادہ سوالات کرنے اور اپنے انبیاء سے کثرت سے اختلافات کرنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2679]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی خواہ مخواہ مسئلے مسائل پوچھ کر اپنے لیے تنگی اور دشواری نہ پیدا کرو،
میرے بیان کرنے کے مطابق اس پر عمل کرو،
کیوں کہ کثرت سوال سے اسی طرح پر یشانی میں پڑ سکتے ہو جیسا کہ تم سے پہلے کے لوگوں کا حال ہوا،
سورہ بقرہ میں بنی اسرائیل کا جو حال بیان ہوا وہ اس سلسلہ میں بے انتہا عبرت آموز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2679   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6113  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بقول علامہ خطابی،
بلا ضرورت یا محض ضد و عناد اور ہٹ دھرمی کے سوال کرنے سے منع کیا گیا،
کیونکہ بقول امام نووی،
بلا ضرورت اور بال کی کھال اتارنے کے نتیجہ میں کوئی چیز حرام ہو سکتی تھی،
جو مسلمانوں کے لیے مشقت کا باعث بنتی سوال کا جواب بھی ہو سکتا تھا،
جو سائل کے لیے ناپسندیدگی اور مشقت کا سبب بنتا اور زیادہ سوال آپ کی تکلیف و اذیت کا باعث بھی بن سکتا تھا،
جو رسوا کن عذاب کا سبب بنتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6113   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.