الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness
1. باب الْحَثِّ عَلَى ذِكْرِ اللَّهِ تَعَالَى:
1. باب: جو شخص اچھی بات جاری کرے یا بری بات جاری کرے۔
حدیث نمبر: 6805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا قتيبة بن سعيد ، وزهير بن حرب واللفظ لقتيبة، قالا: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يقول الله عز وجل: انا عند ظن عبدي بي، وانا معه حين يذكرني إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي، وإن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ هم خير منهم، وإن تقرب مني شبرا تقربت إليه ذراعا، وإن تقرب إلي ذراعا تقربت منه باعا، وإن اتاني يمشي اتيته هرولة "،حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي إِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ هُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ، وَإِنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا، وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً "،
جریر نے اعمش سے، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بارے میں میرا بندہ جو گمان کرتا ہے میں (اس کو پورا کرنے کے لیے) اس کے پاس ہوتا ہوں۔ جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں اسے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے (بھری) مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں ان کی مجلس سے اچھی مجلس میں اسے یاد کرتا ہوں، اگر وہ ایک بالشت میرے قریب آتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب جاتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ میر قریب آتا ہے تو میں دونوں ہاتھوں کی پوری لمبارئی کے برابر اس کے قریب آتا ہوں، اگر وہ میرے پاس چلتا ہوا آتا ہے تو میں دوڑتا ہوا اس کے پاس جاتا ہوں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ بر تر اور بزرگ فرماتا ہے، میں اپنے بندے کے ساتھ میرے بارے میں اس کے گمان کے مطابق سلوک کرتا ہوں اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے، میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے میں اسے اپنے جی میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اسے بہتر مجلس میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ میرے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہے تو میں چار ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتاہوں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2675

   صحيح البخاري7505عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي
   صحيح البخاري7405عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه إذا ذكرني إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي إن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير منهم إن تقرب إلي بشبر تقربت إليه ذراعا إن تقرب إلي ذراعا تقربت إليه باعا إن أتاني يمشي أتيته هرولة
   صحيح مسلم6805عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه حين يذكرني إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي إن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ هم خير منهم إن تقرب مني شبرا تقربت إليه ذراعا إن تقرب إلي ذراعا تقربت منه باعا إن أتاني يمشي أتيته هرولة
   صحيح مسلم6829عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه إذا دعاني
   صحيح مسلم6832عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي وأنا معه حين يذكرني إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي إن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير منهم إن اقترب إلي شبرا تقربت إليه ذراعا إن اقترب إلي ذراعا اقتربت إليه باعا إن أتاني يمشي أتيته هرولة
   صحيح مسلم6807عبد الرحمن بن صخرإذا تلقاني عبدي بشبر تلقيته بذراع إذا تلقاني بذراع تلقيته بباع إذا تلقاني بباع أتيته بأسرع
   صحيح مسلم6952عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه حيث يذكرني لله أفرح بتوبة عبده من أحدكم يجد ضالته بالفلاة من تقرب إلي شبرا تقربت إليه ذراعا من تقرب إلي ذراعا تقربت إليه باعا إذا أقبل إلي يمشي أقبلت إليه أهرول
   جامع الترمذي2388عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه إذا دعاني
   جامع الترمذي3603عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه حين يذكرني إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي إن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير منهم إن اقترب إلي شبرا اقتربت منه ذراعا إن اقترب إلي ذراعا اقتربت إليه باعا إن أتاني يمشي أتيته هرولة
   سنن ابن ماجه3822عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه حين يذكرني إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي إن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير منهم إن اقترب إلي شبرا اقتربت إليه ذراعا إن أتاني يمشي أتيته هرولة
   صحيفة همام بن منبه66عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي
   صحيفة همام بن منبه81عبد الرحمن بن صخرإذا تلقاني عبدي بشبر تلقيته بذراع إذا تلقاني بذراع تلقيته بباع إذا تلقاني بباع جئته أو قال أتيته بأسرع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3822  
´عمل کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں، جیسا وہ گمان مجھ سے رکھے، اور میں اس کے ساتھ ہوں جب وہ میرا ذکر کرتا ہے، اگر وہ میرا دل میں ذکر کرتا ہے تو میں بھی دل میں اس کا ذکر کرتا ہوں، اور اگر وہ میرا ذکر لوگوں میں کرتا ہے تو میں ان لوگوں سے بہتر لوگوں میں اس کا ذکر کرتا ہوں، اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں، اور اگر وہ چل کر میرے پاس آتا ہے تو میں اس کی جانب دوڑ کر آتا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3822]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
اللہ تعالیٰ سے حسن ظن رکھنا چا ہیے۔
حسن ظن کا صحیح طریقہ یہ ہےکہ نیک اعمال کیے جائیں اور ان کی قبولیت کی امید رکھی جائے۔
گناہوں سے توبہ کی جائے اور بخشش کی امید رکھی جائے۔
گناہوں کے راستے پر بھاگتے چلے جانا اور اللہ کی رحمت کی امید رکھنا نادانی ہے۔

(3)
اس میں بالواسطہ عمل کی تلقین ہے کیونکہ عمل کے بغیر کی امید نہیں رکھی جا سکتی، لہٰذا اچھے عمل کرنے والا ہی اللہ سے اچھی امید رکھ سکتا ہے۔
برے عمل کرنے والا بری امید ہی رکھ سکتا ہے۔

(4)
جماعت میں ذکر کرنے سے مراد خود ساختہ اجتماعی ذکر نہیں بلکہ یا تو یہ مراد ہے کہ جیسے نماز کے بعد سب لوگ اپنے اپنے طور پر مسنون دعائیں اور اذکار پڑھتے ہیں یا اللہ کی رحمتوں، نعمتوں اور اس کے احکام وغیرہ کا ذکر ہے، یعنی ایک شخص بیان کرے اور دوسرے سنتے رہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3822   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2388  
´اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوں جیسا وہ گمان مجھ سے رکھے، اور میں اس کے ساتھ ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2388]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھنے کی ترغیب ہے،
لیکن عمل کے بغیرکسی بھی چیز کی امید نہیں کی جاسکتی ہے،
گویا اللہ کا معاملہ بندوں کے ساتھ ان کے عمل کے مطابق ہوگا،
بندے کا عمل اگر اچھا ہے تو اس کے ساتھ اچھا معاملہ اوربرے عمل کی صورت میں اس کے ساتھ برامعاملہ ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2388   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6805  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
انا عند ظن عبدي بي:
میں اپنے بندے کے ساتھ،
میرے بارے میں اس کا جو ظن ہے،
اس کے مطابق سلوک کرتا ہوں،
اگر وہ دعا کرتے وقت قبولیت کا گمان رکھتا ہے،
توبہ کے وقت اس کی قبولیت کا گمان رکھتا ہے اور استغفار کے وقت بخشش کی امید رکھتا ہے،
عبادت پر اجروثواب کی امید رکھتا ہے تو میں اس کے ان گمانوں کے مطابق اس کے ساتھ سلوک کرتا ہوں اور ظاہر ہے،
حسن ظن حسن عمل کے نتیجہ میں صادق اور درست ہوتا ہے،
بدعملی سے صحیح حسن ظن پیدا نہیں ہو سکتا،
کاشتکار محنت و مشقت برداشت کر کے اچھی فصل کی امید رکھ سکتا ہے،
گھر بیٹھ کر فصل کاشت کرنے کی امید نہیں رکھ سکتا،
ایک طالب علم،
محنت و کوشش کر کے اچھے نمبروں کے حصول کی امید کر سکتا ہے،
بدمحنت اور کام چور ہو کر اچھے نمبروں کی امید نہیں رکھ سکتا۔
"وانا معه حين يذكرني:
جب وہ مجھے زبان سے،
دل سے،
عمل سے کسی بھی طرح یاد کرتا ہے تو میری رحمت و توفیق اور راہنمائی اور نگہداشت و نگہبانی اسے حاصل ہوتی ہے اور جس مقصد کے لیے مجھے یاد کرتا ہے،
میں اسے پورا کرتا ہوں اور میں اس کی پشت پر ہوتا ہوں،
کیونکہ اس کے علم و احاطہ میں تو ہر انسان،
ہر وقت ہے،
وہ کافر ہو یا مسلم،
اس کو یاد کرے یا بھلائے،
یاد کرنے پر،
رحمت،
توفیق،
رہنمائی اور نگہداشت حاصل ہوتی ہے۔
ان ذكرني في نفسي،
ذكرته في نفسي:
اگر وہ مجھے اپنے جی میں یاد کرتا ہے،
یعنی الگ تھلگ یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو اپنے طور پر الگ تھلگ یاد رکھتا ہوں،
اس کی حفاظت و نگہداشت کرتا ہوں،
اس کو اجروثواب دیتا ہوں،
اللہ کا نفس،
اس خالق کی شان کے مطابق ہے اور انسان کا نفس اس کے مخلوق ہونے کے مطابق ہے،
لیکن اس کی کیفیت و ماہیت کو جاننا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے،
نہ اس کی تاویل کی ضرورت ہے۔
ان ذكرني في ملاء:
اگر وہ میرا ذکر دوسروں کی موجودگی میں کرتا ہے،
دوسروں میں بیٹھ کر مجھے بھول نہیں جاتا،
یا اپنے کاروبار اور معاملات میں یاد رکھتا ہے تو میں فرشتوں میں اس کا ذکر خیر اور تعریف کرتا ہوں۔
ان تقرب مني شبرا:
اگر وہ میری اطاعت و فرمانبرداری کر کے میر اتقرب چاہتا ہے تو میں اس کے عمل سے بڑھ کر اس کے قریب ہوتا ہوں اور زیادہ سے زیادہ اپنی رحمت،
توفیق اور اعانت و حفاظت کا حقدار قرار دیتا ہوں اور اسے مزید نیکیوں اور اطاعت کی توفیق بخشتا ہوں،
شبر،
بالشت ذراع،
ہاتھ،
باع،
دو ذراع،
یعنی دونوں ہاتھ کے پھیلاؤ کے برابر،
اس کے لیے شبر،
ذراع،
باع،
مشی (چلنا)
هرولة (دوڑنا)
کے الفاظ انسانی محاورہ کے مطابق استعمال ہوئے ہیں،
انسان والی کیفیت و صورت مقصود نہیں ہے،
اس کی رحمت کی وسعت کا اظہار مقصود ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6805   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.