الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
18. باب إِكْثَارِ الأَعْمَالِ وَالاِجْتِهَادِ فِي الْعِبَادَةِ:
18. باب: عمل بہت کرنا اور عبادت میں کوشش کرنا۔
حدیث نمبر: 7126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، وهارون بن سعيد الايلي ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني ابو صخر ، عن ابن قسيط ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى قام حتى تفطر رجلاه، قالت عائشة: يا رسول الله، اتصنع هذا وقد غفر لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر؟، فقال يا عائشة: افلا اكون عبدا شكورا ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى قَامَ حَتَّى تَفَطَّرَ رِجْلَاهُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَصْنَعُ هَذَا وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟، فَقَالَ يَا عَائِشَةُ: أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا ".
عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو (بہت لمبا) قیام کرتے یہاں تک کہ آپ کے قدم مبارک سوج جاتے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ایسا کرتے ہیں۔حالانکہ آپ کے اگلےپچھلے تمام گناہوں کی مغفرت کی (یقین دہانی کرائی) جاچکی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے عائشہ رضی اللہ عنہا!کیا میں (اللہ تعالیٰ کا) شکرگزار بندہ نہ بنوں؟"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نمازپڑھتےاس قدر قیام کرتے،حتی کہ آپ کے پاؤں پھٹ جاتے،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا، اے اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اس قدر مشقت برداشت کرتے ہیں، حالانکہ اللہ نے آپ کے اگلے اور پچھلے ذنب معاف کیے جا چکے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا:"اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا!توکیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2820

   صحيح البخاري4836مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   صحيح البخاري6471مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   صحيح البخاري1130مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   صحيح مسلم7125مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   صحيح مسلم7126مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   جامع الترمذي412مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   سنن النسائى الصغرى1645مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   سنن ابن ماجه1419مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   مسندالحميدي777مغيرة بن شعبةأفلا أكون عبدا شكورا
   صحيح البخاري4837عائشة بنت عبد اللهأفلا أحب أن أكون عبدا شكورا
   صحيح مسلم7126عائشة بنت عبد اللهأفلا أكون عبدا شكورا
   المعجم الصغير للطبراني201عائشة بنت عبد اللهأفلا أكون عبدا شكورا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1419  
´نماز میں قیام لمبا کرنے کا بیان۔`
مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، یہاں تک کہ آپ کے پیروں میں ورم آ گیا، تو عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلے تمام گناہ بخش دئیے ہیں (پھر آپ اتنی مشقت کیوں اٹھاتے ہیں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں (اللہ کا) شکر گزار بندہ نہ بنوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1419]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پیغمبرگناہ سے معصوم ہوتے ہیں۔
لیکن اگرفرض کرلیا جائے کہ کوئی گناہ سر زد ہوجائےگا تو اس کو پہلے سے معاف کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
اس سے مقصد رسول اللہ ﷺ کے بلند مقام ومرتبہ کا اظہار ہے یا گناہ سےمراد وہ اعمال ہوسکتے ہیں۔
جہاں نبی اکرم ﷺ نے کسی مصلحت کے بنا پر افضل کام کو چھوڑ کر دوسرا جائز کام اختیار فرمایا۔

(2)
اللہ تعالیٰ کسی بندے کو اعلیٰ مقام دے تو اس کو چاہیے کہ شکر کا زیادہ اہتما م کرے۔

(3)
شکر کا بہترین طریقہ عبادت میں محنت کرنا ہے۔
خصوصاً نماز او ر تلاوت قرآن مجید میں۔
نماز تہجد میں یہ دونوں چیزیں ہوتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1419   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 412  
´نماز میں خوب محنت اور کوشش کرنے کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے نماز پڑھی یہاں تک کہ آپ کے پیر سوج گئے تو آپ سے عرض کیا گیا: کیا آپ ایسی زحمت کرتے ہیں حالانکہ آپ کے اگلے پچھلے تمام گناہ بخش دئیے گئے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں؟ ۲؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 412]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی زیادہ دیر تک نفل نماز پڑھنے کا بیان۔

2؎:
تو جب بخشے بخشائے نبی اکرم ﷺ بطور شکرانے کے زیادہ دیر تک نفل نماز پڑھا کرتے تھے یعنی عبادت میں زیادہ سے زیادہ وقت لگاتے تھے تو ہم گنہگار اُمتیوں کو تو اپنے کو بخشوانے اور زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی طرف مسنون اعمال کے ذریعے اور زیادہ دھیان دینا چاہئے۔
البتہ بدعات سے اجتناب کرتے ہوئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 412   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7126  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ذنب کا اطلاق بہت وسیع ہے،
جو کام کسی کی شان ومقام سے فروتر ہو،
یا خلاف اولیٰ ہو،
اس کو بھی ''ذنب '' کہتے ہیں اور اس سے بڑھ کر کفروشرک تک بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے،
یہاں مراد وہ کام ہیں،
جو آپ کے بلندوبالا مقام سے فروتر تھے،
یا خلاف اولیٰ تھے اور بقول قاضی سلیمان رحمہُ اللہ ُاس سے مراد وہ الزامات ہیں جو ہجرت سے پہلے اور ہجرت کے بعد آپ پر لگائے گئے تھے،
تفصیل کے لیے رحمتہ للعالمین میں دیکھئے،
پیر کرم شاہ نے یہ معنی نقل کیا،
لیکن قاضی صاحب کا نام نہیں لیا۔
(ضیاء القرآن ج5 ص 532 تا533)
یہ معنی کرنا تکلف سے خالی نہیں ہے،
کیونکہ موسیٰ علیہ السلام کے واقعہ وَلَهُمْ عَلَيَّ ذَنبٌ فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ ﴿١٤﴾ (الشعراء: 14)
سے استدلال کیا ہے،
اور اس ذنب کو موسیٰ علیہ السلام خود ظلم سے تعبیر کرکے معافی کی درخواست کرتے ہیں قَالَ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَغَفَرَ لَهُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴿١٦﴾ (سورة القصص: 16)
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عبادت میں اس قدر مشقت برداشت کرنا مغفرت کے شکر کے طور پر تھا کہ جب اللہ تعالیٰ نے مجھ پر یہ کرم وفضل فرمایا ہے کہ میرے تمام ذنب معاف فرمادیے ہیں تو مجھے اس نعمت و کرم کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
اس سے معلوم ہوا شکر جس طرح زبان سے ادا کیا جاتا ہے،
اسی طرح عمل سے بھی شکر ادا کیا جاتا ہے،
جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے:
اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا (سورة سبا: 13)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7126   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.