1128 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «يوشك ان ينزل ابن مريم فيكم حكما، وإماما مقسطا يكسر الصليب، ويقتل الخنزير، ويضع الجزية، ويفيض المال حتي لا يقبله احد» 1128 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُوشِكُ أَنْ يَنْزِلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ حَكَمًا، وَإِمَامًا مُقْسِطًا يَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضُ الْمَالُ حَتَّي لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ»
1128- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”عنقریب سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام تمہارے درمیان ایک انصاف کرنے والے ثالث اور حکمران کے طور پر نازل ہوں گے وہ صلیب کو توڑدیں گے، خنزیر کو مار دیں گے، جزیے کوختم کردیں گے اور مال کو پھیلا دیں گے، یہاں تک کہ اسے کوئی لینے والا نہیں ہوگا“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2222، 2476، 3448، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 155، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6779، 6816، 6818، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4185، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2233، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4078، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1174، 11665، 18686، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7389، 7794، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5877، 6584، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 84»
ليوشكن أن ينزل فيكم ابن مريم حكما عدلا فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويفيض المال حتى لا يقبله أحد حتى تكون السجدة الواحدة خيرا من الدنيا وما فيها
لينزلن ابن مريم حكما عادلا فليكسرن الصليب وليقتلن الخنزير وليضعن الجزية ولتتركن القلاص فلا يسعى عليها ولتذهبن الشحناء والتباغض والتحاسد وليدعون إلى المال فلا يقبله أحد
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1128
1128- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”عنقریب سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام تمہارے درمیان ایک انصاف کرنے والے ثالث اور حکمران کے طور پر نازل ہوں گے وہ صلیب کو توڑدیں گے، خنزیر کو مار دیں گے، جزیے کوختم کردیں گے اور مال کو پھیلا دیں گے، یہاں تک کہ اسے کوئی لینے والا نہیں ہوگا۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1128]
فائدہ: اس حدیث میں سیدنا عیسٰی علیہ السلام کے متعلق پیش گوئی ہے کہ وہ قرب قیامت اتریں گے، انصاف کریں گے، عیسائیوں کے خلاف جہاد کریں گے، صلیب کو توڑیں گے اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ موجودہ عیسائی جھوٹے لوگ ہیں، اسی لیے تو عیسٰی علیہ السلام کے خلاف جنگ کریں گے، یہاں سے یہ بھی ثابت ہوا کہ خنزیر کو قتل کرنا درست ہے ٹیکس کو عیسٰی علیہ السلام ختم کر یں گے، اور مال و دولت بہت ہی عام ہوگا حتی کہ صدقہ لینے والا کوئی نہیں ہوگا ان تمام چیزوں پر ہمارا ایمان ہے، یاد رہے عیسٰی علیہ السلام جب نازل ہوں گے تو سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی بن کر نازل ہوں گے، اور قرآن و حدیث کے مطابق زندگی گزاریں گے، اور قرآن و حدیث کا ہی پرچار کر یں گے، اور یہ بھی ہمارا ایمان ہے کہ عیسٰی علیہ السلام آسمانوں پر زندہ اٹھا لیے گئے ہیں، اور وہ آسمانوں پر زندہ ہیں، اور اس پر بھی ہمارا ایمان ہے کہ عیسٰی علیہ السلام دمشق کے مشرق میں سفید منارہ کے پاس نازل ہوں گے۔ ([الـمـعـجم الكبير طبراني: 1/217 حديث: 590] حافظ الهيثمي نے کہا:´رجالہ ثقات ``، ”اس کے راوی ثقہ ہیں“۔ (مجمع الزوائد: 8 / 205) اور اس پر بھی ہمارا ایمان ہے کہ عیسٰی علیہ السلام فلسطین میں لُد شہر کے دروازے کے پاس دجال کو قتل کریں گے، اس کے بعد وہ چالیس (سال، یا ماہ یا دن) تک امام عادل اور حاکم منصف کی حیثیت سے رہیں گے۔ [مسند أحمدحديث: 24971 سنده حسن] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جو عیسٰی بن مریم علیہ السلام کو ملے، ان کو میرا سلام کہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه]
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1127