الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 19
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
19 - حدثنا الحميدي، ثنا الوليد بن مسلم، وبشر بن بكر قالا: ثنا الاوزاعي قال: ثني يحيي بن ابي كثير، ثني عكرمة مولي ابن عباس انه سمع ابن عباس يقول: سمعت عمر بن الخطاب يقول: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول وهو بوادي العقيق:" اتاني الليلة آت من ربي، فقال: صل في هذا الوادي المبارك وقل عمرة في حجة"19 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَبِشْرُ بْنُ بَكْرٍ قَالاَ: ثنا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ: ثني يَحْيَي بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، ثني عِكْرِمَةُ مَوْلَي ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ بِوَادِي الْعَقِيقِ:" أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي، فَقَالَ: صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ وَقُلْ عُمْرَةٌ فِي حِجَّةٍ"
سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشا فرماتے ہوئے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وادی عقیق میں موجود تھے۔ گزشتہ رات میرے پروردگار کا فرستادہ میرے پاس آیا اور بولا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مبارک وادی میں نماز ادا کیجئے اور یہ کہیے عمرہ، حج میں ہے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے ساتھ عمرہ کرنے کا بھی تلبیہ پرھئے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1534، 2337، 7343، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2617، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3790، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1800، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2976، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8936، 8937، 8938، وأحمد فى «مسنده» برقم: 163»

   صحيح البخاري7343عبد الله بن عباسصل في هذا الوادي المبارك وقل عمرة وحجة
   صحيح البخاري2337عبد الله بن عباسصل في هذا الوادي المبارك وقل عمرة في حجة
   صحيح البخاري1534عبد الله بن عباسصل في هذا الوادي المبارك وقل عمرة في حجة
   سنن أبي داود1800عبد الله بن عباسصل في هذا الوادي المبارك وقال عمرة في حجة
   سنن ابن ماجه2976عبد الله بن عباسصل في هذا الوادي المبارك وقل عمرة في حجة
   مسندالحميدي19عبد الله بن عباس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:19  
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشا فرماتے ہوئے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وادی عقیق میں موجود تھے۔ گزشتہ رات میرے پروردگار کا فرستادہ میرے پاس آیا اور بولا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مبارک وادی میں نماز ادا کیجئے اور یہ کہیے عمرہ، حج میں ہے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے ساتھ عمرہ کرنے کا بھی تلبیہ پرھئے)۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:19]
فائدہ:
وادی عقیق کو مبارک کہا گیا ہے۔
یہ وادی مدینہ منورہ کے قریب چھ میل کے فاصلے پر بقیع کے قریب واقع ہے اور ذوالحلیفہ کے پاس ہے۔ اس حدیث میں یہ بھی واضح بیان ہے کہ قرآن کریم کی طرح حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی وحی الہی ہے۔ «عمرة فى حجة» کے دو مفہوم ہیں۔
➊ حج کے ساتھ عمرہ کی بھی نیت کر لیں، یعنی حج قران کر لیں، حج قران میں حج اور عمرہ کے لیے ایک ہی احرام، ایک ہی طواف اور ایک ہی رمی کافی ہے، یعنی حج کے ارکان ادا کرنے سے عمرے کے تمام ارکان خود بخود ادا شدہ سمجھے جائیں گے، واللہ اعلم۔
➋ حج کے مہینوں میں عمرہ ادا کرنا جائز ہے، جبکہ زمانہ جاہلیت میں اہل عرب اس کو جائز نہیں سمجھتے تھے، اس باطل بات کی تردید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عمل سے فرمائی۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 19   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.