الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 225
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
225 - حدثنا الحميدي قال: حدثنا سفيان قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة قالت: لما دخل رسول الله - صلي الله عليه وسلم - المدينة حم اصحابه، فدخل النبي - صلي الله عليه وسلم - علي ابي بكر يعوده، فقال: «كيف تجدك يا ابا بكر؟» . فقال ابو بكر:
كل امرئ مصبح في اهله والموت ادني من شراك نعله

ودخل علي عامر بن فهيرة فقال: «كيف تجدك؟» . فقال:
وجدت طعم الموت قبل ذوقه إن الجبان حتفه من فوقه

كالثور يحمي جلده بروقه

قالت: ودخل علي بلال فقال: «كيف تجدك؟» . فقال:
الا ليت شعري هل ابيتن ليلة بفخ وحولي إذخر وجليل
وهل اردن يوما مياه مجنة؟ وهل يبدون لي شامة وطفيل

قال: فقال رسول الله - صلي الله عليه وسلم -: «اللهم إن إبراهيم عبدك وخليلك دعاك لاهل مكة، وانا عبدك ورسولك ادعوك لاهل المدينة مثل ما دعاك لاهل مكة، اللهم بارك لنا في صاعنا، وبارك لنا في مدنا، وبارك لنا في مدينتنا» . قال سفيان: واري فيه: «وفي فرقنا» : «اللهم حببها إلينا مثل ما حببت إلينا مكة او اشد، وصححها، وانقل وباءها وحماها إلي خم، او إلي الجحفة» .

225 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللهِ - صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - الْمَدِينَةَ حُمَّ أَصْحَابُهُ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ - صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - عَلَي أَبِي بَكْرٍ يَعُودُهُ، فَقَالَ: «كَيْفَ تَجِدُكَ يَا أَبَا بَكْرٍ؟» . فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:
كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَي مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ

وَدَخَلَ عَلَي عَامِرِ بْنِ فُهَيْرَةَ فَقَالَ: «كَيْفَ تَجِدُكَ؟» . فَقَالَ:
وَجَدْتُ طَعْمَ الْمَوْتِ قَبْلَ ذَوْقِهِ إِنَّ الْجَبَانَ حَتْفُهُ مِنْ فَوْقِهِ

كَالثَّوْرِ يَحْمِي جِلْدَهُ بِرَوَقِهِ

قَالَتْ: وَدَخَلَ عَلَي بِلَالٍ فَقَالَ: «كَيْفَ تَجِدُكَ؟» . فَقَالَ:
أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِفَخٍّ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ
وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجَنَّةٍ؟ وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ

قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ - صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: «اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَبْدُكَ وَخَلِيلُكَ دَعَاكَ لِأَهْلِ مَكَّةَ، وَأَنَا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ أَدْعُوكَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ مِثْلَ مَا دَعَاكَ لِأَهْلِ مَكَّةَ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا» . قَالَ سُفْيَانُ: وَأَرَي فِيهِ: «وَفِي فَرَقِنَا» : «اللَّهُمَّ حَبِّبْهَا إِلَيْنَا مِثْلَ مَا حَبَّبْتَ إِلَيْنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ، وَصَحِّحْهَا، وَانْقُلْ وَبَاءَهَا وَحُمَّاهَا إِلَي خُمٍّ، أَوْ إِلَي الْجُحْفَةِ» .

225- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ (ہجرت کرکے) تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو بخار رہنے لگا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے لئے ان کے پاس تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر کیا حال ہے؟ تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ہر شخص اپنے گھر میں صبح کرتا ہے، حالانکہ موت اس کے جوتے کے تسمے سے زیادہ اس سے قریب ہوتی ہے۔
پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ (کی عیادت کے لئے) ان کے پاس تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: تمہارا کیا حال ہے؟ تو انہوں نے عرض کیا: میں نے موت کو چکھنے سے پہلے ہی اس کا ذائقہ چکھ لیا ہے، بے شک بزدل کی موت اس پر سے ایسے نکلتی ہے جیسے بیل اپنی کھال کو اپنے گوبر سے بچاتا ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا حال ہے؟ تو انہوں نے عرض کیا: کیا کبھی ایسا وقت بھی آئے گا، جب میں فخ (مکہ مکرمہ کی ایک وادی) میں رات بسر کروں گا۔ (یہاں سفیان نامی راوی بعض اوقات لفظ وادی نقل کیا ہے) اور میرے اردگرد اذخر اور جلیل (مکہ مکرمہ کی گھاس کے مخصوص نام) ہوں گے۔
راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: اے اللہ! بے شک سیدنا ابرھیم علیہ السلام تیرے بندے اور خلیل تھے۔ انہوں نے اہل مکہ کے لیے تجھ سے دعا کی تھی میں تیرا بندہ اور تیرا رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہوں میں اہل مدینہ کے لیے تجھ سے دعا کرتا ہوں، اسی کی مانند جو انہوں نے اہل مکہ کے لئے تجھ سے کی تھی۔ اے اللہ ہمارے صاع میں برکت دے، ہمارے مد میں برکت دے، ہمارے مدینے میں برکت دے دے۔
سفیان نامی راوی کہتے ہیں: میرے خیال میں روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں:
ہمارے برتنوں میں برکت دیدے۔ اے اللہ! ہمارے نزدیک اسی طرح محبوب کردے جس طرح تونے مکہ کو ہمارے نزدیک محبوب کیا تھا، یا اس سے بھی زیادہ کردے اور یہاں کی آب و ہوا کو صحت افزاء کردے اور یہاں کی وباء اور بخار کو خم (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) جحفہ کی طرف منتقل کردے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 1889، 3926، 5654، 5677، 6372، ومسلم: 1376، وابن حبان فى ”صحيحه“: 3724، 5600»

   صحيح البخاري6372عائشة بنت عبد اللهاللهم حبب إلينا المدينة كما حببت إلينا مكة أو أشد انقل حماها إلى الجحفة اللهم بارك لنا في مدنا وصاعنا
   صحيح البخاري5654عائشة بنت عبد اللهاللهم حبب إلينا المدينة كحبنا مكة أو أشد صححها وبارك لنا في مدها وصاعها وانقل حماها فاجعلها بالجحفة
   صحيح البخاري3926عائشة بنت عبد اللهاللهم حبب إلينا المدينة كحبنا مكة أو أشد صححها وبارك لنا في صاعها ومدها وانقل حماها فاجعلها بالجحفة
   صحيح البخاري1889عائشة بنت عبد اللهاللهم حبب إلينا المدينة كحبنا مكة أو أشد بارك لنا في صاعنا وفي مدنا وصححها لنا وانقل حماها إلى الجحفة
   صحيح مسلم3342عائشة بنت عبد اللهاللهم حبب إلينا المدينة كما حببت مكة أو أشد صححها وبارك لنا في صاعها ومدها وحول حماها إلى الجحفة
   مسندالحميدي225عائشة بنت عبد الله كيف تجدك يا أبا بكر ؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:225  
فائدہ:
اچھے شعر پڑھنا درست ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین موت کو بہت زیادہ یاد رکھتے تھے، نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب کسی علاقے میں بیماری کی وباء عام ہو جائے تو اس خاص علاقے کے لیے دعا کرنی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ سے بڑی محبت تھی، جو سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کے لیے دعا کی تھی، وہی دعا اور اس سے بہتر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے لیے کی۔
راجح بات یہ ہے کہ مکہ افضل ہے اور مدینہ کو بہت زیادہ فضیلت حاصل ہے۔ دعا جامع انداز میں کرنی چاہیے، اور اس حدیث میں نہایت جامع و مانع انداز سے دعا کی گئی ہے۔
اس موقع پر راقم فقیر ابن بشیر الحسینوی عفی عنہ بھی ایک دعا کرنا چاہتا ہے، یا رب العالمین! میں تجھ سے وہ مانگتا ہوں جو تیرے برگزیدہ بندوں نے مانگا، مثلاً محد ثین مفسرین، شارحین، ناشرین، اور ائمہ حرمین نے جو تجھ سے مانگا ہے، وہ ہمیں بھی دے دے، اور اس کی مثل اور بھی عطا فرما آمین۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 225   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.