الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 456
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
456 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري قال: اخر عمر بن عبد العزيز يوما الصلاة فقال له عروة بن الزبير: إن رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «نزل جبريل فامني فصليت معه ثم نزل فامني فصليت معه ثم نزل فامني فصليت معه حتي عد الصلوات الخمس» فقال له عمر بن عبد العزيز: اتق الله يا عروة وانظر ما تقول، قال عروة اخبرنيه بشير بن ابي مسعود، عن ابيه عن رسول الله صلي الله عليه وسلم456 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخَّرَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَوْمًا الصَّلَاةَ فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «نَزَلَ جِبْرِيلُ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ نَزَلَ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ نَزَلَ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ حَتَّي عَدَّ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ» فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا عُرْوَةُ وَانْظُرْ مَا تَقُولُ، قَالَ عُرْوَةُ أَخْبَرَنِيهِ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
456- زہری بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ عمر بن عبدالعزیز‫ؒ نے نماز ادا کرنے میں تاخیر کردی تو عروہ بن زبیر نے ان سے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے:
جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے انہوں نے میری امامت کی میں نے ان کی اقتداء میں نماز ادا کی، پھر وہ نازل ہوئے انہوں نے میری امامت کی، میں نے ان کی اقتداء میں نماز ادا کی، پھر نازل ہوئے انہوں نے نے میری امامت کی، تو میں نے ان کی اقتداء میں نماز ادا کی، یہاں تک کہ راوی نے پانچ نمازوں کا تذکرہ کیا، تو عمر بن عبدالعزیز نے ان سے کہا: اللہ سے ڈرو، اے عروہ! اور اس بات کا جائزہ لو کہ تم کیا کہہ رہے ہو۔ تو عروہ نے کہا: بشر بن ابو مسعود نے اپنے والد (سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ) کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت مجھے سنائی ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 521، 3221، 4007 ومسلم فى «صحيحه» برقم: 610، 611، ومالك فى «الموطأ» برقم: 5، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 352، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1448، 1449، 1450، 1494، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 697، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 493 والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1494، وأبو داود فى «سننه» برقم: 394، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1223، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 668»

   سنن أبي داود394عقبة بن عمروصلى الظهر حين تزول الشمس وربما أخرها حين يشتد الحر يصلي العصر والشمس مرتفعة بيضاء
   مسندالحميدي456عقبة بن عمرونزل جبريل فأمني فصليت معه ثم نزل فأمني فصليت معه ثم نزل فأمني فصليت معه حتى عد الصلوات الخمس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:456  
456- زہری بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ عمر بن عبدالعزیز‫ؒ نے نماز ادا کرنے میں تاخیر کردی تو عروہ بن زبیر نے ان سے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے انہوں نے میری امامت کی میں نے ان کی اقتداء میں نماز ادا کی، پھر وہ نازل ہوئے انہوں نے میری امامت کی، میں نے ان کی اقتداء میں نماز ادا کی، پھر نازل ہوئے انہوں نے نے میری امامت کی، تو میں نے ان کی اقتداء میں نماز ادا کی، یہاں تک کہ راوی نے پانچ نمازوں کا تذکرہ کیا، تو عمر بن عبدالعزیز نے ان سے کہا: اللہ سے ڈرو، اے عروہ! اور اس بات کا جائزہ لو کہ تم کیا کہہ رہے ہو۔ تو عروہ نے کہا: بشر بن اب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:456]
فائدہ:
نمازوں کے اوقات کی تعیین کے لیے اللہ تعالیٰ نے جبرائیل امین علیہ السلام کو بھیجا، وہ دو دن مستقل نماز وں کے اوقات کی تعیین کے لیے آئے اور ہر نماز کا اول اور آخر وقت سمجھا کر گئے، والحمد للہ
جس طرح قرآن وحی ہے، اس طرح حدیث بھی وحی ہے، یہ دونوں حجت ہیں، حدیث نے ہی بتایا ہے کہ یہ قرآن ہے، جو انسان صراط مستقیم سے ہٹ جائے اور عقل کے پیچھے لگ کر احادیث کا انکار کرنا شروع کر دے، حقیقت میں وہ قرآن کا بھی منکر ہے، کیونکہ اس کو کس نے بتایا کہ یہ قرآن ہے؟
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 456   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.