الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول روایات
حدیث نمبر: 499
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
499 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمرو بن دينار، عن عطاء وحدثناه ابن جريج، عن عطاء، عن ابن عباس قال عمرو: «اعتم رسول الله صلي الله عليه وسلم ذات ليلة بالعشاء» فخرج عمر فنادي فقال الصلاة يا رسول الله قد رقد النساء والولدان وقال ابن جريج: اخر رسول الله صلي الله عليه وسلم ذات ليلة بالعشاء فخرج رسول الله صلي الله عليه وسلم وراسه يقطر ماء وهو يقول: «إنه للوقت لولا ان اشق علي المؤمنين ما صليت إلا هذه الساعة» قال ابن جريج فخرج صلي الله عليه وسلم وهو يمسح الماء عن شقه وهو يقول «إنه الوقت لولا ان اشق علي امتي» وكان سفيان ربما حدث بهذا الحديث فادرجه عن ابن عباس عن عمرو وابن جريج ما يذكر فيه الخبر فإذا قال فيه حدثنا وسمعت او سمعت او اخبرنا اخبر بهذا علي هذا وهذا علي هذا499 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ عَمْرٌو: «أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ بِالْعِشَاءِ» فَخَرَجَ عُمَرُ فَنَادَي فَقَالَ الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ رَقَدَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ بِالْعِشَاءِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ مَاءً وَهُوَ يَقُولُ: «إِنَّهُ لَلْوَقْتُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَي الْمُؤْمِنِينَ مَا صَلَّيْتُ إِلَّا هَذِهِ السَّاعَةَ» قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ فَخَرَجَ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقَّهِ وَهُوَ يَقُولُ «إِنَّهُ الْوَقْتُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَي أُمَّتِي» وَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ فَأَدْرَجَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَمْرٍو وَابْنِ جُرَيْجٍ مَا يَذْكُرُ فِيهِ الْخَبَرَ فَإِذَا قَالَ فِيهِ حَدَّثَنَا وَسَمِعْتُ أَوْ سَمِعْتُ أَوْ أَخْبَرَنَا أَخْبَرَ بِهَذَا عَلَي هَذَا وَهَذَا عَلَي هَذَا
499- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتےہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز ادا کرنے میں تاخیر کردی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! نماز (کا وقت گزر رہا ہے)۔ خواتین اور بچے سوچکے ہیں: یہاں عمرو نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا: یہی تو وقت ہے! اگر مجھے اہل ایمان کے مشقت میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا، تو میں اس نماز کو اسی وقت میں ادا کرتا۔
ابن جریج نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت عشاء کی نماز مؤخر کردی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے ایک پہلو کی طرف سے پانی پونچھ رہے تھے اور یہ ارشاد فرما رہے تھے، یہی تو وقت ہے! اگر مجھے اپنی امت کے مشقت میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا۔
سفیان نامی راوی نے بعض اوقات اس حدیث کو نقل کرتے ہوئے اس میں یہ ادراج کیا ہے کہ یہ روایت سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے منقول ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 571، 7239، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 642، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 342، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1098، 1532، 1533، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 530، 531، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1525، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1951، برقم: 3535، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2398»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:499  
499- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتےہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز ادا کرنے میں تاخیر کردی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (ﷺ)! نماز (کا وقت گزر رہا ہے)۔ خواتین اور بچے سوچکے ہیں: یہاں عمرو نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا: یہی تو وقت ہے! اگر مجھے اہل ایمان کے مشقت میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا، تو میں اس نماز کو اسی وقت میں ادا کرتا۔ ابن جریج نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:499]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عشاء کی نماز جتنی تاخیر سے پڑھی جائے، اس کا اتنا ہی زیادہ ثواب ہے لیکن یہ اس وقت ہے جب مسجد کے تمام لوگ اس پر متفق ہوں، ورنہ عام اول وقت میں ہی پڑھ لینی چاہیے، جس طرح عام معمول کے مطابق پڑھی جا رہی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 499   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.