الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا مطلب بن ابو وداعہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 588
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
588 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثني كثير بن كثير بن المطلب، عن بعض اهله انه سمع جده المطلب بن ابي وداعة يقول: «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم يصلي مما يلي باب بني سهم والناس يمرون بين يديه، وليس بينه وبين الطواف سترة» 588 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثَنِي كَثِيرُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ بَعْضِ أَهْلِهِ أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ الْمُطَّلِبَ بْنَ أَبِي وَدَاعَةَ يَقُولُ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِمَّا يَلِي بَابَ بَنِي سَهْمٍ وَالنَّاسُ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطُّوَّافِ سُتْرَةٌ»
588- سیدنا مطلب بن ابووداعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بنو سہم کے دروازے کے قریب نماز ادا کرتے ہوۓ دیکھا۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور طواف کرنے والوں کے درمیان سترہ نہیں تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 815، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2363، 2364، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 939، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 757، 2959، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 836، 3939، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2016، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2958، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3535، 3536، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 27884»

   سنن النسائى الصغرى759مطلب بن الحارثطاف بالبيت سبعا ثم صلى ركعتين بحذائه في حاشية المقام وليس بينه وبين الطواف أحد
   سنن النسائى الصغرى2962مطلب بن الحارثحين فرغ من سبعه جاء حاشية المطاف فصلى ركعتين وليس بينه وبين الطوافين أحد
   سنن أبي داود2016مطلب بن الحارثيصلي مما يلي باب بني سهم والناس يمرون بين يديه وليس بينهما سترة
   سنن ابن ماجه2958مطلب بن الحارثإذا فرغ من سبعه جاء حتى يحاذي بالركن فصلى ركعتين في حاشية المطاف وليس بينه وبين الطواف أحد
   مسندالحميدي588مطلب بن الحارثرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي مما يلي باب بني سهم والناس يمرون بين يديه، وليس بينه وبين الطواف سترة
   مسندالحميدي589مطلب بن الحارث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:588  
588- سیدنا مطلب بن ابووداعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بنو سہم کے دروازے کے قریب نماز ادا کرتے ہوۓ دیکھا۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور طواف کرنے والوں کے درمیان سترہ نہیں تھا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:588]
فائدہ:
اس حدیث میں ہے کہ سترہ کے بغیر بھی نماز ہو جاتی ہے، لیکن اس حدیث کی سند میں بعض اھلہ مجہول ہے، اس وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے، سترے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے، گھر، مسجد صحرا ہر جگہ سترے کا اہتمام کرنا چاہیے، مسجد اور صحرا کا فرق کرنا درست نہیں ہے، سترہ نہ واجب ہے اور نہ ہی اس کو چھوڑ نے کو معمول بنا لینا درست ہے۔
سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
«صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الله عليه وسلم فى فضاء ليس بين يديه شيء» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھلی جگہ نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی چیز (بطور سترہ) نہیں تھی۔ [المصنف لابن ابي شيبه باب من رخص فى الفضاء أن يصلى بها: 312/1، مسند أحمد: 1966 ـ مسند ابي يعلي: 23601]
سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں گدھی پر سوار ہو کر آیا، ان دنوں میں قریب البلوغت تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منٰی میں بغیر دیوار کے نماز پڑھ رہے تھے۔ [صحيح البخاري: 76]
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ سترہ فرض یا واجب نہیں ہے، بلکہ مستحب ہے لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں ہے کہ اس کو مستحب سمجھ کر اس کا اہتمام نہ کیا جائے، ہاں اگر کبھی سترہ نہ مل رہا ہو تو اس صورت میں بغیر سترے کے نماز پڑھنے سے انسان گنا ہ گار نہیں ہو جاتا۔
افسوس ان لوگوں پر جو ضد میں آ کر سترہ سے بے رخی کرتے ہیں، اور اپنا معمول بنا لیتے ہیں کہ نماز سترہ کے بغیر پڑھی جائے، وہ لوگ غلطی پر ہیں، اور گناہ کے مرتکب ہورہے ہیں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا تـصـلى الا الي سترة» ‏‏‏‏ (سترے کے بغیر نماز نہ پڑھو) [صحيح ابن خزيمه: حديث: 800] اس سے مراد تا کید ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 588   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.