الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 591
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
591 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري قال: سمعت عيسي بن طلحة بن عبيد الله يحدث عن عبد الله بن عمرو بن العاص ان رجلا سال رسول الله صلي الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله ذبحت قبل ان ارمي قال: «ارم ولا حرج» وقال آخر: حلقت قبل ان اذبح، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «اذبح ولا حرج» فقيل لسفيان:" هذا مما حفظت من الزهري فقال: نعم كانه يسمعه إلا انه طويل فحفظت هذا منه «فقال له بليل فإن عبد الرحمن بن مهدي يحدث عنك انك قلت لم احفظه فقال» صدق لم احفظه كله واما هذا فقد اتقنته"591 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ عِيسَي بْنَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ: «ارْمِ وَلَا حَرَجَ» وَقَالَ آخَرُ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ» فَقِيلَ لِسُفْيَانَ:" هَذَا مِمَّا حَفِظْتَ مِنَ الزُّهْرِيِّ فَقَالَ: نَعَمْ كَأَنَّهُ يَسْمَعُهُ إِلَّا أَنَّهُ طَوِيلٌ فَحَفِظْتُ هَذَا مِنْهُ «فَقَالَ لَهُ بُلَيْلٌ فَإِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يُحَدِّثُ عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ لَمْ أَحْفَظْهُ فَقَالَ» صَدَقَ لَمْ أَحْفَظْهُ كُلَّهُ وَأَمَّا هَذَا فَقَدْ أَتْقَنْتُهُ"
591- سیدنا عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔ اس نے عرض کی: یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اب رمی کرلو۔کوئی حرج نہیں ہے۔ ایک اور صاحب آئے انہوں نے عرض کی۔میں نے قربانی سے پہلے سر منڈوالیاہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اب قربانی کرلو۔کوئی حرج نہیں ہے۔
سفیان سے یہ کہاگیا:آپ نےزہری کی زبانی یہ روایت یاد کی ہے؟انہوں نے جواب دیا: جی ہاں! گویاکہ وہ اس وقت بھی اسے سن رہےتھے۔ تاہم یہ روایت طویل ہے۔ میں نے اس میں سے صرف اس حصے کویاد رکھاہے۔ تو بلبل نے ان سے کہا: (ایک قول کے مطابق اس کا نام بلیل بن حرب ہے)عبدالرحمن بن مہدی تو آپ کے حوالے سے یہ کہتے ہیں، آپ نے یہ بات بیان کی ہے، مجھے یہ روایت مکمل طور پریاد نہیں ہے، تاہم جہاں تک اس حصے کا تعلق ہے،تو یہ مجھے یقینی طور پر یاد ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 83، 124، 1736، 1737، 1738، 6665، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1306، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2949، 2951، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3877، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2014، والترمذي فى «جامعه» برقم: 916، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1948، 1949، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3051، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9713، 9714، 9722، 9723، 9724، 9725،وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6595»

   صحيح البخاري83عبد الله بن عمروحلقت قبل أن أذبح فقال اذبح ولا حرج نحرت قبل أن أرمي قال ارم ولا حرج ما سئل النبي عن شيء قدم ولا أخر إلا قال افعل ولا حرج
   صحيح البخاري124عبد الله بن عمروارم ولا حرج حلقت قبل أن أنحر قال انحر ولا حرج ما سئل عن شيء قدم ولا أخر إلا قال افعل ولا حرج
   جامع الترمذي916عبد الله بن عمرواذبح ولا حرج نحرت قبل أن أرمي قال ارم ولا حرج
   صحيح مسلم3157عبد الله بن عمروافعلوا ذلك ولا حرج
   صحيح مسلم3156عبد الله بن عمروافعل ولا حرج
   صحيح مسلم3159عبد الله بن عمروافعل ولا حرج
   صحيح مسلم3161عبد الله بن عمروحلقت قبل أن أذبح قال فاذبح ولا حرج ذبحت قبل أن أرمي قال ارم ولا حرج
   صحيح مسلم3163عبد الله بن عمروافعلوا ولا حرج
   صحيح البخاري1736عبد الله بن عمروحلقت قبل أن أذبح قال اذبح ولا حرج نحرت قبل أن أرمي قال ارم ولا حرج ما سئل يومئذ عن شيء قدم ولا أخر إلا قال افعل ولا حرج
   صحيح البخاري1737عبد الله بن عمروافعل ولا حرج
   سنن أبي داود2014عبد الله بن عمرواصنع ولا حرج
   سنن ابن ماجه3051عبد الله بن عمروذبح قبل أن يحلق أو حلق قبل أن يذبح قال لا حرج
   صحيح البخاري6665عبد الله بن عمروافعل ولا حرج ما سئل يومئذ عن شيء إلا قال افعل ولا حرج
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم329عبد الله بن عمروافعل ولا حرج
   بلوغ المرام631عبد الله بن عمروافعل ولا حرج
   مسندالحميدي591عبد الله بن عمروارم ولا حرج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:591  
591- سیدنا عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔ اس نے عرض کی: یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)! میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اب رمی کرلو۔کوئی حرج نہیں ہے۔ ایک اور صاحب آئے انہوں نے عرض کی۔میں نے قربانی سے پہلے سر منڈوالیاہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اب قربانی کرلو۔کوئی حرج نہیں ہے۔ سفیان سے یہ کہاگیا:آپ نےزہری کی زبانی یہ روایت یاد کی ہے؟انہوں نے جواب دیا: جی ہاں! گویاکہ وہ اس وقت بھی اسے سن رہےتھے۔ تاہم یہ روایت طویل ہے۔ میں نے اس میں سے صرف اس حصے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:591]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حاجی حضرات دس ذوالحجہ کے دن ان چار کاموں کو ترتیب سے کریں گے۔
اس دن تمام حاجیوں نے یہ چار کام کرنے ہیں، رمی، جانور ذبح کرنا، طواف کرنا، اور حلق کرنا (سرمنڈوانا) ان کی ترتیب کا خیال رکھنا ضروری ہے لیکن اگر بھول کر یا لاعلمی میں کوئی کام آگے پیچھے ہو جائے تو اس میں کوئی دم واجب نہیں۔ ثابت ہوا کہ شریعت آسان ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 591   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.