الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات
حدیث نمبر: 689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
689 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، قال: سمعت إسماعيل الشيباني، يقول: بعت ما في رءوس نخلي بمائة وسق تمر، إن زاد فلهم، وإن نقص فعليهم، فسالت ابن عمر عن ذلك، فقال: «نهي رسول الله صلي الله عليه وسلم عن ذلك إلا انه رخص في العرايا» 689 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ إِسْمَاعِيلَ الشَّيْبَانِيَّ، يَقُولُ: بِعْتُ مَا فِي رُءُوسِ نَخْلِي بِمِائَةِ وَسَقٍ تَمْرٍ، إِنْ زَادَ فَلَهُمْ، وَإِنْ نَقَصَ فَعَلَيْهِمْ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: «نَهَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ إِلَّا أَنَّهُ رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا»
689- اسماعیل شیبانی بیان کرتے ہیں:میں نے کھجور کے درختوں پر لگے ہوئے پھل کو ایک سو وسق کھجور وں کے عوض میں فروخت کردیا،(اس شرط پر کہ اگر درخت پر لگا ہو ا پھل) زیادہ ہوا تو ان لوگوں کو مل جائے گا اگر کم ہوا تو اس کا نقصان بھی ان کو ہوگا۔ میں نے اس بارے میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا،تو انہوں نے بتایا:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے، تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا میں اس کی اجازت دی ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2173، 2184، 2188، 2192، 2380، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1534، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5001، 5004، 5005، 5009، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4546، 4550، 4551، 4552، 4553، 4554، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3362، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1300، 1302، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2600، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2268، 2269، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10758، 10759، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4576 برقم: 4629»

   صحيح البخاري2380زيد بن ثابترخص النبي أن تباع العرايا بخرصها تمرا
   صحيح البخاري2192زيد بن ثابترخص في العرايا أن تباع بخرصها كيلا
   صحيح البخاري2188زيد بن ثابتأرخص لصاحب العرية أن يبيعها بخرصها
   صحيح مسلم3883زيد بن ثابترخص في بيع العرية بخرصها تمرا
   صحيح مسلم3884زيد بن ثابترخص في العرايا أن تباع بخرصها كيلا
   صحيح مسلم3879زيد بن ثابترخص لصاحب العرية أن يبيعها بخرصها من التمر
   صحيح مسلم3880زيد بن ثابترخص في العرية يأخذها أهل البيت بخرصها تمرا يأكلونها رطبا
   جامع الترمذي1302زيد بن ثابتبيع العرايا بخرصها
   سنن أبي داود3362زيد بن ثابترخص في بيع العرايا بالتمر والرطب
   سنن النسائى الصغرى4543زيد بن ثابترخص في بيع العرية بخرصها تمرا
   سنن النسائى الصغرى4541زيد بن ثابترخص في العرايا بالتمر والرطب
   سنن النسائى الصغرى4540زيد بن ثابترخص في العرايا
   سنن النسائى الصغرى4542زيد بن ثابترخص في بيع العرايا تباع بخرصها
   سنن النسائى الصغرى4544زيد بن ثابترخص في بيع العرايا بالرطب وبالتمر
   سنن ابن ماجه2269زيد بن ثابتأرخص في بيع العرية بخرصها تمرا
   سنن ابن ماجه2268زيد بن ثابترخص في العرايا
   المعجم الصغير للطبراني516زيد بن ثابترخص في بيع العرايا بخرصها كيلا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم498زيد بن ثابت ارخص لصاحب العرية ان يبيعها بخرصها
   بلوغ المرام712زيد بن ثابترخص في العرايا ان تباع بخرصها كيلا
   مسندالحميدي403زيد بن ثابتأن رسول الله صلى الله عليه وسلم رخص في بيع العرايا
   مسندالحميدي634زيد بن ثابتنهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه، ونهى عن بيع الثمر بالتمر
   مسندالحميدي689زيد بن ثابتنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك إلا أنه رخص في العرايا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:689  
689- اسماعیل شیبانی بیان کرتے ہیں:میں نے کھجور کے درختوں پر لگے ہوئے پھل کو ایک سو وسق کھجور وں کے عوض میں فروخت کردیا،(اس شرط پر کہ اگر درخت پر لگا ہو ا پھل) زیادہ ہوا تو ان لوگوں کو مل جائے گا اگر کم ہوا تو اس کا نقصان بھی ان کو ہوگا۔ میں نے اس بارے میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا،تو انہوں نے بتایا:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے، تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا میں اس کی اجازت دی ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:689]
فائدہ:
اس حدیث سے بیع عرایا کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ عرایا، جمع ہے عری کی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کھجور میں پکنے کے وقت اس کے کھانے میں رغبت رکھے، لیکن اپنے فقر کی وجہ سے کھانے کی طاقت نہ رکھتا ہو، تاہم اس کے پاس خشک کھجوریں ہیں، چنانچہ وہ پانچ وسق خشک کھجوروں کے بدلے درخت پر لگی کھجوروں کا اندازہ کر کے خرید لے۔ چونکہ عرایا جو کہ اصل میں حرام تھا لیکن ضرورت کی وجہ سے اسے جائز قرار دیا گیا، اس لیے ضرورت کی مقدار پر اکتفاء کرنا چاہیے، اس لیے کہ صرف پانچ وسق یا اس سے کم میں جائز ہے۔ اس لیے کہ تر کھجور میں لذت کے طور پر کھانا اس مقدار میں کافی ہو جاتا ہے۔ بیع عرایا کی مقدار ہے کہ یہ پانچ وسق کی مقدار سے کم ہوں، یا پھر پانچ وسق ہوں۔ (صحیح البخاری، صحیح مسلم)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 689   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.