الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 97
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
97 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، ان امراة من بني اسد اتت ابن مسعود فقالت له: بلغني انك لعنت ذيت وذيت والواشمة والمستوشمة وإني قد قرات ما بين اللوحين فلم اجد الذي تقول، وإني لاظن علي اهلك منها فقال لها عبد الله: فادخلي وانظري، فدخلت ونظرت، فلم تر شيئا قال: فقال لها عبد الله:" اما قرات ﴿ ما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا﴾" قالت: بلي، قال: «فهو ذلك» 97 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ أَتَتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَتْ لَهُ: بَلَغَنِي أَنَّكَ لَعَنْتَ ذَيْتَ وَذَيْتَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ وَإِنِّي قَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ فَلَمْ أَجِدِ الَّذِي تَقُولُ، وَإِنِّي لَأَظُنُّ عَلَي أَهْلِكَ مِنْهَا فَقَالَ لَهَا عَبْدُ اللَّهِ: فَادْخُلِي وَانْظُرِي، فَدَخَلَتْ وَنَظَرَتْ، فَلَمْ تَرَ شَيْئًا قَالَ: فَقَالَ لَهَا عَبْدُ اللَّهِ:" أَمَا قَرَأْتِ ﴿ مَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا﴾" قَالَتْ: بَلَي، قَالَ: «فَهُوَ ذَلِكَ»
97- علقمہ بیان کرتے ہیں: بنواسد سے تعلق رکھنے والی ایک عورت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس نے ان سے کہا: مجھے یہ پتہ چلا ہے کہ آپ فلاں، فلاں پر اور جسم گودنے والی اور گودوانے والی عورتوں پر لعنت کرتے ہیں؟ حالانکہ میں نے قرآن پڑھ لیا ہے مجھے اس میں یہ حکم نہیں ملا، جو آپ کہتے ہیں اور میرا خیال آپ کی بیگم بھی ایسا کرتی ہیں، تو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس خاتون سے کہا: تم جاؤ اور جا کر خود جائزہ لو۔ وہ عورت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر گئی اس نے وہاں کا جائزہ لیا تو اسے وہاں ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی۔ راوی کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس عورت سے کہا: کیا تم نے یہ آیت پڑھی ہے: رسول تمہیں جو کچھ دیں اسے حاصل کرلو اور جس سے تمہیں منع کردیں اس سے باز آجاؤ۔
اس عورت نے جواب دیا: جی ہاں، تو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ وہی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 4886،4887،5931،5939،5943،ومسلم:2125، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:5141، وصحيح ابن حبان: 5504»

   صحيح البخاري5943عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والمستوشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح البخاري5948عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والمستوشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح البخاري4886عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والموتشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح البخاري5939عبد الله بن مسعودلعن الواشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح مسلم5573عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والمستوشمات النامصات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح مسلم4092عبد الله بن مسعودلعن رسول الله آكل الربا ومؤكله
   جامع الترمذي1206عبد الله بن مسعودلعن رسول الله آكل الربا ومؤكله شاهديه وكاتبه
   جامع الترمذي2782عبد الله بن مسعودلعن الواشمات والمستوشمات المتنمصات مبتغيات للحسن مغيرات خلق الله
   سنن أبي داود3333عبد الله بن مسعودلعن رسول الله آكل الربا ومؤكله شاهده وكاتبه
   سنن النسائى الصغرى5106عبد الله بن مسعودآكل الربا وموكله كاتبه إذا علموا ذلك الواشمة والموشومة للحسن لاوي الصدقة المرتد أعرابيا بعد الهجرة ملعونون على لسان محمد يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى5112عبد الله بن مسعوديلعن المتنمصات المتفلجات الموتشمات اللاتي يغيرن خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5111عبد الله بن مسعودلعن الله المتنمصات الموتشمات المتفلجات اللاتي يغيرن خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5256عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمات المتفلجات المتنمصات المغيرات خلق الله
   سنن النسائى الصغرى3445عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمة والموتشمة الواصلة والموصولة آكل الربا وموكله المحلل والمحلل له
   سنن النسائى الصغرى5255عبد الله بن مسعودلعن الله المتنمصات المتفلجات
   سنن النسائى الصغرى5257عبد الله بن مسعودلعن الله المتنمصات المتفلجات المتوشمات المغيرات خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5102عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمات الموتشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5257عبد الله بن مسعودلعن الله المتوشمات المتنمصات المتفلجات
   سنن ابن ماجه1989عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمات والمستوشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات لخلق الله
   سنن ابن ماجه2277عبد الله بن مسعودلعن آكل الربا ومؤكله شاهديه وكاتبه
   مسندالحميدي97عبد الله بن مسعودفهو ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:97  
97- علقمہ بیان کرتے ہیں: بنواسد سے تعلق رکھنے والی ایک عورت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس نے ان سے کہا: مجھے یہ پتہ چلا ہے کہ آپ فلاں، فلاں پر اور جسم گودنے والی اور گودوانے والی عورتوں پر لعنت کرتے ہیں؟ حالانکہ میں نے قرآن پڑھ لیا ہے مجھے اس میں یہ حکم نہیں ملا، جو آپ کہتے ہیں اور میرا خیال آپ کی بیگم بھی ایسا کرتی ہیں، تو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس خاتون سے کہا: تم جاؤ اور جا کر خود جائزہ لو۔ وہ عورت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر گئی اس نے وہاں کا جائزہ لیا تو اسے وہاں ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی۔ راوی کہتے ہیں: سیدنا عبدالل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:97]
فائدہ:
اس حدیث میں اہم امور درج ذیل ہیں: پہلے دور کی عورتیں قرآن کریم پر مکمل عبور رکھتی تھیں۔ اگر کسی مسئلے پر بحث کرنا ہوتی تھی تو وہ ہچکچاتی نہیں تھیں۔ کاش! آج کی مسلمان عورت بھی قرآن کریم کے ترجمہ تفسیر پر عبور حاصل کر لے تاکہ خواتین میں فتنے وفساد کم ہوں اور وہ جہنم سے بچ کر جنت کی راہ پر گامزن ہوں۔ سوال کرنے والی عورت کا نامام یعقوب تھا۔ (صحیح مسلم: 2125، سنن ابن ماجه: 1989)
غیر محرم عورت کی آواز پردہ نہیں ہے، وہ غیر محرم مرد سے دینی مسائل پر گفتگو کر سکتی ہے۔ الواشمہ سے مرادکھال کو سوئی سے گود کر نیل چھٹرکناہے۔ اکـمـال المعلم (329/6) میں ہے کہ خواہ یہ ہاتھ میں ہو یا جسم کے کسی بھی حصے میں ہو۔ مسند حمیدی میں یہ حدیث مختصر ہے اور سنن ابن ماجہ (1989) میں مفصل ہے۔ اس میں یہ اضافہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گود نے والیوں پر، گدوانے والیوں پر، بال نوچنے والیوں پر، حسن کے لیے دانتوں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے والیوں پر لعنت فرمائی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ عالم دین کو خود اور اپنے اہل وعیال کے اعمال کا خاص خیال رکھنا چاہیے، کیونکہ اس کی غلطی دوسروں کے لیے سند جواز گمان کر لی جاتی ہے، حالانکہ یہ بات غلط ہے، کیونکہ عالم دین نبی نہیں ہوتا بلکہ عام انسان ہوتا ہے۔ گناہ کا سرزد ہو جانا اس سے ممکن ہے اور اسے اس کے اہل وعیال کے عمل کی وجہ سے ڈانٹنا درست نہیں ہے، کیونکہ اس کی ذمہ داری انھیں تبلیغ کرنا ہے، اگر کوئی اہل وعیال میں سے نہیں مانتا تو اس کی سزا اس پر ہے نہ کہ عالم دین پر۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ قرآن وحدیث حجیت کے اعتبار سے برابر ہیں۔ اگر کسی بھی انسان کے متعلق غلط فہمی پیدا ہو جائے تو اسے جلد از جلد دور کرنا چاہیے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خود بھی دین پر کار بند تھے اور ان کے اہل وعیال بھی پابند تھے۔ وہ دین پر عمل کرنے میں سستی سے کام نہیں لیتے تھے، جس طرح کہ ہمارے دور میں ہے۔ اے اللہ! ہمیں اور ہمارے اہل وعیال کو دین اسلام پر چلا اور دینی احکام و مسائل کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرما، آمین۔ بیوی کو نیکی کے کاموں میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے، ورنہ ایسی بیوی سے جدائی بہتر ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 98   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.