الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
4. باب الاِضْطِجَاعِ بَعْدَهَا
4. باب: فجر کی سنت کے بعد لیٹنے کا بیان۔
Chapter: Lying Down On One’s Side After It.
حدیث نمبر: 1261
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، وابو كامل وعبيد بن عمر بن ميسرة، قالوا: حدثنا عبد الواحد، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صلى احدكم الركعتين قبل الصبح فليضطجع على يمينه"، فقال له مروان بن الحكم: اما يجزئ احدنا ممشاه إلى المسجد حتى يضطجع على يمينه؟ قال عبيد الله في حديثه: قال:" لا"، قال: فبلغ ذلك ابن عمر، فقال: اكثر ابو هريرة على نفسه، قال: فقيل لابن عمر: هل تنكر شيئا مما يقول؟ قال: لا، ولكنه اجترا وجبنا، قال: فبلغ ذلك ابا هريرة، قال: فما ذنبي إن كنت حفظت ونسوا؟.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَبُو كَامِلٍ وَعُبَيْدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمُ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ فَلْيَضْطَجِعْ عَلَى يَمِينِهِ"، فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ: أَمَا يُجْزِئُ أَحَدَنَا مَمْشَاهُ إِلَى الْمَسْجِدِ حَتَّى يَضْطَجِعَ عَلَى يَمِينِهِ؟ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ:" لَا"، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَى نَفْسِهِ، قَالَ: فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: هَلْ تُنْكِرُ شَيْئًا مِمَّا يَقُولُ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنَّهُ اجْتَرَأَ وَجَبُنَّا، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: فَمَا ذَنْبِي إِنْ كُنْتُ حَفِظْتُ وَنَسَوْا؟.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لے تو اپنے دائیں کروٹ لیٹ جائے، اس پر ان سے مروان بن حکم نے کہا: کیا کسی کے لیے مسجد تک چل کر جانا کافی نہیں کہ وہ دائیں کروٹ لیٹے؟ عبیداللہ کی روایت میں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: نہیں، تو پھر یہ خبر ابن عمر رضی اللہ عنہما کو پہنچی تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ نے (کثرت سے روایت کر کے) خود پر زیادتی کی ہے (اگر ان سے اس میں سہو یا غلطی ہو تو اس کا بار ان پر ہو گا)، وہ کہتے ہیں: ابن عمر سے پوچھا گیا: جو ابوہریرہ کہتے ہیں، اس میں سے کسی بات سے آپ کو انکار ہے؟ تو ابن عمر نے جواب دیا: نہیں، البتہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (روایت کثرت سے بیان کرنے میں) دلیر ہیں اور ہم کم ہمت ہیں، جب یہ بات ابوہریرہ کو معلوم ہوئی تو انہوں نے کہا: اگر مجھے یاد ہے اور وہ لوگ بھول گئے ہیں تو اس میں میرا کیا قصور ہے؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 195 (420)، (تحفة الأشراف: 12435)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/415) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ترمذی، ابن حبان (۲۴۵۹) اور عبدالحق اشبیلی وغیرہ نے اسے صحیح کہا ہے، بعض روایات سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل ثابت ہے، دونوں روایتوں میں تطبیق یوں ممکن ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول وفعل دونوں نقل کیا ہے، جبکہ ابو صالح سمان راوی نے آپ سے قول نقل کیا، اور اعمش نے ابو صالح سے امر (قول) یاد رکھا، اور ابن اسحاق نے فعل، اور ہر راوی نے جو بات یاد تھی روایت کی، اس طرح سے سبھوں نے صحیح نقل کیا ہے، اس طرح سے ابوہریرہ سے امر والی روایت کے محفوظ رکھنے اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے فعل نبوی کے محفوظ ہونے کی بات میں تطبیق ہو جائے گی، ابوہریرہ کے بیان میں حدیث قولی کا مرفوع ہونا ثابت ہے، بعض اہل علم نے فعل رسول کو راجح قرار دیا ہے (ملاحظہ ہو: اعلام اہل العصر بأحکام رکعتی الفجر، للمحدث شمس الحق العظیم آبادی، وشیخ الاسلام ابن تیمیۃ وجہودہ فی الحدیث وعلومہ، للفریوائی، وصحیح ابی داود للألبانی ۴؍ ۴۲۹)

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: If any of you prays two rak'ahs before the dawn prayer, he should lie at his right side. Marwan ibn al-Hakam said to him: Is it not enough that one of us walks to the mosque until he lies at his right side? According to the version of Ubaydullah, he (Abu Hurairah) replied: No. This statement (of Abu Hurairah) reached Ibn Umar. He said: Abu Hurairah exceed limits on himself. He was asked: Do you look askance at what he says? He replied: No, but he dared and we showed cowardice. This (criticism of Ibn Umar) reached Abu Hurairah. He said: What is my sin if I remembered and they forgot?
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1256


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (420)
الأ عمش مدلس مشھور وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 53

   جامع الترمذي420عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم ركعتي الفجر فليضطجع على يمينه
   سنن أبي داود1261عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم الركعتين قبل الصبح فليضطجع على يمينه
   سنن ابن ماجه1199عبد الرحمن بن صخرإذا صلى ركعتي الفجر اضطجع
   بلوغ المرام290عبد الرحمن بن صخر إذا صلى أحدكم الركعتين قبل صلاة الصبح فليضطجع على جنبه الأيمن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 290  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھ چکے تو اسے اپنے دائیں پہلو کے بل لیٹ جانا چاہیئے۔
اس حدیث کو احمد، ابوداؤد اور ترمذی نے روایت اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 290»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الاضطجاع بعدها، حديث:1261، والترمذي، الصلاة، حديث:420، وأحمد:2 /415.*سليمان بن مهران الأعمش مدلس وقد عنعن، وعنعنة المدلس ضعيفة علي الراجح إلا إذا صرح بالسماع في طريق آخر أو توبع من مقبول الحديث.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر مذکورہ مسئلے کو صحیح قرار دیا ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث بخاری سے بھی اس مسئلے کی تائید و توثیق ہوتی ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۵ /۲۱۸‘ حدیث:۹۳۶۸) لہٰذا مذکورہ روایت سندا ً ضعیف ہونے کی باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔
2. دو احادیث سے فجر کی سنتوں کی ادائیگی کے بعد دائیں پہلو پر تھوڑا سا لیٹ کر استراحت کرنا مسنون ثابت ہوتا ہے۔
ایک حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اور دوسری سے آپ کا حکم ثابت ہے‘ چنانچہ اس بنا پر اہل ظواہر کے نزدیک یہ لیٹنا واجب ہے اور جو نمازی اس پر جان بوجھ کر عمل نہیں کرتا اس کی نماز فجر نہیں ہوتی‘ تاہم امام نووی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ صحیح قول یہ ہے کہ یہ سنت ہے۔
بعض نے اسے مکروہ سمجھا ہے مگر صحیح حدیث کے مقابلے میں یہ رائے قطعاً درست نہیں۔
3. شارح سنن ابوداود مولانا شمس الحق ڈیانوی رحمہ اللہ نے إعلام أھل العصر بأحکام رکعتي الفجر میں اس مسئلے کی بابت بڑی تفصیل سے قابل قدر بحث کی ہے ‘ وہ فرماتے ہیں کہ فجر کی سنتوں کے بعد دائیں کروٹ پر لیٹنا سنت ہے‘ خواہ کسی نے تہجد پڑھی ہو یا نہ پڑھی ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 290   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 420  
´فجر کی دونوں سنتوں کے بعد لیٹنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی فجر کی دو رکعت (سنت) پڑھے تو دائیں کروٹ پر لیٹے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 420]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(بعض اہل علم کی تحقیق میں نبی اکرم ﷺ سے لیٹنے کی بات صحیح ہے،
اور قول نبوی والی حدیث معلول ہے،
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:
إعلام أہل العصر بأحکام رکعتی الفجر:
تالیف:
محدث شمس الحق عظیم آبادی،
شیخ الاسلام ابن تیمیہ وجہودہ فی الحدیث وعلومہ،
تالیف:
عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 420   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1261  
´فجر کی سنت کے بعد لیٹنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لے تو اپنے دائیں کروٹ لیٹ جائے، اس پر ان سے مروان بن حکم نے کہا: کیا کسی کے لیے مسجد تک چل کر جانا کافی نہیں کہ وہ دائیں کروٹ لیٹے؟ عبیداللہ کی روایت میں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: نہیں، تو پھر یہ خبر ابن عمر رضی اللہ عنہما کو پہنچی تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ نے (کثرت سے روایت کر کے) خود پر زیادتی کی ہے (اگر ان سے اس میں سہو یا غلطی ہو تو اس کا بار ان پر ہو گا)، وہ کہتے ہیں: ابن عمر سے پوچھا گیا: جو ابوہریرہ کہتے ہیں، اس میں سے کسی بات سے آپ کو انکار ہے؟ تو ابن عمر نے جواب دیا: نہیں، البتہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (روایت کثرت سے بیان کرنے میں) دلیر ہیں اور ہم کم ہمت ہیں، جب یہ بات ابوہریرہ کو معلوم ہوئی تو انہوں نے کہا: اگر مجھے یاد ہے اور وہ لوگ بھول گئے ہیں تو اس میں میرا کیا قصور ہے؟ ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1261]
1261۔ اردو حاشیہ:
اس مسئلے میں «اعلام اهل العصر بأحكام ركعتي الفجر» علامہ شمس الحق ڈیانوی کی ایک اہم مفصل کتاب ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ فجر کی سنتوں کے بعد دائیں کروٹ پر لیٹنا سنت ہے، خواہ کسی نے تہجد پڑھی ہو یا نہ۔ اور اس کے راوی حضرت عائشہ، ابوہریرہ، عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1261   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.