الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
20. باب اسْتِحْبَابِ التَّرْتِيلِ فِي الْقِرَاءَةِ
20. باب: قرآت میں ترتیل کے مستحب ہونے کا بیان۔
Chapter: How It Is Recommended To Recite (The Qur’an) With Tartil.
حدیث نمبر: 1469
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، وقتيبة بن سعيد، ويزيد بن خالد بن موهب الرملي بمعناه، ان الليث حدثهم، عن عبد الله بن ابي مليكة، عن عبد الله بن ابي نهيك، عن سعد بن ابي وقاص، وقال يزيد: عن ابن ابي مليكة، عن سعيد بن ابي سعيد، وقال قتيبة: هو في كتابي عن سعيد بن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس منا من لم يتغن بالقرآن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ بِمَعْنَاهُ، أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَهِيكٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، وَقَالَ يَزِيدُ: عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، وَقَالَ قُتَيْبَةُ: هُوَ فِي كِتَابِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن خوش الحانی سے نہ پڑھے، وہ ہم میں سے نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:3905، 18690)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/172، 175، 179)، سنن الدارمی/فضائل القرآن 34 (3531) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام خطابی نے اس کے تین معانی بیان کئے ہیں: ایک یہی ترتیل اور حسن آواز، دوسرے: قرآن کے ذریعہ دیگر کتب سے استغناء (دیکھئے نمبر: ۱۴۷۲)، تیسرے: عربوں میں رائج سواری پر حدی خوانی کے بدلے قرآن کی تلاوت۔

Narrated Saad ibn Abu Waqqas: (The narrator Qutaibah said: This tradition has been narrated by Saeed bin Abu Saeed in my collection): The Messenger of Allah ﷺ said: He who does not chant the Quran is not one of us.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1464


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه الحميدي (76 وسنده حسن، 77) وانظر الحديث الآتي (1470)

   سنن أبي داود1469سعد بن مالكليس منا من لم يتغن بالقرآن
   سنن ابن ماجه4196سعد بن مالكابكوا فإن لم تبكوا فتباكوا
   سنن ابن ماجه1337سعد بن مالكالقرآن نزل بحزن فإذا قرأتموه فابكوا فإن لم تبكوا فتباكوا تغنوا به فمن لم يتغن به فليس منا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1337  
´قرآن مجید کو اچھی آواز سے پڑھنے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن سائب کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ آئے، وہ نابینا ہو گئے تھے، میں نے ان کو سلام کیا، تو انہوں نے کہا: تم کون ہو؟ میں نے انہیں (اپنے بارے میں) بتایا: تو انہوں نے کہا: بھتیجے! تمہیں مبارک ہو، مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم قرآن اچھی آواز سے پڑھتے ہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: یہ قرآن غم کے ساتھ اترا ہے لہٰذا جب تم قرآن پڑھو، تو رؤو، اگر رو نہ سکو تو بہ تکلف رؤو، اور قرآن پڑھتے وقت اسے اچھی آواز کے ساتھ پڑھو ۱؎، جو قرآن کو اچھی آواز سے نہ پڑھے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1337]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
نیز دیگر محققین نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
تاہم دکتور بشار عواد سنن ابن ماجہ کی تحقیق میں لکھتے ہیں۔
کہ مذکورہ روایت سنداً تو ضعیف ہے۔
لیکن اس کا آخری جملہ (وَتَغَنَّوْا بِهِ فَمَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِهِ فَلَيْسَ مِنَّا)
 اور قرآن مجید کواچھی آواز سے پڑھو صحیح ہے کیونکہ یہی مسئلہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے صحیح بخاری میں مروی ہے۔
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ (لَيْسَ مِنَّا مَن لَّمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ)
 جوشخص قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں لہٰذا اس جملے کے سوا باقی روایت سنداً ضعیف ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: (سنن ابن ماجة، للدکتور بشا رعواد، حدیث: 1337)

(2)
اس حدیث کے آخری جملے (وَتَغَنَّوْا بِهِ فَمَنْ لَمْ يَتَغَنَّ)
کا ایک دوسرا مفہوم بھی ہے۔
جسے علامہ خطابی نے ذکر کیا ہے۔
لم يتغن بمعنی لم يستغن ہے۔
یعنی جو شخص قرآن مجید پڑھ کر اس کا علم حاصل کرکے طلب دنیا اوردیگر لا یعنی علوم بالخصوص لغو قسم کے شعر وسخن سے بے پرواہ نہ ہوجائے۔
تو وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (معالم السنن 138/2)
 مقصد یہ ہے کہ قاری قرآن اور عالم دین کو چاہیے کہ اس شرف کے حاصل ہو جانے پر دنیا کا مال ودولت جمع کرنے اور لغو مشاغل سے بالاتر رہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1337   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.