الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
34. باب حَقِّ السَّائِلِ
34. باب: سائل کے حق کا بیان۔
Chapter: The Right Of A Beggar.
حدیث نمبر: 1667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، عن عبد الرحمن بن بجيد، عن جدته ام بجيد وكانت ممن بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم، انها قالت له: يا رسول الله صلى الله عليك، إن المسكين ليقوم على بابي فما اجد له شيئا اعطيه إياه، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لم تجدي له شيئا تعطينه إياه إلا ظلفا محرقا فادفعيه إليه في يده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُجَيْدٍ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ بُجَيْدٍ وَكَانَتْ مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ، إِنَّ الْمِسْكِينَ لَيَقُومُ عَلَى بَابِي فَمَا أَجِدُ لَهُ شَيْئًا أُعْطِيهِ إِيَّاهُ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ لَمْ تَجِدِي لَهُ شَيْئًا تُعْطِينَهُ إِيَّاهُ إِلَّا ظِلْفًا مُحْرَقًا فَادْفَعِيهِ إِلَيْهِ فِي يَدِهِ".
ام بجید رضی اللہ عنہا یہ ان لوگوں میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی، وہ کہتی ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے دروازے پر مسکین کھڑا ہوتا ہے لیکن میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہوتی جو میں اسے دوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اگر تمہیں کوئی ایسی چیز نہ ملے جو تم اسے دے سکو سوائے ایک جلے ہوئے کھر کے تو وہی اس کے ہاتھ میں دے دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزکاة 29 (665)، سنن النسائی/الزکاة 70 (2566) (تحفة الأشراف:18305)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صفة النبی 5 (8)، مسند احمد (4/70) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Umm Bujayd: She took the oath of allegiance to the Messenger of Allah ﷺ and said to him: Messenger of Allah, a poor man stands at my door, but I find nothing to give him. The Messenger of Allah ﷺ said to her: If you do not find anything to give him, put something in his hand, even though it should be a burnt hoof.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1663


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1879، 1942)
أخرجه الترمذي (665 وسنده صحيح) والنسائي (2575 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (2473 وسنده صحيح)

   سنن النسائى الصغرى2566حواءردوا السائل ولو بظلف
   سنن النسائى الصغرى2575حواءإن لم تجدي شيئا تعطينه إياه إلا ظلفا محرقا فادفعيه إليه
   جامع الترمذي665حواءإن لم تجدي شيئا تعطينه إياه إلا ظلفا محرقا فادفعيه إليه في يده
   سنن أبي داود1667حواءإن لم تجدي له شيئا تعطينه إياه إلا ظلفا محرقا فادفعيه إليه في يده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 665  
´مانگنے والے کے حق کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن بجید کی دادی ام بجید حواء رضی الله عنہا (جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والیوں میں سے ہیں) سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مسکین میرے دروازے پر کھڑا ہوتا ہے اور اسے دینے کے لیے میرے پاس کوئی چیز نہیں ہوتی۔ (تو میں کیا کروں؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اگر اسے دینے کے لیے تمہیں کوئی جلی ہوئی کھر ہی ملے تو وہی اس کے ہاتھ میں دے دو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 665]
اردو حاشہ:
1؎:
اس میں مبالغہ ہے،
مطلب یہ ہے کہ سائل کو یوں ہی مت لوٹاؤ جو بھی میسر ہو اسے دیدو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 665   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1667  
´سائل کے حق کا بیان۔`
ام بجید رضی اللہ عنہا یہ ان لوگوں میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی، وہ کہتی ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے دروازے پر مسکین کھڑا ہوتا ہے لیکن میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہوتی جو میں اسے دوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اگر تمہیں کوئی ایسی چیز نہ ملے جو تم اسے دے سکو سوائے ایک جلے ہوئے کھر کے تو وہی اس کے ہاتھ میں دے دو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1667]
1667. اردو حاشیہ: مطلب یہ ہے کہ سائل کو کچھ نہ کچھ ضرور دو خالی ہاتھ نہ لوٹائو مگر پیشہ ور عادی سائل کا یہ حکم نہیں۔پیشہ ور گداگروں کو دینا پیشہ گداگری کی حوصلہ افزائی ہے۔جو جرم ہے تاہم جس کا پیشہ ور ہونا یقینی نہ ہو تو اس کی حسب استطاعت امداد کرنی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1667   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.