الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
39. باب عَطِيَّةِ مَنْ سَأَلَ بِاللَّهِ
39. باب: جو شخص اللہ کے نام پر مانگے اسے دینے کا بیان۔
Chapter: On Giving A Person Who Begs In The Name Of Allah.
حدیث نمبر: 1672
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن مجاهد، عن عبد الله بن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من استعاذ بالله فاعيذوه، ومن سال بالله فاعطوه، ومن دعاكم فاجيبوه، ومن صنع إليكم معروفا فكافئوه، فإن لم تجدوا ما تكافئونه فادعوا له حتى تروا انكم قد كافاتموه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ، وَمَنْ سَأَلَ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ، وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ، وَمَنْ صَنَعَ إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُونَهُ فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تَرَوْا أَنَّكُمْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دو، جو اللہ کے نام پر سوال کرے اسے دو، جو تمہیں دعوت دے اسے قبول کرو، اور جو تمہارے ساتھ بھلائی کرے تم اس کا بدلہ دو، اگر تم بدلہ دینے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اس کے حق میں اس وقت تک دعا کرتے رہو جب تک کہ تم یہ نہ سمجھ لو کہ تم اسے بدلہ دے چکے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 72 (2568)، (تحفة الأشراف: 7391)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/68، 95، 99، 172) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: If anyone seeks protection in Allah's name, grant him protection; if anyone begs in Allah's name, give him something; if anyone gives you an invitation, accept it; and if anyone does you a kindness, recompense him; but if you have not the means to do so, pray for him until you feel that you have compensated him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1668


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (2568) والحديث الآتي (5109)
الأعمش مدلس وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 67

   سنن النسائى الصغرى2568عبد الله بن عمرمن استعاذ بالله فأعيذوه من سألكم بالله فأعطوه من استجار بالله فأجيروه من آتى إليكم معروفا فكافئوه فإن لم تجدوا فادعوا له حتى تعلموا أن قد كافأتموه
   سنن أبي داود1672عبد الله بن عمرمن استعاذ بالله فأعيذوه من سأل بالله فأعطوه من دعاكم فأجيبوه من صنع إليكم معروفا فكافئوه فإن لم تجدوا ما تكافئونه فادعوا له حتى تروا أنكم قد كافأتموه
   سنن أبي داود5109عبد الله بن عمرمن استعاذكم بالله فأعيذوه من سألكم بالله فأعطوه
   بلوغ المرام1265عبد الله بن عمرمن استعاذكم بالله فأعيذوه ومن سألكم بالله فأعطوه ومن أتى إليكم معروفا فكافئوه فإن لم تجدوا فادعوا له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1265  
´نیکی اور صلہ رحمی کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ جو کوئی تم سے اللہ کی نام سے پناہ طلب کرے تو اس کو پناہ دو اور جو کوئی اللہ کے نام پر تم سے سوال کرے تو اس کو دو اور جو کوئی تم سے حسن سلوک و احسان کرے تو اس کو بدلہ دو اگر (پورا بدلہ دینے کی) طاقت و وسعت نہ ہو تو پھر اس کے حق میں دعا کرو۔ (سنن بیہقی) «بلوغ المرام/حدیث: 1265»
تخریج:
«أخرجه البيهقي:4 /199، وأبوداود، الزكاة، حديث:1672، الأعمش عنعن، وللحديث شواهد ضعيفة.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے۔
اورتصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۹ /۲۶۶‘۲۶۷‘ والصحیحۃ للألباني: ۱ /۵۱۰‘ ۵۱۱‘ رقم:۲۵۴) 2.اس حدیث میں اللہ کے نام پر پناہ طلب کرنے والے کو پناہ دینے اور اللہ کا نام لے کر سوال کرنے والے کو کچھ نہ کچھ ضرور دینے اور احسان کا بدلہ احسان سے دینے کی تاکید ہے۔
اللہ کے نام سے سوال کرنے والے کو حتی الوسع کچھ نہ کچھ دینا چاہیے۔
مگر دست سوال دراز کرنے والے کو اللہ کا واسطہ دینے سے بچنا چاہیے،تاہم پیشہ ور گداگروں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے تا کہ مسلم معاشرہ اس ناسور سے پاک ہو سکے۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ملعون ہے وہ جو اللہ کا نام لے کر سوال کرے اور وہ بھی ملعون ہے جس سے اللہ کے نام پر سوال کیا جائے اور وہ کچھ بھی نہ دے بشرطیکہ وہ سوال کسی بری چیز کا نہ ہو۔
(المعجم الکبیر للطبراني:۲۲ /۳۷۷‘ و مجمع الزوائد:۳ /۱۰۳) بہرحال اللہ تعالیٰ کا نام لے کر سوال کرنا دوسرے کو بھی مشکل میں ڈال دیتا ہے‘ اس لیے بڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1265   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1672  
´جو شخص اللہ کے نام پر مانگے اسے دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دو، جو اللہ کے نام پر سوال کرے اسے دو، جو تمہیں دعوت دے اسے قبول کرو، اور جو تمہارے ساتھ بھلائی کرے تم اس کا بدلہ دو، اگر تم بدلہ دینے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اس کے حق میں اس وقت تک دعا کرتے رہو جب تک کہ تم یہ نہ سمجھ لو کہ تم اسے بدلہ دے چکے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1672]
1672. اردو حاشیہ:
➊ اللہ کے نام کا واسطہ دے کر مانگنا جائز ہے۔
➋ ایسے سائل کو دینے کا حکم اس لئے تاکیدی ہے۔کہ اس نے رب تعالیٰ کا عظیم واسطہ پیش کیا ہے۔اور اس نام کی عظمت کا لہاظ کرناچاہیے۔
➌ محسن کے احسان کا بدلہ دینا بھی لازمی امر اور حسن اخلاق کا حصہ ہے۔ اگر کوئی مال وغیرہ نہ ہوتو محسن کو کثرت سے دُعائے خیر دینی چاہیے۔جیسے کہ جامع ترمذی کی حدیث میں آتا ہے۔ جس شخص پر کوئی احسان کیا گیا اور اس نے جواب میں (جزاک اللہ خیرا) اللہ تمھیں بہترین بدلہ دے کہہ دیا تو اس نے اس کی مدح میں بہت مبالغہ کیا (جامع ترمذی البر والصلۃ حدیث 2035) ایک عظیم دُعا ہے۔بشرط یہ کہ ایمان ویقین سے دی جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1672   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.