الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: گری پڑی گمشدہ چیزوں سے متعلق مسائل
The Book of Lost and Found Items
1. باب
1. باب: لقطہٰ کی پہچان کرانے کا بیان۔
Chapter: Finds.
حدیث نمبر: 1701
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، عن سويد بن غفلة، قال: غزوت مع زيد بن صوحان و سلمان بن ربيعة فوجدت سوطا، فقالا لي: اطرحه، فقلت: لا، ولكن إن وجدت صاحبه وإلا استمتعت به فحججت فمررت على المدينة، فسالت ابي بن كعب، فقال: وجدت صرة فيها مائة دينار، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" عرفها حولا"، فعرفتها حولا ثم اتيته، فقال:" عرفها حولا"، فعرفتها حولا ثم اتيته، فقال:" عرفها حولا"، فعرفتها حولا ثم اتيته، فقلت: لم اجد من يعرفها، فقال:" احفظ عددها ووكاءها ووعاءها فإن جاء صاحبها وإلا فاستمتع بها"، وقال: ولا ادري اثلاثا قال عرفها او مرة واحدة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ صُوحَانَ وَ سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَوَجَدْتُ سَوْطًا، فَقَالَا لِيَ: اطْرَحْهُ، فَقُلْتُ: لَا، وَلَكِنْ إِنْ وَجَدْتُ صَاحِبَهُ وَإِلَّا اسْتَمْتَعْتُ بِهِ فَحَجَجْتُ فَمَرَرْتُ عَلَى الْمَدِينَةِ، فَسَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، فَقَالَ: وَجَدْتُ صُرَّةً فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" عَرِّفْهَا حَوْلًا"، فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ:" عَرِّفْهَا حَوْلًا"، فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ:" عَرِّفْهَا حَوْلًا"، فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: لَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا، فَقَالَ:" احْفَظْ عَدَدَهَا وَوِكَاءَهَا وَوِعَاءَهَا فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا"، وَقَالَ: وَلَا أَدْرِي أَثَلَاثًا قَالَ عَرِّفْهَا أَوْ مَرَّةً وَاحِدَةً.
سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے زید بن صوحان اور سلیمان بن ربیعہ کے ساتھ جہاد کیا، مجھے ایک کوڑا پڑا ملا، ان دونوں نے کہا: اسے پھینک دو، میں نے کہا: نہیں، بلکہ اگر اس کا مالک مل گیا تو میں اسے دے دوں گا اور اگر نہ ملا تو خود میں اپنے کام میں لاؤں گا، پھر میں نے حج کیا، میرا گزر مدینے سے ہوا، میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا، تو انہوں نے بتایا کہ مجھے ایک تھیلی ملی تھی، اس میں سو (۱۰۰) دینار تھے، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ نے فرمایا: ایک سال تک اس کی پہچان کراؤ، چنانچہ میں ایک سال تک اس کی پہچان کراتا رہا، پھر آپ کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک سال اور پہچان کراؤ، میں نے ایک سال اور پہچان کرائی، اس کے بعد پھر آپ کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک سال پھر پہچان کراؤ، چنانچہ میں ایک سال پھر پہچان کراتا رہا، پھر آپ کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: مجھے کوئی نہ ملا جو اسے جانتا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی تعداد یاد رکھو اور اس کا بندھن اور اس کی تھیلی بھی، اگر اس کا مالک آ جائے (تو بہتر) ورنہ تم اسے اپنے کام میں لے لینا۔ شعبہ کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ سلمہ نے «عرفها» تین بار کہا تھا یا ایک بار۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/اللقطة 1 (2426)، 10 (2437)، صحیح مسلم/اللقطة 1 (1723)، سنن الترمذی/الأحکام 35 (1374)، سنن النسائی/الکبری/ اللقطة (5820، 5821)، سنن ابن ماجہ/اللقطة 2 (2506)، (تحفة الأشراف:28)، وقدأخرجہ: مسند احمد (5/126، 127) (صحیح)» ‏‏‏‏

Suwayd ibn Ghaflah said: I fought along with Zayd ibn Suhan and Sulayman ibn Rabiah. I found a whip. They said to me: Throw it away. I said: No; if I find its owner (I shall give it to him); if not, I shall use it. Then I performed hajj; and when I reached Madina, I asked Ubayy ibn Kab. He said: I found a purse which contained one hundred dinars; so I came to the Prophet ﷺ. He said to me: Make the matter known for a year. I made it known for a year and then came to him. He then said to me: Make the matter known for a year. So I made it known for a year. I then (again) came to him. He said to me: Make the matter known for a year. Then I came to him and said: I did not find anyone who realises it. He said: Remember, its number, its container and its tie. If its owner comes, (give it to him), otherwise use it yourself. He (the narrator Shubah) said: I do not know whether he said the word "make the matter known" three times or once.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1697


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2426) صحيح مسلم (1723)

   صحيح البخاري2437أبي بن كعباعرف عدتها ووكاءها ووعاءها فإن جاء صاحبها وإلا استمتع بها
   صحيح البخاري2426أبي بن كعباحفظ وعاءها وعددها ووكاءها فإن جاء صاحبها وإلا فاستمتع بها
   صحيح مسلم4506أبي بن كعبعرفها حولا فعرفتها فلم أجد من يعرفها فقال احفظ عددها ووعاءها ووكاءها فإن جاء صاحبها وإلا فاستمتع بها
   جامع الترمذي1374أبي بن كعبأحص عدتها ووعاءها ووكاءها فإن جاء طالبها فأخبرك بعدتها ووعائها ووكائها فادفعها إليه وإلا فاستمتع بها
   سنن أبي داود1701أبي بن كعبعرفها حولا فعرفتها حولا ثم أتيته فقال عرفها حولا فعرفتها حولا ثم أتيته فقال عرفها حولا فعرفتها حولا ثم أتيته فقلت لم أجد من يعرفها فقال احفظ عددها ووكاءها ووعاءها فإن جاء صاحبها وإلا فاستمتع بها وقال ولا أدري أثلاثا قال عرفها أو مرة واحدة
   سنن ابن ماجه2506أبي بن كعباعرف وعاءها ووكاءها وعددها ثم عرفها سنة فإن جاء من يعرفها وإلا فهي كسبيل مالك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2506  
´راستہ سے اٹھائی ہوئی گری پڑی چیز کا بیان۔`
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ میں زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کے ساتھ نکلا، جب ہم عذیب پہنچے تو میں نے وہاں ایک کوڑا پڑا ہوا پایا، ان دونوں نے مجھ سے کہا: اس کو اسی جگہ ڈال دو، لیکن میں نے ان کا کہا نہ مانا، پھر جب ہم مدینہ پہنچے، تو میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور ان سے اس کا تذکرہ کیا، تو انہوں نے کہا: تم نے ٹھیک کیا، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں سو دینار پڑے پائے تھے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سال بھر تک اس کے مالک کا پتہ کرتے رہو، ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب اللقطة/حدیث: 2506]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عام قیمتی چیز کےلیےاعلان کی مدت ایک سال ہے جب کہ زیادہ قیمتی چیز کا اس سے زیادہ مدت تک اعلان کرنا بہتر ہے۔

(2)
معمولی چیز جس کے گم ہونے کی زیادہ پروا نہیں کی جاتی اس کا اعلان نہ کرنا درست ہے۔

(3)
اعلان ایسے متعدد مقامات پرکرنا چاہیے جہاں سے توقع ہو کہ اگر مالک تلاش میں وہاں آیا ہوا ہو تو خود سن لے گا یا اگر اس نے آسں پاس کے لوگوں سے پوچھا ہوگا توان میں سے کوئی نہ کوئی سن کر بتا دے گا کہ فلاں شخص کا مال گم ہوا ہے۔

(4)
آج کل اخبار اور ریڈیو میں اعلان کرنا بھی درست ہے۔
جب مالک آئے تواس سے اعلان کا خرچ وصول کرکے اس کی گم شدہ رقم وغیرہ اسے دے دے۔

(5)
ایک سال کےاعلان کے باوجود اگر مالک نہ آیا تو یہ اعلان کافی ہے اور رقم کو استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن اگر بعد میں کبھی مالک آ جائے تو بھی اسے اتنی رقم ادا کرنی چاہیے جیسا کہ آئندہ حدیث میں صراحت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2506   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1374  
´گری پڑی چیز اور گمشدہ اونٹ اور بکری کا بیان۔`
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ میں زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کے ساتھ نکلا تو مجھے (راستے میں) ایک کوڑا پڑا ملا - ابن نمیر کی روایت میں ہے کہ میں نے پڑا ہوا ایک کوڑا پایا - تو میں نے اسے اٹھا لیا تو ان دونوں نے کہا: اسے رہنے دو، (نہ اٹھاؤ) میں نے کہا: میں اسے نہیں چھوڑ سکتا کہ اسے درندے کھا جائیں، میں اسے ضرور اٹھاؤں گا، اور اس سے فائدہ اٹھاؤں گا۔ پھر میں ابی بن کعب کے پاس آیا، اور ان سے اس کے بارے میں پوچھا اور ان سے پوری بات بیان کی تو انہوں نے کہا: تم نے اچھا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں، میں نے ایک تھیلی پ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1374]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی تین سال تک پہچان کرانے کا حکم دیا،
اس کی تاویل پچھلی حدیث کے حاشہ میں دیکھیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1374   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.