الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
24. باب فِي الإِقْرَانِ
24. باب: حج قران کا بیان۔
Chapter: Regarding The Qiran Hajj.
حدیث نمبر: 1796
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" بات بها، يعني بذي الحليفة، حتى اصبح ثم ركب حتى إذا استوت به على البيداء حمد الله وسبح وكبر، ثم اهل بحج وعمرة واهل الناس بهما، فلما قدمنا امر الناس فحلوا حتى إذا كان يوم التروية، اهلوا بالحج ونحر رسول الله صلى الله عليه وسلم سبع بدنات بيده قياما". قال ابو داود: الذي تفرد به، يعني انسا، من هذا الحديث انه: بدا بالحمد والتسبيح والتكبير ثم اهل بالحج.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَاتَ بِهَا، يَعْنِي بِذِي الُحُلَيْفَةِ، حَتَّى أَصْبَحَ ثُمَّ رَكِبَ حَتَّى إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ حَمِدَ اللَّهُ وَسَبَّحَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَهَلَّ النَّاسُ بِهِمَا، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَ النَّاسَ فَحَلُّوا حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، أَهَلُّوا بِالْحَجِّ وَنَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ بَدَنَاتٍ بِيَدِهِ قِيَامًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ، يَعْنِي أَنَسًا، مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ: بَدَأَ بِالْحَمْدِ وَالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات ذی الحلیفہ میں گزاری، یہاں تک کہ صبح ہو گئی پھر سوار ہوئے یہاں تک کہ جب سواری آپ کو لے کر بیداء پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی تحمید، تسبیح اور تکبیر بیان کی، پھر حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھا، اور لوگوں نے بھی ان دونوں کا احرام باندھا، پھر جب ہم لوگ (مکہ) آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو (احرام کھولنے کا) حکم دیا، انہوں نے احرام کھول دیا، یہاں تک کہ جب یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) آیا تو لوگوں نے حج کا احرام باندھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات اونٹنیاں کھڑی کر کے اپنے ہاتھ سے نحر کیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جو بات اس روایت میں منفرد ہے وہ یہ کہ انہوں نے (یعنی انس رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے «الحمدلله، سبحان الله والله أكبر» کہا پھر حج کا تلبیہ پکارا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 24، (1547)، 25 (1548)، 27 (1551)، 119 (1715)، الجہاد 104 (2951)، 126 (2986)، صحیح مسلم/صلاة المسافرین 1 (690)، سنن النسائی/الضحایا 13 (4392)، ویأتي ہذا الحدیث برقم (2793)، (تحفة الأشراف: 947) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور باقی اونٹوں کو علی رضی اللہ عنہ نے ذبح (نحر) کیا، کل سو اونٹ تھے، جو ذبح کئے گئے۔

Anas said The Prophet ﷺ passed the night at Dhu al Hulaifah till the morning came. He then rode (on his she Camel) which stood up with him on her back. When he reached al Baida, he praied Allaah, glorified Him and expressed His greatness. He then raised his voice in talbiyah for Hajj and ‘Umrah. The people too raised their voices in talbiyah for both of them. When we came (to Makkah), he ordered the people to take off their ihram and they did so. When the eight of Dhu Al Hijjah came, they again raised their voices in talbiyah for Hajj (i. e., wore ihram for Hajj). The Messenger of Allah ﷺ sacrificed seven Camels standing with his own hand. Abu Dawud said The version narrated by Anas alone has the words. He began with the praise, glorification and exaltation of Allaah, then he raised his voice in talbiyah for Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1792


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1551)

   صحيح البخاري4354أنس بن مالكمن لم يكن معه هدي فليجعلها عمرة كان مع النبي هدي بم أهللت فإن معنا أهلك قال أهللت بما أهل به النبي قال فأمسك فإن معنا هديا
   صحيح البخاري1558أنس بن مالكبما أهل به النبي فقال لولا أن معي الهدي لأحللت
   صحيح مسلم3026أنس بن مالكأهللت بإهلال النبي قال لولا أن معي الهدي لأحللت
   جامع الترمذي956أنس بن مالكأهللت بما أهل به رسول الله لولا أن معي هديا لأحللت
   سنن أبي داود1796أنس بن مالكأهل بحج وعمرة وأهل الناس بهما لما قدمنا أمر الناس فحلوا حتى إذا كان يوم التروية أهلوا بالحج ونحر رسول الله سبع بدنات بيده قياما
   سنن النسائى الصغرى2934أنس بن مالكلولا أن معي الهدي لأحللت فحل القوم حتى حلوا إلى النساء ولم يحل رسول الله ولم يقصر إلى يوم النحر
   سنن أبي داود1796عبد الله بن عمربات بالمعرس حتى يغتدي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 956  
´حج سے متعلق ایک اور باب۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یمن سے آئے تو آپ نے پوچھا: تم نے کیا تلبیہ پکارا، اور کون سا احرام باندھا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: میں نے وہی تلبیہ پکارا، اور اسی کا احرام باندھا ہے جس کا تلبیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا، اور جو احرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے ۱؎ آپ نے فرمایا: اگر میرے ساتھ ہدی کے جانور نہ ہوتے تو میں احرام کھول دیتا ۲؎، [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 956]
اردو حاشہ: 1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے احرام کو دوسرے کے احرام پر معلق کرناجائزہے۔ 2؎:
یعنی:
عمرہ کے بعد احرام کھول دیتا،
پھر 8؍ذی الحجہ کو حج کے لیے دوبارہ احرام باندھتا،
جیسا کہ حج تمتع میں کیا جاتا ہے،
مذکورہ مجبوری کی وجہ سے آپ نے قران ہی کیا،
ورنہ تمتع کرتے،
اس لیے تمتع افضل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 956   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1796  
´حج قران کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات ذی الحلیفہ میں گزاری، یہاں تک کہ صبح ہو گئی پھر سوار ہوئے یہاں تک کہ جب سواری آپ کو لے کر بیداء پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی تحمید، تسبیح اور تکبیر بیان کی، پھر حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھا، اور لوگوں نے بھی ان دونوں کا احرام باندھا، پھر جب ہم لوگ (مکہ) آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو (احرام کھولنے کا) حکم دیا، انہوں نے احرام کھول دیا، یہاں تک کہ جب یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) آیا تو لوگوں نے حج کا احرام باندھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات اونٹنیاں کھڑی کر کے اپنے ہاتھ سے نحر کیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جو بات اس روایت میں منفرد ہے وہ یہ کہ انہوں نے (یعنی انس رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے «الحمدلله، سبحان الله والله أكبر» کہا پھر حج کا تلبیہ پکارا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1796]
1796. اردو حاشیہ: ان احادیث کے بیانات میں تعارض نہیں بلکہ تنوع ہے۔ حضرات صحابہ سامعین وناظرین کو جو جو معلوم ہوا انہوں نے وہی بیان کر دیا۔گزشتہ احادیث میں ہے کہ آپ نے نماز ظہر کے بعد اپنے مصلے ہی پر تلبیہ کہا پھر سواری پر بیٹھ کر کہا پھر بیداء کی بلندی پر چڑھنے ہوئے کہا اور یہ سب برحق ہیں اور اس اثنا میں تسبیح وتکبیر بلاشبہ جائز بلکہ مطلوب عمل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1796   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.