الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
46. باب فِي جَامِعِ النِّكَاحِ
46. باب: نکاح کے مختلف مسائل کا بیان۔
Chapter: Regarding Intercourse.
حدیث نمبر: 2160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، وعبد الله بن سعيد، قالا: حدثنا ابو خالد يعني سليمان بن حيان، عن ابن عجلان، عن عمرو بن شعيب،عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا تزوج احدكم امراة او اشترى خادما، فليقل: اللهم إني اسالك خيرها وخير ما جبلتها عليه، واعوذ بك من شرها ومن شر ما جبلتها عليه، وإذا اشترى بعيرا فلياخذ بذروة سنامه وليقل مثل ذلك". قال ابو داود: زاد ابو سعيد: ثم لياخذ بناصيتها وليدع بالبركة في المراة والخادم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً أَوِ اشْتَرَى خَادِمًا، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَإِذَا اشْتَرَى بَعِيرًا فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ وَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ أَبُو سَعِيدٍ: ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ فِي الْمَرْأَةِ وَالْخَادِمِ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی جب کسی عورت سے نکاح کرے یا کوئی خادم خریدے تو یہ دعا پڑھے: «اللهم إني أسألك خيرها وخير ما جبلتها عليه وأعوذ بك من شرها ومن شر ما جبلتها عليه» اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی جبلت اور اس کی طبیعت کا خواستگار ہوں، جو خیر و بھلائی تو نے ودیعت کی ہے، اس کے شر اور اس کی جبلت اور طبیعت میں تیری طرف سے ودیعت شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور جب کوئی اونٹ خریدے تو اس کے کوہان کی چوٹی پکڑ کر یہی دعا پڑھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ سعید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ پھر اس کی پیشانی پکڑے اور عورت یا خادم میں برکت کی دعا کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/النکاح 27 (1918)، (تحفة الأشراف: 8799)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الیوم واللیلة (240) (حسن)» ‏‏‏‏

Amr bin Shuaib on his father's authority said that his grandfather (Abdullah ibn Amr ibn al-As) reported the Prophet ﷺ said: If one of you marries a woman or buys a slave, he should say: "O Allah, I ask You for the good in her, and in the disposition You have given her; I take refuge in You from the evil in her, and in the disposition You have given her. " When he buys a camel, he should take hold of the top of its hump and say the same kind of thing. Abu Dawud said: Abu Saeed added the following words in his version: He should then tale hold of her forelock and pray for blessing in the case of a woman or a slave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2155


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (2446)
أخرجه ابن ماجه (1918 وسنده حسن) محمد بن عجلان صرح بالسماع عند البخاري في خلق أفعال العباد (ص40)

   سنن أبي داود2160عبد الله بن عمروإذا تزوج أحدكم امرأة اشترى خادما فليقل اللهم إني أسألك خيرها وخير ما جبلتها عليه وأعوذ بك من شرها ومن شر ما جبلتها عليه اشترى بعيرا
   سنن ابن ماجه2252عبد الله بن عمروإذا اشترى أحدكم الجارية فليقل اللهم إني أسألك خيرها وخير ما جبلتها عليه وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلتها عليه وليدع بالبركة
   سنن ابن ماجه1918عبد الله بن عمروإذا أفاد أحدكم امرأة خادما دابة فليأخذ بناصيتها وليقل أسألك من خيرها وخير ما جبلت عليه وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلت عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1918  
´بیوی سے پہلی ملاقات پر کون سی دعا پڑھے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کوئی بیوی، خادم یا جانور حاصل کرے، تو اس کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھے «اللهم إني أسألك من خيرها وخير ما جبلت عليه وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلت عليه» اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی خلقت اور طبیعت کی بھلائی مانگتا ہوں، اور اس کے شر اور اس کی خلقت اور طبیعت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1918]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیوی، لونڈی، گائے، بھینس اور گھوڑا وغیرہ سب اللہ کی نعمتیں ہیں لیکن ان میں بعض ایسی عادتیں ہو سکتی ہیں جو مسلسل پریشانی کا باعث بن جائیں اس لیے اللہ سے دعا کرنی چاہیے کہ ان سے خیر ہی حاصل ہو، تکلیف نہ پہنچے۔

(2)
بیوی یا لونڈی گستاخ ہو سکتی ہے بد سلیقہ ہو سکتی ہے کم عقلی کی وجہ سے ایسا کام کر سکتی ہے جس سے خاوند یا مالک کا مالی نقصان ہو یا اس کی عزت میں فرق آئے۔
ان کے شر سے اللہ ہی محفوظ رکھ سکتا ہے۔
اسی طرح گھوڑا اڑیل ہو سکتا ہے، گائے بھینس مارنے والی، کم دودھ دینے والی ہو سکتی ہے۔
ان مشکلات سے بچنے کے لیے اللہ سے مدد اور توفیق مانگی جاتی ہے۔
اس کے بر عکس ان کا اچھی صفات کا حامل ہونا اللہ کا احسان ہے جن کی وجہ سے مالک یا خاوند کو راحت اور خوشی حاصل ہو تی ہے اور یہ عورت یا جانور نیکی میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں، اسی خیر کے لیے اللہ سے دعا کی جاتی ہے۔

(3)
انسان یا حیوان کے جسم میں سر سب سے اہم عضو ہے، سر پر ہاتھ رکھ کر دعا کرنے کا یہ مقصد ہے کہ اس انسان یا حیوان کو اللہ تعالیٰ ہمارے لیے مفید بنا دے۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1918   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2160  
´نکاح کے مختلف مسائل کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی جب کسی عورت سے نکاح کرے یا کوئی خادم خریدے تو یہ دعا پڑھے: «اللهم إني أسألك خيرها وخير ما جبلتها عليه وأعوذ بك من شرها ومن شر ما جبلتها عليه» اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی جبلت اور اس کی طبیعت کا خواستگار ہوں، جو خیر و بھلائی تو نے ودیعت کی ہے، اس کے شر اور اس کی جبلت اور طبیعت میں تیری طرف سے ودیعت شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور جب کوئی اونٹ خریدے تو اس کے کوہان کی چوٹی پکڑ کر یہی دعا پڑھے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ سعید نے ات۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2160]
فوائد ومسائل:
یقینا ہر ہر فرد اور ہرہر چیز میں خیر اور برکت اسی وقت ہو سکتی ہے جب اللہ عزوجل نے اس میں مقدرفرمائی ہو تو واجب ہے کہ اللہ عزوجل ہی سے ہمیشہ اس کا سوال کیا جائے اور کسی شخص یا چیز میں پا یا جانے والا شر بھی اللہ عزوجل کی مشیت سے ہے تو اس سے تحفظ کا سوال بھی اللہ تعالی ہی سے ہونا چاہیے بالخصوص بیو ی کا معاملہ بہت ہی اہم ہے، تقابلی اعتبار سے بیوی بھی اپنے شوہر کے متعلق اللہ تعالی سے خیر کی دعا اور اس کےشر سے پناہ مانگ سکتی ہے۔
اگر چہ نص اور صراحت نہیں ہے اوراس کے لئے پیشانی کے بال پکڑنا بھی ضروری نہیں ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2160   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.