الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
10. باب فَضْلِ الْغَزْوِ فِي الْبَحْرِ
10. باب: سمندر میں جہاد کرنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtues Of Jihad At Sea.
حدیث نمبر: 2493
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بكار العيشي، حدثنا مروان. ح وحدثنا عبد الوهاب بن عبد الرحيم الجوبري الدمشقي المعنى، قال: حدثنا مروان،اخبرنا هلال بن ميمون الرملي، عن يعلى بن شداد، عن ام حرام، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" المائد في البحر الذي يصيبه القيء له اجر شهيد والغرق له اجر شهيدين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ الْعَيْشِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْجَوْبَرِيُّ الدِّمَشْقِيُّ الْمَعْنَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ،أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّمْلِيِّ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ أُمِّ حَرَامٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" الْمَائِدُ فِي الْبَحْرِ الَّذِي يُصِيبُهُ الْقَيْءُ لَهُ أَجْرُ شَهِيدٍ وَالْغَرِقُ لَهُ أَجْرُ شَهِيدَيْنِ".
ام حرام رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جہاد یا حج کے لیے) سمندر میں سوار ہونے سے جس کا سر گھومے اور اسے قے آئے تو اس کے لیے ایک شہید کا ثواب ہے، اور جو ڈوب جائے تو اس کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18309) (حسن)» ‏‏‏‏

Umm Haram reported the Prophet ﷺ as saying “He who becomes sick on a stormy sea and vomits will have the reward of a martyr. And he who is drowned will have a reward of two martyrs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2487


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3839)

   صحيح البخاري2895الرميصاء بنت ملحانقوم من أمتي يركبون البحر كالملوك على الأسرة فقلت يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم فقال أنت منهم ثم نام فاستيقظ وهو يضحك فقال مثل ذلك مرتين أو ثلاثا قلت يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم فيقول أنت من الأولين فتزوج بها عبادة بن الصامت فخرج بها إلى ال
   صحيح البخاري2800الرميصاء بنت ملحانأناس من أمتي عرضوا علي يركبون هذا البحر الأخضر كالملوك على الأسرة
   سنن أبي داود2490الرميصاء بنت ملحانرأيت قوما ممن يركب ظهر هذا البحر كالملوك على الأسرة
   سنن أبي داود2493الرميصاء بنت ملحانالمائد في البحر الذي يصيبه القيء له أجر شهيد الغرق له أجر شهيدين
   سنن النسائى الصغرى3174الرميصاء بنت ملحانرأيت قوما من أمتي يركبون هذا البحر كالملوك على الأسرة
   سنن ابن ماجه2776الرميصاء بنت ملحانناس من أمتي عرضوا علي يركبون ظهر هذا البحر كالملوك على الأسرة
   مسندالحميدي352الرميصاء بنت ملحاناللهم اجعلها منهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2493  
´سمندر میں جہاد کرنے کی فضیلت کا بیان۔`
ام حرام رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جہاد یا حج کے لیے) سمندر میں سوار ہونے سے جس کا سر گھومے اور اسے قے آئے تو اس کے لیے ایک شہید کا ثواب ہے، اور جو ڈوب جائے تو اس کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2493]
فوائد ومسائل:
اس سے مراد جہاد یا حج وعمرے کا سفر ہے۔
دیگر سمندری سفر جو اطاعت کے سفر ہوں ان میں بھی اس فضیلت کی توقع کی جانی چاہیے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2493   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2490  
´سمندر میں جہاد کرنے کی فضیلت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کی بہن ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں قیلولہ کیا، پھر بیدار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس رہے تھے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ فرمایا: میں نے اپنی امت میں سے چند لوگوں کو دیکھا جو اس سمندر کی پشت پر سوار ہیں جیسے بادشاہ تخت پر، میں نے کہا: اللہ کے رسول! دعا کیجئے، اللہ مجھ کو ان لوگوں میں سے کر دے، فرمایا: تو انہیں میں سے ہے۔‏‏‏‏ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور ہنستے ہوئے بیدار ہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2490]
فوائد ومسائل:

یہ حدیث صریح اور واضح طور پر دلائل نبوت میں سے ہے۔
کیونکہ اس میں رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسی بات کی خبر دی ہے جو آپﷺ کی وفات کے بعد وقوع پزیر ہوئی۔
جس کو سوائے اللہ عزوجل کے کوئی اور نہیں جان سکتا۔
لہذا رسول اللہ ﷺ کو  بذریعہ وحی اس کا علم ہوا۔

یہ سن 28 ہجری حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت کی بات ہے۔
جبکہ حضرت معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس جہادی سفر کے امیرتھے۔
لہذا اس سے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت ومنقبت بھی ثابت ہوئی۔
نیز ان صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کی بھی جنہوں نے ان کی معیت میں یہ سمندری سفرکیاتھا۔
یہ ایک جہادی سفر تھا۔


کسی خوش کن اور پسندیدہ بات پر ہنسنا جائز ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2490   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2776  
´سمندری جہاد کی فضیلت۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز میرے قریب سوئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کس بات پر مسکرا رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اس سمندر کے اوپر اس طرح سوار ہو رہے ہیں جیسے بادشاہ تختوں پر بیٹھتے ہیں، ام حرام رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ سے آپ دعا کر دیجئیے کہ وہ مجھے بھی ان ہی لوگوں میں سے کر دے، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2776]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسلمانوں کی سب سے پہلی بحری فوج حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے تیار کی۔
یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کا دور تھا۔
جس لشکر میں حضرت ام حرام رضی اللہ عنہ شریک ہوئیں یہ پہلی بحری مہم تھی جو 28 ھ میں پیش آئی۔ (فتح الباري، الجهاد، باب غزوة المراة في البحر: 94/2)

(2)
کسی فضیلت کے حصول کے لیے دعا کرنا یا کروانا درست ہے۔

(3)
رسول اللہ ﷺ کی پیش گوئی کا پورا ہونا آپ کی حقانیت کی دلیل ہے۔

(4)
عورت جہاد میں اپنے محرم یا شوہر کے ساتھ شریک ہوسکتی ہے۔

(5)
حادثاتی موت بھی شہادت ہے۔

(6)
بحری جنگ میں شریک ہونے والوں کی تعریف سے ان کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
فضائیہ بھی ایک لحاظ سے بحری فوج کے مشابہ ہے۔
بلکہ بعض لحاظ سے اس سے برتر ہے اس لیے یہ فضیلت بحریہ کے ساتھ ساتھ فضائیہ کے لیے بھی ہے تاہم بری فوج کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2776   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.