الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
125. باب التَّيَمُّمِ فِي الْحَضَرِ
125. باب: حضر (اقامت) میں تیمم کا بیان۔
Chapter: Tayammum During Residency.
حدیث نمبر: 330
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن إبراهيم الموصلي ابو علي، اخبرنا محمد بن ثابت العبدي، اخبرنا نافع، قال: انطلقت مع ابن عمر في حاجة إلى ابن عباس، فقضى ابن عمر حاجته فكان من حديثه يومئذ ان، قال:" مر رجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم في سكة من السكك وقد خرج من غائط او بول فسلم عليه، فلم يرد عليه حتى إذا كاد الرجل ان يتوارى في السكة، ضرب بيديه على الحائط ومسح بهما وجهه ثم ضرب ضربة اخرى فمسح ذراعيه، ثم رد على الرجل السلام، وقال: إنه لم يمنعني ان ارد عليك السلام إلا اني لم اكن على طهر"، قال ابو داود: سمعت احمد بن حنبل، يقول: روى محمد بن ثابت حديثا منكرا في التيمم، قال ابن داسة: قال ابو داود: لم يتابع محمد بن ثابت في هذه القصة على ضربتين، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورووه فعل ابن عمر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَوْصِلِيُّ أَبُو عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَبْدِيُّ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي حَاجَةٍ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَضَى ابْنُ عُمَرَ حَاجَتَهُ فَكَانَ مِنْ حَدِيثِهِ يَوْمَئِذٍ أَنْ، قَالَ:" مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِكَّةٍ مِنَ السِّكَكِ وَقَدْ خَرَجَ مِنْ غَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى إِذَا كَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَتَوَارَى فِي السِّكَّةِ، ضَرَبَ بِيَدَيْهِ عَلَى الْحَائِطِ وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ ثُمَّ ضَرَبَ ضَرْبَةً أُخْرَى فَمَسَحَ ذِرَاعَيْهِ، ثُمَّ رَدَّ عَلَى الرَّجُلِ السَّلَامَ، وَقَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ إِلَّا أَنِّي لَمْ أَكُنْ عَلَى طُهْرٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ حَدِيثًا مُنْكَرًا فِي التَّيَمُّمِ، قَالَ ابْنُ دَاسَةَ: قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يُتَابَعْ مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ عَلَى ضَرْبَتَيْنِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَوْهُ فِعْلَ ابْنِ عُمَرَ.
نافع کہتے ہیں: میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ کسی ضرورت کے تحت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی ضرورت پوری کی اور اس دن ان کی گفتگو میں یہ بات بھی شامل تھی کہ ایک آدمی ایک گلی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ہو کر گزرا اور آپ (ابھی) پاخانہ یا پیشاب سے فارغ ہو کر نکلے تھے کہ اس آدمی نے سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ جب وہ شخص گلی میں آپ کی نظروں سے اوجھل ہو جانے کے قریب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دیوار پر مارے اور انہیں اپنے چہرے پر پھیرا، پھر دوسری بار اپنے دونوں ہاتھ دیوار پر مارے اور اس سے دونوں ہاتھوں کا مسح کیا پھر اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: مجھے تیرے سلام کا جواب دینے میں کوئی چیز مانع نہیں تھی سوائے اس کے کہ میں پاکی کی حالت میں نہیں تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا کہ محمد بن ثابت نے تیمم کے باب میں ایک منکر حدیث روایت کی ہے۔ ابن داسہ کہتے ہیں کہ ابوداؤد نے کہا ہے کہ اس قصے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو ضربہ پر محمد بن ثابت کی متابعت (موافقت) نہیں کی گئی ہے، صرف انہوں نے ہی دو ضربہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل قرار دیا ہے، ان کے علاوہ دیگر حضرات نے اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما کا فعل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 8420) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (محمد بن ثابت لین الحدیث ہیں ایک ضربہ والی اگلی حدیث صحیح ہے)

Nafi said: Accompanied by Abdullah bin Umar, I went to Ibn Abbas for a certain work. He (Ibn Abbas) narrated a tradition saying: A man passed by the Messenger of Allah ﷺ in a street, while he returned from the toilet or just urinated. He (the man) saluted him, but the Prophet did not return the salutation. When the man was about to disappear (from sight) in the street he struck the wall with both his hands and wiped his face with them. He then struck another stroke and wipes his arms. He then returned the man's salutation. Then he said: I did not return the salutation to you because I was not purified. Abu Dawud said: I heard Ahmad bin Hanbal say: Muhammad bin Thabit reported a rejected tradition. Ibn Dasah said: Abu Dawud said: No one supported Muhammad bin Thabit in respect of narrating this tradition as to striking the wall twice (for wiping) from the Prophet ﷺ, but reported it as an action of Ibn Umar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 330


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف منكر
محمد بن ثابت العبدي: ضعفه الجمهور لمخالفته الثقات فروايته منكرة،وانظر تحرير تقريب التهذيب (5771)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 26

   سنن أبي داود16عبد الله بن عمرلم يرد عليه
   سنن النسائى الصغرى37عبد الله بن عمرسلم عليه فلم يرد
   جامع الترمذي90عبد الله بن عمريبول فلم يرد عليه
   سنن أبي داود330عبد الله بن عمرلم يمنعني أن أرد عليك السلام إلا أني لم أكن على طهر
   سنن أبي داود331عبد الله بن عمرلم يرد عليه رسول الله حتى أقبل على الحائط فوضع يده على الحائط ثم مسح وجهه ويديه ثم رد رسول الله على الرجل السلام
   سنن ابن ماجه353عبد الله بن عمريبول فسلم عليه فلم يرد عليه
   صحيح مسلم823عبد الله بن عمررجلا مر ورسول الله يبول فسلم فلم يرد عليه
   جامع الترمذي2720عبد الله بن عمرسلم على النبي وهو يبول فلم يرد عليه يعني السلام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 37  
´پیشاب کرنے والے کو سلام کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے، تو اس نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 37]
37۔ اردو حاشیہ:
➊ نجاست والی حالت میں اللہ کا ذکرمناسب نہیں، اس لیے پیشاب اور پاخانہ کرتے ہوئے سلام کا جواب دینا اور ذکر و اذکار کرنا درست نہیں۔ جب وہ جواب نہیں دے سکتا تو اسے سلام بھی نہیں کہنا چاہیے، گویا جس حالت میں سلام کا جواب دینا منع ہے اس حالت میں اسے سلام کہنا بھی درست نہیں، سوائے حالت نماز کے کہ اس میں ہاتھ کے اشارے سے سلام کا جواب دینا مسنون ہے۔
➋ اہل علم فرماتے ہیں: جس طرح قضائے حاجت کے وقت سلام کا جواب دینا درست نہیں اسی طرح اس حالت میں چھینک مارنے والے کا جواب دینا یا خود الحمد للہ کہنا اور اذان کا جواب دینا بھی درست نہیں۔ ایسے ہی حالت جماع میں ان باتوں سے رکے رہنا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 37   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 331  
´حضر (اقامت) میں تیمم کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پاخانہ سے فارغ ہو کر آئے تو بئر جمل کے پاس ایک آدمی کی ملاقات آپ سے ہو گئی، اس نے آپ کو سلام کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ ایک دیوار کے پاس آئے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو دیوار پر مارا پھر اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں کا مسح کیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کے سلام کا جواب دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 331]
331۔ اردو حاشیہ:
مذکورہ دو روایات میں سے بھی دو مرتبہ ہاتھ مارنے والی روایت منکر اور ضعیف ہے اور ایک مرتبہ ہاتھ مارنے والی صحیح، اس لیے قابل عمل حدیث یہی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 331   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 90  
´بغیر وضو سلام کا جواب دینے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ پیشاب کر رہے تھے، تو آپ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 90]
اردو حاشہ:
1؎:
اور یہی راجح ہے کہ آپ ﷺ پیشاب کی حالت میں ہونے کی وجہ سے جواب نہیں دیا،
نہ کہ وضو کے بغیر سلام کا جواب جائز نہیں،
اور جن حدیثوں میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فراغت کے بعد وضو کیا اور پھر آپ نے جواب دیا تو یہ استحباب پر محمول ہے،
نیز یہ بات آپ کو خاص طور پر پسند تھی کہ آپ اللہ کا نام بغیر طہارت کے نہیں لیتے تھے،
اس حدیث سے ایک بات اور ثابت ہوتی ہے کہ پائخانہ پیشاب کرنے والے پر سلام ہی نہیں کرنا چاہئے،
یہ حکم وجوبی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 90   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.