الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
3. باب فِي اجْتِنَابِ الشُّبُهَاتِ
3. باب: شبہات سے بچنے کا بیان۔
Chapter: Regarding Avoiding Things That One Doubts.
حدیث نمبر: 3332
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، اخبرنا ابن إدريس، اخبرنا عاصم بن كليب، عن ابيه، عن رجل من الانصار، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على القبر يوصي الحافر، اوسع من قبل رجليه، اوسع من قبل راسه، فلما رجع استقبله داعي امراة، فجاء وجيء بالطعام، فوضع يده، ثم وضع القوم، فاكلوا، فنظر آباؤنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يلوك لقمة في فمه، ثم قال: اجد لحم شاة اخذت بغير إذن اهلها، فارسلت المراة، قالت: يا رسول الله، إني ارسلت إلى البقيع يشتري لي شاة، فلم اجد، فارسلت إلى جار لي قد اشترى شاة ان ارسل إلي بها بثمنها، فلم يوجد، فارسلت إلى امراته، فارسلت إلي بها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اطعميه الاسارى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْقَبْرِ يُوصِي الْحَافِرَ، أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْهِ، أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ اسْتَقْبَلَهُ دَاعِي امْرَأَةٍ، فَجَاءَ وَجِيءَ بِالطَّعَامِ، فَوَضَعَ يَدَهُ، ثُمَّ وَضَعَ الْقَوْمُ، فَأَكَلُوا، فَنَظَرَ آبَاؤُنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُوكُ لُقْمَةً فِي فَمِهِ، ثُمَّ قَالَ: أَجِدُ لَحْمَ شَاةٍ أُخِذَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا، فَأَرْسَلَتِ الْمَرْأَةُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَرْسَلْتُ إِلَى الْبَقِيعِ يَشْتَرِي لِي شَاةً، فَلَمْ أَجِدْ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى جَارٍ لِي قَدِ اشْتَرَى شَاةً أَنْ أَرْسِلْ إِلَيَّ بِهَا بِثَمَنِهَا، فَلَمْ يُوجَدْ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى امْرَأَتِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيَّ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَطْعِمِيهِ الْأَسَارَى".
ایک انصاری کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں گئے تو میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر تھے قبر کھودنے والے کو بتا رہے تھے: پیروں کی جانب سے (قبر) کشادہ کرو اور سر کی جانب سے چوڑی کرو پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (وہاں سے فراغت پا کر) لوٹے تو ایک عورت کی جانب سے کھانے کی دعوت دینے والا آپ کے سامنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس کے یہاں) آئے اور کھانا لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ رکھا (کھانا شروع کیا) پھر دوسرے لوگوں نے رکھا اور سب نے کھانا شروع کر دیا تو ہمارے بزرگوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ایک ہی لقمہ منہ میں لیے گھما پھرا رہے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے لگتا ہے یہ ایسی بکری کا گوشت ہے جسے اس کے مالک کی اجازت کے بغیر ذبح کر کے پکا لیا گیا ہے پھر عورت نے کہلا بھیجا: اللہ کے رسول! میں نے اپنا ایک آدمی بقیع کی طرف بکری خرید کر لانے کے لیے بھیجا تو اسے بکری نہیں ملی پھر میں نے اپنے ہمسایہ کو، جس نے ایک بکری خرید رکھی تھی کہلا بھیجا کہ تم نے جس قیمت میں بکری خرید رکھی ہے اسی قیمت میں مجھے دے دو (اتفاق سے) وہ ہمسایہ (گھر پر) نہ ملا تو میں نے اس کی بیوی سے کہلا بھیجا تو اس نے بکری میرے پاس بھیج دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ گوشت قیدیوں کو کھلا دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15663)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/293، 408) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
وضاحت ۱؎: چونکہ بکری، صاحب بکری کی اجازت کے بغیر ذبح کر ڈالی گئی اس لئے یہ مشتبہ گوشت ٹھہرا اسی لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو اس مشتبہ چیز کے کھانے سے بچایا۔

Asim ibn Kulayb quoted his father's authority for the following statement by one of the Ansar: We went out with the Messenger of Allah ﷺ to a funeral, and I saw the Messenger of Allah ﷺ at the grave giving this instruction to the grave-digger: Make it wide on the side of his feet, and make it wide on the side of his head. When he came back, he was received by a man who conveyed an invitation from a woman. So he came (to her), to it food was brought, and he put his hand (i. e. took a morsel in his hand); the people did the same and they ate. Our fathers noticed that the Messenger of Allah ﷺ was moving a morsel around his mouth. He then said: I find the flesh of a sheep which has been taken without its owner's permission. The woman sent a message to say: Messenger of Allah, I sent (someone) to an-Naqi' to have a sheep bought for me, but there was none; so I sent (a message) to my neighbour who had bought a sheep, asking him to send it to me for the price (he had paid), but he could not be found. I, therefore, sent (a message) to his wife and she sent it to me. The Messenger of Allah ﷺ said: Give this food to the prisoners.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3326


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (5942)

   سنن أبي داود3332موضع إرسالشاة أخذت بغير إذن أهلها فأرسلت المرأة قالت يا رسول الله إني أرسلت إلى البقيع يشتري لي شاة فلم أجد فأرسلت إلى جار لي قد اشترى شاة أن أرسل إلي بها بثمنها فلم يوجد فأرسلت إلى امرأته فأرسلت إلي بها فقال رسول الله أطعميه الأسارى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3332  
´شبہات سے بچنے کا بیان۔`
ایک انصاری کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں گئے تو میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر تھے قبر کھودنے والے کو بتا رہے تھے: پیروں کی جانب سے (قبر) کشادہ کرو اور سر کی جانب سے چوڑی کرو پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (وہاں سے فراغت پا کر) لوٹے تو ایک عورت کی جانب سے کھانے کی دعوت دینے والا آپ کے سامنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس کے یہاں) آئے اور کھانا لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ رکھا (کھانا شروع کیا) پھر دوسرے لوگوں نے رکھا اور سب نے کھانا شروع کر دیا تو ہمارے بزرگوں نے رسول صلی اللہ علیہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3332]
فوائد ومسائل:

حدیث میں ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کے تصرف نے اس بیع کو مشتبہ بنادیاتھا۔


جس مال میں کسی حد تک اشتباہ ہو۔
اسے خود استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
البتہ اسے قیدیوں اور فقراء پر صدقہ کیا جا سکتا ہے ورنہ وہ مکمل طور پر ضائع ہو جائےگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3332   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.