الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
Foods (Kitab Al-Atimah)
1. باب مَا جَاءَ فِي إِجَابَةِ الدَّعْوَةِ
1. باب: دعوت قبول کرنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: What has been reported about accepting invitations.
حدیث نمبر: 3740
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من دعي فليجب، فإن شاء طعم وإن شاء ترك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ دُعِيَ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو دعوت دی جائے اسے دعوت قبول کرنی چاہیئے پھر اگر چاہے تو کھائے اور چاہے تو نہ کھائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 16 (1430)، (تحفة الأشراف: 2743)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 47 (1751)، مسند احمد (3/392) (صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir reported the Messenger of Allah ﷺ as sayings: when one of you is invited to a meal, he must accept. If he wishes he may eat, but if he wishes (to leave), he may leave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3731


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1430)

   صحيح مسلم3518جابر بن عبد اللهإذا دعي أحدكم إلى طعام فليجب إن شاء طعم وإن شاء ترك
   سنن أبي داود3740جابر بن عبد اللهمن دعي فليجب فإن شاء طعم وإن شاء ترك
   سنن ابن ماجه1751جابر بن عبد اللهمن دعي إلى طعام وهو صائم فليجب فإن شاء طعم وإن شاء ترك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1751  
´روزہ دار کو کھانے کی دعوت دینے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی کو کھانے کے لیے دعوت دی جائے، اور وہ روزے سے ہو تو وہ دعوت قبول کرے، پھر اگر چاہے تو کھائے اور اگر چاہے تو نہ کھائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1751]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
روزہ دار اپنا روزہ قائم رکھتے ہوئے بھی دعوت میں شریک ہو سکتا ہے اس کا حاضر ہونا ہی دعوت دینے والے کے لئے خوشی کا باعث ہوگا اور اس چیز کا اظہار ہو گا کہ دعوت میں شریک ہونے کا سبب کوئی ناراضی نہیں۔

(2)
اگر روزہ دار کھانے میں شریک نہ ہو تو اسے چاہیے کہ دعوت دینے والے کو دعا دے ارشاد نبوی ﷺہے (إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ فَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ، وَإِنْ كَانَ مُفْطِراً فَلْيَطْعَم)
(صحیح مسلم، النکاح، باب الأمر باجابة الداعی إلی دعوۃ، حدیث: 1431)
 جب کسی کو دعوت دی جائے تو اسے چاہیے قبول کرے پھر اگر روزے ہو تو دعا کرے یا نما ز پڑھے اور اگر روزے سے نہ ہو تو کھانا کھالے (3)
فَلْيُصَلِّ (کا مطلب نما ز پڑھنا بھی کیا گیا ہے اس طرح روزے دار کو نماز کا ثوا ب مل جائے گا اور حا ضرین کو نماز کی برکت حاصل ہو جا ئے گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1751   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.