الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حمامات (اجتماعی غسل خانوں) سے متعلق مسائل
Hot Baths (Kitab Al-Hammam)
3. باب مَا جَاءَ فِي التَّعَرِّي
3. باب: ننگے ہونے کا بیان۔
Chapter: Regarding Nudity.
حدیث نمبر: 4017
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا ابي. ح وحدثنا ابن بشار، حدثنا يحيى نحوه، عن بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال: قلت:" يا رسول الله، عوراتنا ما ناتي منها وما نذر؟ قال: احفظ عورتك إلا من زوجتك او ما ملكت يمينك، قال: قلت: يا رسول الله، إذا كان القوم بعضهم في بعض، قال: إن استطعت ان لا يرينها احد فلا يرينها، قال: قلت: يا رسول الله، إذا كان احدنا خاليا، قال: الله احق ان يستحيا منه من الناس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبِي. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى نَحْوَهُ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ، قَالَ: إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَيَنَّهَا أَحَدٌ فَلَا يَرَيَنَّهَا، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا، قَالَ: اللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ".
معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنا ستر کس سے چھپائیں اور کس سے نہ چھپائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ستر سب سے چھپاؤ سوائے اپنی بیوی اور اپنی لونڈیوں کے وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب لوگ ملے جلے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم سے ہو سکے کہ تمہارا ستر کوئی نہ دیکھے تو اسے کوئی نہ دیکھے وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی تنہا خالی جگہ میں ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کے بہ نسبت اللہ زیادہ حقدار ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الطہارة قبیل حدیث (278 تعلیقًا)، سنن الترمذی/الأدب 39 (2794)، سنن ابن ماجہ/النکاح 28 (1920)، (تحفة الأشراف: 11380)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/3، 4) (حسن)» ‏‏‏‏

Bahz bin Hakim said that his father told on the authority of his grandfather: I said: Messenger of Allah, from whom should we conceal our private parts and to whom can we show? He replied: conceal your private parts except from your wife and from whom your right hands possess (slave-girls). I then asked: Messenger of Allah, (what should we do), if the people are assembled together? He replied: If it is within your power that no one looks at it, then no one should look at it. I then asked: Messenger of Allah if one of us is alone, (what should he do)? He replied: Allah is more entitled than people that bashfulness should be shown to him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 32 , Number 4006


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3117)
أخرجه الترمذي (2794 وسنده حسن) ورواه ابن ماجه (1920 وسنده حسن)

   صحيح البخاريQ278معاوية بن حيدةأحق أن يستحيا منه من الناس
   جامع الترمذي2794معاوية بن حيدةاحفظ عورتك إلا من زوجتك أو ما ملكت يمينك إذا كان القوم بعضهم في بعض قال إن استطعت أن لا يراها أحد فلا يراها إذا كان أحدنا خاليا قال فالله أحق أن يستحيا منه من الناس
   جامع الترمذي2769معاوية بن حيدةاحفظ عورتك إلا من زوجتك أو ما ملكت يمينك إن استطعت أن لا يراها أحد فافعل الرجل يكون خاليا قال فالله أحق أن يستحيا منه
   سنن أبي داود4017معاوية بن حيدةاحفظ عورتك إلا من زوجتك أو ما ملكت يمينك إذا كان القوم بعضهم في بعض قال إن استطعت أن لا يرينها أحد فلا يرينها إذا كان أحدنا خاليا قال الله أحق أن يستحيا منه من الناس
   سنن ابن ماجه1920معاوية بن حيدةاحفظ عورتك إلا من زوجتك أو ما ملكت يمينك إن كان القوم بعضهم في بعض قال فإن استطعت أن لا تريها أحدا فلا ترينها إن كان أحدنا خاليا قال فالله أحق أن يستحيا منه من الناس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1920  
´جماع کے وقت پردہ کرنے کا بیان۔`
معاویہ بن حیدۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے ہیں اور کس قدر چھپانا ضروری ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوی یا لونڈی کے علاوہ ہمیشہ اپنی شرمگاہ چھپائے رکھو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر لوگ ملے جلے رہتے ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ایسا کر سکو کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھے تو ایسا ہی کرو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کوئی اکیلا ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں سے اللہ زیادہ لائق ہے کہ اس سے شرم کی جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1920]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیوی اور لونڈی کے سوا ہر کسی سے شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا مطلب ناجائز تعلقات اور بدکاری سے اجتناب ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشا د ہے:
﴿وَلَا تَقْرَ‌بُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا﴾  (بنی اسرائیل: 32)
زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، یہ بے حیائی اور بہت برا راستہ ہے۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اعضائے مستورہ پر کسی کی نظر نہ پڑنے دی۔

(2)
عام طور پر مرد مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے اس معاملہ ميں احتیاط کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔
یہ غلط رویہ ہے۔
بغیر کسی مجبوری کے مرد دوسرے مرد کے اور عورت دوسری عورت کے اعضائے مستورہ کو نہیں دیکھ سکتے۔

(3)
اس حدیث سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ خاوند بیوی ایک دوسرے کے اعضائے مستورہ دیکھ لیں تو گناہ نہیں۔
آئندہ روایتوں میں اس کی ممانعت مذکور ہے لیکن وہ دونوں روایتیں ضعیف ہیں۔

(4)
تنہائی میں بھی بلا ضرورت بالکل ننگا ہونے سے اجتناب کرنا چاہیے اگرچہ غسل وغیرہ کے وقت تمام کپڑے اتارنا جائز ہے۔ (صحیح البخاري، الغسل، باب من اغتسل عریانا وحدہ فی خلوۃ، ومن تستر فالتستر أفضل، حدیث: 278)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1920   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4017  
´ننگے ہونے کا بیان۔`
معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنا ستر کس سے چھپائیں اور کس سے نہ چھپائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ستر سب سے چھپاؤ سوائے اپنی بیوی اور اپنی لونڈیوں کے وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب لوگ ملے جلے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم سے ہو سکے کہ تمہارا ستر کوئی نہ دیکھے تو اسے کوئی نہ دیکھے وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی تنہا خالی جگہ میں ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کے بہ نسبت اللہ زیادہ حقدار ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحمام /حدیث: 4017]
فوائد ومسائل:
تنہائی میں بھی بلاوجہ ننگا ہو بیٹھنا جائز نہیں اور تعجب ہے کہ ہمارے ہاں کے جاہل اور بدعتی ومشرک لوگ ننگ دھڑنگ بے دین اور بے شعور لوگوں کو ولی اللہ سمجھتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4017   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.