الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان
Trials and Fierce Battles (Kitab Al-Fitan Wa Al-Malahim)
4. باب مَا يُرَخَّصُ فِيهِ مِنَ الْبَدَاوَةِ فِي الْفِتْنَةِ
4. باب: فتنہ کے دنوں میں آبادی سے باہر دور چلے جانے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: The Concession Allowing Living As A Bedouin During The Tribulation.
حدیث نمبر: 4267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي صعصعة، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يوشك ان يكون خير مال المسلم غنما يتبع بها شعف الجبال ومواقع القطر يفر بدينه من الفتن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرُ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمًا يَتَّبِعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہے کہ مسلمان کا بہتر مال بکریاں ہوں، جنہیں لے کر وہ پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش کے مقامات پر پھرتا اور اپنا دین لے کر وہ فساد اور فتنوں سے بھاگتا ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإیمان 12 (19)، بدء الخلق 15 (3300)، المناقب 25 (3600)، الرقاق 34 (6495)، سنن النسائی/الإیمان 30 (5039)، سنن ابن ماجہ/الفتن 13 (3980)، (تحفة الأشراف: 4103)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الاستئذان 6 (16)، مسند احمد (3/6، 30، 43، 57) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Saeed Al Khudri: The Messenger of Allah ﷺ as saying: A Muslim's best property will soon be sheep which he will take to the tops of the mountains and the places where the rain falls, fleeing with his religion from the civil strife (fitan).
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4254


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (19)

   صحيح البخاري6495سعد بن مالكيأتي على الناس زمان خير مال الرجل المسلم الغنم يتبع بها شعف الجبال ومواقع القطر يفر بدينه من الفتن
   صحيح البخاري3600سعد بن مالكيأتي على الناس زمان تكون الغنم فيه خير مال المسلم يتبع بها شعف الجبال في مواقع القطر يفر بدينه من الفتن
   صحيح البخاري3300سعد بن مالكيوشك أن يكون خير مال الرجل غنم يتبع بها شعف الجبال ومواقع القطر يفر بدينه من الفتن
   صحيح البخاري7088سعد بن مالكيوشك أن يكون خير مال المسلم غنم يتبع بها شعف الجبال ومواقع القطر يفر بدينه من الفتن
   صحيح البخاري19سعد بن مالكيوشك أن يكون خير مال المسلم غنم يتبع بها شعف الجبال ومواقع القطر يفر بدينه من الفتن
   سنن أبي داود4267سعد بن مالكيوشك أن يكون خير مال المسلم غنما يتبع بها شعف الجبال ومواقع القطر يفر بدينه من الفتن
   سنن النسائى الصغرى5039سعد بن مالكيوشك أن يكون خير مال مسلم غنم يتبع بها شعف الجبال ومواقع القطر يفر بدينه من الفتن
   سنن ابن ماجه3980سعد بن مالكيوشك أن يكون خير مال المسلم غنم يتبع بها شعف الجبال أومواقع القطر يفر بدينه من الفتن
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم551سعد بن مالكيوشك ان يكون خير مال المسلم غنما يتبع بها شعف الجبال ومواقع القطر، يفر بدينه من الفتن
   مسندالحميدي750سعد بن مالكيوشك أن يكون خير مال الرجل المسلم غنم يتبع شعف الجبال، ومواقع القطر، يفر بدينه من الفتن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 551  
´فتنوں سے بچاؤ ضروری ہے`
«. . . 393- وبه: عن أبى سعيد الخدري أنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يوشك أن يكون خير مال المسلم غنما يتبع بها شعف الجبال ومواقع القطر، يفر بدينه من الفتن. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہے کہ مسلمان کا بہترین مال وہ بکریاں ہو جنہیں لے کر وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش گرنے کی جگہ (وادیوں) میں پھرتے ہوئے فتنوں سے بھاگ کر اپنے دین کو بچاتا ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 551]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 3300، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ ہر وقت اپنے آپ کو فتنوں اور برائیوں سے بچانا چاہئے۔
➋ موجودہ دور میں جتنے کاغذی گروہ اور تنظیمیں ہیں، ان سب سے علیحدگی ضروری ہے۔
➌ جس شخص کے لئے اپنا ایمان بچانا مشکل ہو تو اس کے لئے آبادی سے دوری اور بکریاں پالنا بہتر اور افضل ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 393   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 19  
´فتنہ و فساد میں سب سے یکسوئی بہتر ہے`
«. . . عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ، يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ، يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ . . .»
. . . ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ وقت قریب ہے جب مسلمان کا (سب سے) عمدہ مال (اس کی بکریاں ہوں گی)۔ جن کے پیچھے وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور برساتی وادیوں میں اپنے دین کو بچانے کے لیے بھاگ جائے گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ/بَابُ مِنَ الدِّينِ الْفِرَارُ مِنَ الْفِتَنِ:: 19]

تشریح:
مقصد حدیث یہ ہے کہ جب فتنہ و فساد اتنا بڑھ جائے کہ اس کی اصلاح بظاہر ناممکن نظر آنے لگے تو ایسے وقت میں سب سے یکسوئی بہتر ہے۔ فتنہ میں فسق و فجور کی زیادتی، سیاسی حالات اور ملکی انتظامات کی بدعنوانی، یہ سب چیزیں داخل ہیں۔ جن کی وجہ سے مرد مومن کے لیے اپنے دین اور ایمان کی حفاظت دشوار ہو جاتی ہے۔ ان حالات میں اگر محض دین کی حفاظت کے جذبے سے آدمی کسی تنہائی کی جگہ چلا جائے۔ جہاں فتنہ و فساد سے بچ سکے تو یہ بھی دین ہی کی بات ہے اور اس پر بھی آدمی کو ثواب ملے گا۔

حضرت امام کا مقصد یہی ہے کہ اپنے دین کو بچانے کے لیے سب سے یکسوئی اختیار کرنے کا عمل بھی ایمان میں داخل ہے۔ جو لوگ اعمال صالحہ کو ایمان سے جدا قرار دیتے ہیں ان کا قول صحیح نہیں ہے۔

بکری کا ذکر اس لیے کیا گیا کہ اس پر انسان آسانی سے قابو پا لیتا ہے اور یہ انسان کے لیے مزاحمت بھی نہیں کرتی۔ یہ بہت ہی غریب اور مسکین جانور ہے۔ اس کو جنت کے چوپایوں میں سے کہا گیا ہے۔ اس سے انسان کو نفع بھی بہت ہے۔ اس کا دودھ بہت مفید ہے۔ جس کے استعمال سے طبیعت ہلکی رہتی ہے۔ نیز اس کی نسل بھی بہت بڑھتی ہے۔ اس کی خوراک کے لیے بھی زیادہ اہتمام کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جنگلوں میں اپنا پیٹ خود بھر لیتی ہے۔ بہ آسانی پہاڑوں پر بھی چڑھ جاتی ہے۔ اس لیے فتنے فساد کے وقت پہاڑوں جنگلوں میں تنہائی اختیار کر کے اس مفید ترین جانور کی پر ورش سے گزران معیشت کرنا مناسب ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بطور پیشین گوئی فرمایا تھا۔ چنانچہ تاریخ میں بہت پرفتن زمانے آئے اور کتنے ہی بندگان الٰہی نے اپنے دین و ایمان کی حفاظت کے لیے آبادی سے ویرانوں کو اختیار کیا۔ اس لیے یہ عمل بھی ایمان میں داخل ہے کیونکہ اس سے ایمان و اسلام کی حفاظت مقصود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 19   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3980  
´(فتنہ کے زمانہ میں) سب سے الگ تھلگ رہنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب ایسا زمانہ آئے گا کہ اس وقت مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہوں گی جنہیں وہ لے کر پہاڑ کی چوٹیوں یا بارش کے مقامات میں چلا جائے گا، وہ اپنا دین فتنوں سے بچاتا پھر رہا ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3980]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  جب عام لوگوں کے ساتھ رہنے میں ایمان کو خطرہ ہوتو گوشہ نشینی اختیار کرنا جائز ہے۔

(2)
جو شخص فتنوں میں غلط کار لوگوں کی غلطیاں واضح کرنے کے لیے اپنی زبان استعمال کرسکتا ہو اس کے لیے وعظ ونصیحت اور بحث و مناظرہ کے لیے آبادی میں رہنا اور یہ خدمت انجام دینا افضل ہے.
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3980   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4267  
´فتنہ کے دنوں میں آبادی سے باہر دور چلے جانے کی رخصت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہے کہ مسلمان کا بہتر مال بکریاں ہوں، جنہیں لے کر وہ پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش کے مقامات پر پھرتا اور اپنا دین لے کر وہ فساد اور فتنوں سے بھاگتا ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الفتن والملاحم /حدیث: 4267]
فوائد ومسائل:
جس بندے کو اپنے رب اور اس کے دین و شریعت کی حقیقی معرفت نصیب ہو جائے اس کے لیئے اسکا سب سے بڑا سرمایہ اس کا دین بن جاتا ہے اور ہر دم اسے اس کی حفاظت ہی کا دھڑکا لگا رہتا ہے۔
اسی بنا پر خالص مسلمان فتنوں کے ایام میں آبادیوں سے بھاگ کر جنگلوں اور وادیوں میں پناہ لے گا۔
اور دین کی حفاظت بڑی عزیمت کا کام ہے، جسے اللہ توفیق دے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4267   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.