الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
25. باب الْمَرْأَةِ الَّتِي أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِرَجْمِهَا مِنْ جُهَيْنَةَ
25. باب: قبیلہ جہینہ کی ایک عورت کا ذکر جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کرنے کا حکم دیا۔
Chapter: Regarding the woman of Juhainah whom the prophet (pbuh) ordered to be stoned.
حدیث نمبر: 4440
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، ان هشاما الدستوائي، وابان ابن يزيد، حدثاهم المعنى، عن يحيى، عن ابي قلابة، عن ابي المهلب، عن عمران بن حصين: ان امراة، قال في حديث ابان: من جهينة، اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت:" إنها زنت وهي حبلى، فدعا النبي صلى الله عليه وسلم وليا لها، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: احسن إليها فإذا وضعت فجئ بها، فلما ان وضعت جاء بها، فامر بها النبي صلى الله عليه وسلم فشكت عليها ثيابها، ثم امر بها فرجمت، ثم امرهم فصلوا عليها، فقال عمر: يا رسول الله تصلي عليها وقد زنت، قال: والذي نفسي بيده لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من اهل المدينة لوسعتهم، وهل وجدت افضل من ان جادت بنفسها"، لم يقل: عن ابان، فشكت عليها ثيابها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ هِشَامًا الدَّسْتُوَائِيَّ، وَأَبَانَ ابْنَ يَزِيدَ، حَدَّثَاهُمُ الْمَعْنَى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: أَنَّ امْرَأَةً، قَالَ فِي حَدِيثِ أَبَانَ: مِنْ جُهَيْنَةَ، أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" إِنَّهَا زَنَتْ وَهِيَ حُبْلَى، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيًّا لَهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَجِئْ بِهَا، فَلَمَّا أَنْ وَضَعَتْ جَاءَ بِهَا، فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ فَصَلُّوا عَلَيْهَا، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِّمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا"، لَمْ يَقُلْ: عَنْ أَبَانَ، فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور اس نے عرض کیا کہ اس نے زنا کیا ہے، اور وہ حاملہ ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو بلوایا، اور اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا، اور جب یہ حمل وضع کر چکے تو اسے لے کر آنا چنانچہ جب وہ حمل وضع کر چکی تو وہ اسے لے کر آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا، پھر آپ نے لوگوں کو حکم دیا تو لوگوں نے اس کے جنازہ کی نماز پڑھی، عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! ہم اس کی نماز جنازہ پڑھیں حالانکہ اس نے زنا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ اہل مدینہ کے ستر آدمیوں میں تقسیم کر دی جائے تو انہیں کافی ہو گی، کیا تم اس سے بہتر کوئی بات پاؤ گے کہ اس نے اپنی جان قربان کر دی؟۔ ابان کی روایت میں اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے تھے کے الفاظ نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 5 (1696)، سنن الترمذی/الحدود 9 (1435)، سنن النسائی/الجنائز 64 (1959)، سنن ابن ماجہ/الحدود 9 (2555)، (تحفة الأشراف: 10879، 10881)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4 /420، 435، 437، 440)، دي /الحدود 18 (2370) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Imran ibn Husayn: A woman belonging to the tribe of Juhaynah (according to the version of Aban) came to the Prophet ﷺ and said that she had committed fornication and that she was pregnant. The Messenger of Allah ﷺ called her guardian. Then the Messenger of Allah ﷺ said to him: Be good to her, and when she bears a child, bring her (to me). When she gave birth to the child, he brought her (to him). The Prophet ﷺ gave orders regarding her, and her clothes were tied to her. He then commanded regarding her and she was stoned to death. He commanded the people (to pray) and they prayed over her. Thereupon Umar said: Are you praying over her, Messenger of Allah, when she has committed fornication? He said: By Him in Whose hand my soul is, she has repented to such an extent that if it were divided among the seventy people of Madina, it would have been enough for them all. And what do you find better than the fact that she gave her life. Aban did not say in his version: Then her clothes were tied to her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4426


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1696)

   سنن النسائى الصغرى1959عمران بن الحصينلقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من أهل المدينة لوسعتهم وهل وجدت توبة أفضل من أن جادت بنفسها لله
   صحيح مسلم4433عمران بن الحصينامرأة من جهينة أتت نبي الله وهي حبلى من الزنى فقالت يا نبي الله أصبت حدا فأقمه علي فدعا نبي الله وليها فقال أحسن إليها فإذا وضعت فأتني بها ففعل فأمر بها نبي الله فشكت عليها ثيابها ثم أمر بها فرجمت
   جامع الترمذي1435عمران بن الحصينلقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من أهل المدينة لوسعتهم وهل وجدت شيئا أفضل من أن جادت بنفسها لله
   سنن أبي داود4440عمران بن الحصينلقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من أهل المدينة لوسعتهم
   سنن ابن ماجه2555عمران بن الحصينأمر بها فشكت عليها ثيابها ثم رجمها ثم صلى عليها
   المعجم الصغير للطبراني925عمران بن الحصين أتصلي عليها وقد زنت ورجمتها ؟ ! فقال النبى صلى الله عليه وآله وسلم : لقد تابت توبة لو تاب بها سبعون من أهل المدينة لقبل منهم ، هل وجدت أفضل أن جادت بنفسها ؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2555  
´زانی کو رجم کرنے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر زنا کا اعتراف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کے کپڑے باندھ دئیے گئے، پھر اس کو رجم کیا، اس کے بعد اس کی نماز جنازہ پڑھی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2555]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کپڑے جسم پراچھی طرح سمیٹ کر باندھ دینے کا مقصد یہ ہے کہ عورت کے جسم کی بے پردگی نہ ہو۔

(2)
جسے حد لگی ہو اس کا جنازہ پڑھنا چاہیے اور اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2555   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1435  
´بچہ جننے کے بعد حاملہ کو رجم کرنے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زنا کا اقرار کیا، اور عرض کیا: میں حاملہ ہوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو طلب کیا اور فرمایا: اس کے ساتھ حسن سلوک کرو اور جب بچہ جنے تو مجھے خبر کرو، چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا، اور پھر آپ نے حکم دیا، چنانچہ اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے ۱؎ پھر آپ نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ اسے رجم کر دیا گیا، پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی تو عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے رجم کیا ہے، پھر اس کی نماز۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1435]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ عورتوں پر حد جاری کرتے وقت ان کے جسم کی سترپوشی کا خیال رکھنا چاہئے۔

2؎:
مسلمانوں کے دیگر اموات کی طرح جس پر حد جاری ہو اس پربھی صلاۃِ جنازہ پڑھی جائے گی،
کیونکہ حد کا نفاذ صاحب حد کے لیے باعث کفارہ ہے،
اس پر جملہ مسلمانوں کا اتفاق ہے،
یہی وجہ ہے کہ مذکورہ حدیث میں نبی اکرمﷺ نے عمر رضی اللہ عنہ سے اس تائبہ کے توبہ کی کیا اہمیت ہے اسے واضح کیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1435   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.