الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
95. باب الرَّجُلِ يَسْجُدُ عَلَى ثَوْبِهِ
95. باب: آدمی اپنے کپڑے پر سجدہ کرے اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: A Man Prostrating On His Garment.
حدیث نمبر: 660
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا بشر يعني ابن المفضل، حدثنا غالب القطان، عن بكر بن عبد الله، عن انس بن مالك، قال:" كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في شدة الحر، فإذا لم يستطع احدنا ان يمكن وجهه من الارض بسط ثوبه فسجد عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا غَالِبٌ الْقَطَّانُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ وَجْهَهُ مِنَ الْأَرْضِ بَسَطَ ثَوْبَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمی میں نماز پڑھتے تھے، تو جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پر نہیں ٹیک پاتا تھا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کرتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 23 (385)، والمواقیت 11 (542)، والعمل في الصلاة 9 (1208)، صحیح مسلم/المساجد 33 (620)، سنن الترمذی/الجمعة 58 (584)، سنن النسائی/ الکبری التطبیق 57 (703)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 64 (1033)، (تحفة الأشراف: 250)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/400)، سنن الدارمی/الصلاة 82 (1376) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
سجدے کی جگہ پر کوئی چٹائی، چمڑا یا کپڑا وغیرہ بچھایا گیا ہو تو کوئی حرج نہیں، البتہ پیشانی کا ننگا ہونا اور ننگی زمین پر سجدہ کرنا افضل اور بہتر ہے۔ (صحیح بخاری، حدیث ۳۸۵، صحیح مسلم ۶۲۰) نماز میں خشوع ایک اہم اور ضروری عمل ہے اسے حاصل کرنے اور قائم رکھنے کے لیے گرمی یا سردی سے بچنے یا اس قسم کے معمولی اعمال نماز کے دوران میں بھی جائز ہیں تاکہ ذہن اور جسم ان عوارض میں الجھا نہ رہے۔

Anas bin Malik said: we used to pray along with the Messenger of Allah ﷺ in intense heat. When any of us could not rest his face on bare ground while prostrating due to intense heat he spread his cloth and would prostrate on it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 660


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (385) صحيح مسلم (620)

   صحيح البخاري385أنس بن مالكيضع أحدنا طرف الثوب من شدة الحر في مكان السجود
   صحيح البخاري1208أنس بن مالكنصلي مع النبي في شدة الحر فإذا لم يستطع أحدنا أن يمكن وجهه من الأرض بسط ثوبه فسجد عليه
   صحيح مسلم1407أنس بن مالكنصلي مع رسول الله في شدة الحر فإذا لم يستطع أحدنا أن يمكن جبهته من الأرض بسط ثوبه فسجد عليه
   سنن أبي داود660أنس بن مالكنصلي مع رسول الله في شدة الحر فإذا لم يستطع أحدنا أن يمكن وجهه من الأرض بسط ثوبه فسجد عليه
   سنن ابن ماجه1033أنس بن مالكنصلي مع النبي في شدة الحر فإذا لم يقدر أحدنا أن يمكن جبهته بسط ثوبه فسجد عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 660  
´آدمی اپنے کپڑے پر سجدہ کرے اس کے حکم کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمی میں نماز پڑھتے تھے، تو جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پر نہیں ٹیک پاتا تھا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کرتا تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 660]
660۔ اردو حاشیہ:
➊ سجدے کی جگہ پر کوئی چٹائی، چمڑا یا کپڑا وغیرہ بچھایا گیا ہو تو کوئی حرج نہیں، البتہ پیشانی کا ننگا ہونا اور ننگی زمین پر سجدہ کرنا افضل اور بہتر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث: 375 وصحيح مسلم، حديث: 620]
➋ نماز میں خشوع ایک اہم اور ضروری عمل ہے اسے کرنے اور قائم رکھنے کے لیے گرمی سردی سے بچنے یا اس قسم کے معمولی اعمال نماز کے دوران میں بھی جائز ہیں تاکہ ذہن اور جسم ان عوارض میں الجھا نہ رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 660   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1033  
´گرمی اور سردی میں کپڑوں پہ سجدہ کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمی میں نماز پڑھتے تھے، جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پہ نہ رکھ سکتا تو اپنا کپڑا بچھا لیتا، اور اس پر سجدہ کرتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1033]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ا س حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوجاتا ہے۔
کہ زمین کی گرمی یا سردی سے بچاؤ کےلئے کپڑے پر سجدہ کرنا درست ہے۔

(2)
زمین پر پیشانی نہ رکھ سکنے کا مطلب یہ ہے کہ زمین بہت گرم ہوتی تھی اس لئے جب چہرہ زمین کو چھوتا تھا تو تکلیف محسوس ہوتھی تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1033   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.