الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
123. باب مَا يُسْتَفْتَحُ بِهِ الصَّلاَةُ مِنَ الدُّعَاءِ
123. باب: نماز کے شروع میں کون سی دعا پڑھی جائے؟
Chapter: The Supplication With Which The Prayer Should Be Started.
حدیث نمبر: 767
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن المثنى، حدثنا عمر بن يونس، حدثنا عكرمة، حدثني يحيى بن ابي كثير، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن بن عوف، قال: سئلت عائشة: باي شيء كان نبي الله صلى الله عليه وسلم يفتتح صلاته إذا قام من الليل؟ قالت:" كان إذا قام من الليل يفتتح صلاته: اللهم رب جبريل، وميكائيل، وإسرافيل، فاطر السموات والارض عالم الغيب والشهادة انت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون، اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك انت تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: سُئِلْتُ عَائِشَةَ: بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ؟ قَالَتْ:" كَانَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ: اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ إِنَّكَ أَنْتَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ".
یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے مجھ سے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب قیام اللیل (تہجد) کے لیے اٹھتے تو اپنی نماز کس دعا سے شروع کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیام اللیل کرتے تو اپنی نماز اس دعا سے شروع کرتے تھے: «اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك أنت تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم» اے اللہ! جبرائیل و میکائیل اور اسرافیل کے رب! آسمان اور زمین کے پیدا کرنے والے! غیب اور ظاہر کے جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں، فیصلہ فرمائے گا، جن چیزوں میں اختلاف کیا گیا ہے، ان میں اپنی مرضی سے حق کی طرف میری رہنمائی کر، بیشک تو جسے چاہتا ہے اسے سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/صلاة المسافرین 26 (770)، سنن الترمذی/الدعوات 31 (3420)، سنن النسائی/قیام اللیل 11 (1626)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 180 (1357)، (تحفة الأشراف: 17779)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/56) (حسن)» ‏‏‏‏

Abu Salamah bin Abdur-Rahman bin Awf said: I asked Aishah: By what words the Prophet ﷺ used to begin his prayer when he stood up at night (to offer tahajjud prayer). She said: When he stood up at night, he began his prayer by saying: O Allah, Lord of Jibra’il, Lord of Mik’ail, and Lord of Israfil, Creator of the Heavens and the Earth, the Knower of what is seen and of what is unseen; Thou decides between Thy servants in which they used to differ. Guide me to the truth where there is a difference of opinion by Thy permission. Thou guidest anyone Thou wishes to the right path.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 766


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (770)

   سنن النسائى الصغرى1626عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اللهم اهدني لما اختلف فيه من الحق إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
   صحيح مسلم1811عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبرائيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
   جامع الترمذي3420عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض وعالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
   سنن أبي داود767عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك أنت تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
   سنن ابن ماجه1357عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبرئيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك لتهدي إلى صراط مستقيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1357  
´رات میں آدمی جاگے تو کیا دعا پڑھے؟`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں قیام کرتے تو کس دعا سے اپنی نماز شروع کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم رب جبرئيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك لتهدي إلى صراط مستقيم» اے اللہ! جبرائیل، ۱؎ میکائیل، اور اسرافیل کے رب، آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے، تو اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلافی امور میں فیصلہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1357]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز تہجد میں یہ دعا بھی دعائے استفتاح کے طور پر پڑھی جاسکتی ہے۔

(2)
جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل علیہ السلام اللہ کے مقرب ترین اور افضل ترین فرشتے ہیں۔
لیکن وہ بھی اللہ کے بندے ہیں۔
اور اللہ ان کا بھی رب ہے۔
رب کی صفات اور اختیارات میں ان کا بھی کوئی حصہ نہیں۔
توحید کا یہ نکتہ توجہ کے قابل ہے۔

(3)
بندوں کے اختلافات کا فیصلہ دنیا میں انبیائے کرام علیہ السلام کی بعثت اور ان پر وحی کے نزول کے ذریعے سے کردیا گیا ہے۔
پھر بھی بعض لوگ نئے نئے شبہات پیدا کرکے اختلاف ڈالتے ہیں۔
یا حق واضح ہوجانے کے بعد بھی حق کو قبول نہیں کرتے۔
اور جھگرنے سے باز نہیں آتے۔
ان کا فیصلہ قیامت ہی کو ہو گا۔
جب انھیں سزا ملے گی اور نیک لوگ اللہ کے انعامات سے بہرہ ور ہوں گے۔

(4)
ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
اس لئے اللہ سے ہدایت کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔

(5)
جبرئیل کا لفظ کئی طرح پڑھا جا سکتا ہے۔
جَبْرِیْل، جَبْرِیْل، جِبْرَئِیْل، جَبْرَئِیْل، جِبْرَائِیْل۔
 لیکن اس دعا میں جبرئیل ہمزہ کے ساتھ ہے۔

(6)
محدثین کرام حدیث کےالفاظ پر بھی توجہ دیتے تھے۔
اور ہر لفظ اس طرح روایت کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
جس طرح استاد سے سنا ہو۔
حالانکہ روایت بالمعنیٰ جائز ہے۔
محدثین کے اس طرز عمل سے ان کی دیانت اور صداقت ظاہر ہوتی ہے۔
اور یہ کہ ان کی روایت کردہ احادیث قابل عمل اور قابل اعتماد ہیں۔
بشرط یہ کہ صحت حدیث کے معیار پر پوری اتریں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1357   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3420  
´نماز تہجد شروع کرتے وقت کی دعا کا بیان۔`
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: رات میں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو اپنی نماز کے شروع میں کیا پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب رات کو کھڑے ہوتے، نماز شروع کرتے وقت یہ دعا پڑھتے: «اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم» اے اللہ! جبرائیل، میکائیل و اسرافیل کے رب! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے اور کھلے کے جاننے والے، اپنے بندوں کے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3420]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! جبرئیل،
میکائیل و اسرافیل کے رب! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے،
چھپے اور کھلے کے جاننے والے،
اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلافات کا فیصلہ کرنے والا ہے،
اے اللہ! جس چیز میں بھی اختلاف ہوا ہے اس میں حق کو اپنانے،
حق کو قبول کرنے کی اپنے اذن وحکم سے مجھے ہدایت فرما،
(توفیق دے) کیونکہ تو ہی جسے چاہتا ہے سیدھی راہ پر چلاتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3420   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.