الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
44. باب مَا يُجْزِئُ مِنَ الْمَاءِ فِي الْوُضُوءِ
44. باب: وضو کے لیے کتنا پانی کافی ہے؟
Chapter: The Amount Of Water That Is Acceptable For Performing Wudu’.
حدیث نمبر: 95
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا شريك، عن عبد الله بن عيسى، عن عبد الله بن جبر، عن انس، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يتوضا بإناء يسع رطلين ويغتسل بالصاع"، قال ابو داود: رواه يحيى بن آدم، عن شريك، قال: عن ابن جبر بن عتيك، قال: ورواه سفيان، عن عبد الله بن عيسى، حدثني جبر بن عبد الله، قال ابو داود: ورواه شعبة، قال: حدثني عبد الله بن عبد الله بن جبر، سمعت انسا، إلا انه قال: يتوضا بمكوك، ولم يذكر رطلين، قال ابو داود: وسمعت احمد بن حنبل , يقول: الصاع خمسة ارطال وهو صاع ابن ابي ذئب، وهو صاع النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ بِإِنَاءٍ يَسَعُ رَطْلَيْنِ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ شَرِيكٍ، قَالَ: عَنْ ابْنِ جَبْرِ بْنِ عَتِيكٍ، قَالَ: وَرَوَاهُ سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، حَدَّثَنِي جَبْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، سَمِعْتُ أَنَسًا، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: يَتَوَضَّأُ بِمَكُّوكٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ رَطْلَيْنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ , يَقُولُ: الصَّاعُ خَمْسَةُ أَرْطَالٍ وَهُوَ صَاعُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَهُوَ صَاعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے برتن سے وضو کرتے تھے جس میں دو رطل پانی آتا تھا، اور ایک صاع پانی سے غسل کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یحییٰ بن آدم نے اسے شریک سے روایت کیا ہے مگر اس روایت میں (عبداللہ بن جبر کے بجائے) ابن جبر بن عتیک ہے، نیز سفیان نے بھی اسے عبداللہ بن عیسیٰ سے روایت کیا ہے اس میں «حدثني جبر بن عبد الله‏.‏» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے شعبہ نے بھی روایت کیا ہے، اس میں «حدثني عبد الله بن عبد الله بن جبر سمعت أنسا» ہے، مگر فرق یہ ہے کہ انہوں نے «يتوضأ بإناء يسع رطلين» کے بجائے: «يتوضأ بمكوك» کہا ہے اور «رطلين» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا ہے کہ ایک صاع پانچ رطل کا ہوتا ہے، یہی ابن ابی ذئب کا صاع تھا اور یہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی صاع تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہذا اللفظ أبوداود و سنن الترمذی/الصلاة 609 ولفظہ: یجزیٔ في الوضوء رطلان من ماء (تحفة الأشراف: 962) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں شریک القاضی سیٔ الحفظ راوی ہیں انہوں نے کبھی اس کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی حیثیت سے روایت کیا ہے، اور کبھی فعل کی حیثیت سے جب کہ اصل حدیث «‏‏‏‏یتوضأ بمکوک ویغتسل بخمسة مکالي» ‏‏‏‏ یا «‏‏‏‏یتوضأ بالمد و یغتسل بالصاع» ‏‏‏‏ کے لفظ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 47 (201)، صحیح مسلم/الحیض 10 (325)، سنن النسائی/الطھارة 59 (73)، 144 (230)، والمیاہ 13 (346)، (تحفة الأشراف: 962) وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 112، 116، 179، 259، 282، 290)» ‏‏‏‏

Anas reported: The Prophet ﷺ performed ablution with a vessel which contained two rotls (of water) and took a bath with a sa’ (of water). 1 Abu Dawud Said: This tradition has berated on the authority of Anas through a different chain. This version mentions: “He performed ablution with one makkuk. “It makes no mention of two rotls. 2 Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Yahya bin Adam from Sharik. But this chain mentions Ibn Jabr bin ‘Atik instead of ‘ Abdullah bin Jabr. Abu Dawud Said: This tradition has also been narrated by Sufyan from Abdullah bin ‘Isa. This chain mentions the name Jabr bin Abdullah instead of Abdullah bin Jabr. Abu Dawud Said: I heard Ahmad bin Hanbal say: one sa’ measures five rotls. It was the sa’ of Ibn Abi Dhi’b and also of the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 95


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
وسنده ضعيف
شريك القاضي مدلس وعنعن (طبقات المدلسين: 56/ 2،وھومن الثالثة)
وحديث البخاري (201) ومسلم (325) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 16

   صحيح البخاري201أنس بن مالكيغتسل بالصاع إلى خمسة أمداد يتوضأ بالمد
   صحيح مسلم736أنس بن مالكيغتسل بخمس مكاكيك يتوضأ بمكوك
   صحيح مسلم737أنس بن مالكيتوضأ بالمد يغتسل بالصاع إلى خمسة أمداد
   سنن أبي داود95أنس بن مالكيتوضأ بإناء يسع رطلين يغتسل بالصاع
   سنن النسائى الصغرى230أنس بن مالكيتوضأ بمكوك يغتسل بخمسة مكاكي
   سنن النسائى الصغرى73أنس بن مالكيتوضأ بمكوك يغتسل بخمسة مكاكي
   سنن النسائى الصغرى346أنس بن مالكيتوضأ بمكوك يغتسل بخمسة مكاكي
   بلوغ المرام51أنس بن مالك يتوضا بالمد،‏‏‏‏ ويغتسل بالصاع إلى خمسة امداد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 51  
´ضرورت سے زائد پانی استعمال کرنا اسراف میں شمار ہو گا`
«. . . كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يتوضا بالمد،‏‏‏‏ ويغتسل بالصاع إلى خمسة امداد . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مد پانی سے وضو اور صاع (یعنی چار) سے پانچ مد تک پانی سے غسل کر لیا کرتے تھے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 51]

لغوی تشریح:
«اَلصَّاع» چار مد کا ہوتا ہے اور مد ایک رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے۔ صاع موجودہ زمانے کے پیمانے کے حساب سے تقریباً تین لیٹر دو سو ملی لیٹر کا ہوتا ہے۔ حدیث سے ظاہری طور پر یہی معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عموماً غسل کے لیے چار یا پانچ مد پانی استعمال فرماتے تھے۔

فوائد ومسائل:
➊ وضو اور غسل کے لیے حتی الوسع اتنا ہی پانی استعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جتنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔ بلاوجہ ضرورت سے زائد پانی استعمال کرنا اسراف میں شمار ہو گا جو شریعت کی رو سے پسندیدہ نہیں ہے۔
➋ صحیح مسلم میں ایک فرق پانی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کرنے کی روایت بھی منقول ہے۔ [صحيح مسلم، الحيض، باب القدر المستحب من الماء فى غسل الجنابة . . .، حديث: 319] فرق ایک برتن ہوتا تھا جس میں تقریباً نو لیٹر اور چھ ملی لیٹر پانی آتا تھا۔ اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ لبالب بھرا ہوا تھا بلکہ ایک روایت میں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک فرق سے غسل فرما لیا کرتے تھے۔
➌ اسی بنا پر امام شافعی اور امام aحمد رحمہما اللہ نے فرمایا ہے کہ ان احادیث میں پانی کی مقدار متعین نہیں کی گئی بلکہ یہ ذکر کرنا مقصود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے پانی سے وضو یا غسل کر لیا کرتے تھے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 51   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 95  
´وضو کے لیے کتنا پانی کافی ہے؟`
«. . . عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ بِإِنَاءٍ يَسَعُ رَطْلَيْنِ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ . . .»
. . . انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے برتن سے وضو کرتے تھے جس میں دو رطل پانی آتا تھا، اور ایک صاع پانی سے غسل کرتے تھے۔ . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 95]
فوائد ومسائل:
➊ پانی کی مذکورہ مقدار تحدید کے لیے نہیں بلکہ کفایت و ترغیب کے لیے ہے اور اشارہ ہے کہ پانی کم از کم استعمال کرنا چاہئیے، بےجا استعمال اور ضیاع ناجائز ہے۔
➋ صاع اور مد چیزوں کے بھرنے کے پیمانے ہیں۔ ایک صاع میں چار مد ہوتے ہیں اور مختلف ادوار میں ان کا پیمانہ مختلف ہوتا رہا ہے۔ موجودہ پیمانے کے معیار سے مدنی صاع کی مقدار تین لیٹر دو سو ملی لیٹر، اور ایک مد کی مقدار آٹھ سو ملی لیٹر بنتی ہے۔

ملحوظ:
دور نبوی کا مد، جس کا آخری باب میں ذکر آیا ہے، اس کا ایک نمونہ راقم مترجم کو اپنے والد گرامی مولانا ابوسعید عبدالعزیز سعیدی رحمہ اللہ سے وراثت میں ملا ہے جس کی سند تعدیل و مماثلت حضرت مولانا احمداللہ صاحب دہلوی رحمہ اللہ سے سترہ واسطوں سےحضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ تک پہنچی ہے۔ یہ دین اسلام کی حقانیت کی ایک ادنیٰ دلیل ہے کہ اس کے اصول تاحال محفوظ ہیں۔ «الحمد لله على ذلك» شرعی پیمانوں میں حرمین کے پیمانے ہی معتبر ہیں جیسے کہ سنن ابی داؤد كي حدیث:3340 میں ہے کہ «الوزن وزن أهل مكة والمكيال مكيال أهل المدينة» یعنی وزن اہل مکہ کا معتبر ہے اور بھرنے کا ماپ اہل مدینہ کا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 95   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 73  
´پانی کی مقدار جو آدمی کے وضو کے لیے کافی ہے۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مکوک پانی سے وضو اور پانچ مکوک سے غسل فرماتے تھے۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 73]
73۔ اردو حاشیہ:
➊ مقصود یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس مذکورہ مقدار میں پانی ہے، تو وہ تیمم نہیں کر سکتا۔ یہ مطلب نہیں کہ اس مقدار سے کم و بیش سے وضو اور غسل نہیں کیا جا سکتا۔
«مکوک» ایک پیمانہ ہے جس کی تفسیر ایک دوسری حدیث میں مد سے کی گئی ہے۔ برتن کی صورت میں اس میں ہر چیز کی مقدار مختلف ہوتی ہے، مگر وزن کی صورت میں یہ نصف کلو سے کچھ زیادہ ہوتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 73   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 230  
´کتنا پانی آدمی کے غسل کے لیے کافی ہو گا؟`
عبداللہ بن جبر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک «مکوک» سے وضو کرتے اور پانچ «مکاکی» سے غسل کرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 230]
230۔ اردو حاشیہ:
یہ حدیث بعینہ گزر چکی ہے۔ دیکھیے سنن نسائی فوائد حدیث: [73] ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 230   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.