الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
47. بَابُ : مَنْ دُعِيَ إِلَى طَعَامٍ وَهُوَ صَائِمٌ
47. باب: روزہ دار کو کھانے کی دعوت دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1751
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن يوسف السلمي ، حدثنا ابو عاصم ، انبانا ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من دعي إلى طعام وهو صائم فليجب فإن شاء طعم، وإن شاء ترك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ دُعِيَ إِلَى طَعَامٍ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيُجِبْ فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی کو کھانے کے لیے دعوت دی جائے، اور وہ روزے سے ہو تو وہ دعوت قبول کرے، پھر اگر چاہے تو کھائے اور اگر چاہے تو نہ کھائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 16 (1430)، (تحفة الأشراف: 2830)، سنن ابی داود/الأطعمة 1 (3740)، مسند احمد (3/392) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever is invited to eat when he is fasting, let him accept the invitation; and if he wants to let him eat, and if he wants let him not eat.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم3518جابر بن عبد اللهإذا دعي أحدكم إلى طعام فليجب إن شاء طعم وإن شاء ترك
   سنن أبي داود3740جابر بن عبد اللهمن دعي فليجب فإن شاء طعم وإن شاء ترك
   سنن ابن ماجه1751جابر بن عبد اللهمن دعي إلى طعام وهو صائم فليجب فإن شاء طعم وإن شاء ترك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1751  
´روزہ دار کو کھانے کی دعوت دینے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی کو کھانے کے لیے دعوت دی جائے، اور وہ روزے سے ہو تو وہ دعوت قبول کرے، پھر اگر چاہے تو کھائے اور اگر چاہے تو نہ کھائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1751]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
روزہ دار اپنا روزہ قائم رکھتے ہوئے بھی دعوت میں شریک ہو سکتا ہے اس کا حاضر ہونا ہی دعوت دینے والے کے لئے خوشی کا باعث ہوگا اور اس چیز کا اظہار ہو گا کہ دعوت میں شریک ہونے کا سبب کوئی ناراضی نہیں۔

(2)
اگر روزہ دار کھانے میں شریک نہ ہو تو اسے چاہیے کہ دعوت دینے والے کو دعا دے ارشاد نبوی ﷺہے (إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ فَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ، وَإِنْ كَانَ مُفْطِراً فَلْيَطْعَم)
(صحیح مسلم، النکاح، باب الأمر باجابة الداعی إلی دعوۃ، حدیث: 1431)
 جب کسی کو دعوت دی جائے تو اسے چاہیے قبول کرے پھر اگر روزے ہو تو دعا کرے یا نما ز پڑھے اور اگر روزے سے نہ ہو تو کھانا کھالے (3)
فَلْيُصَلِّ (کا مطلب نما ز پڑھنا بھی کیا گیا ہے اس طرح روزے دار کو نماز کا ثوا ب مل جائے گا اور حا ضرین کو نماز کی برکت حاصل ہو جا ئے گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1751   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.