الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
10. بَابُ : كَسْبِ الْحَجَّامِ
10. باب: حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2166
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة بن سوار ، عن ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن حرام بن محيصة ، عن ابيه ، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن كسب الحجام؟ فنهاه عنه فذكر له الحاجة، فقال:" اعلفه نواضحك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ؟ فَنَهَاهُ عَنْهُ فَذَكَرَ لَهُ الْحَاجَةَ، فَقَالَ:" اعْلِفْهُ نَوَاضِحَكَ".
محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس سے منع فرمایا، انہوں نے اس کی ضرورت بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے پانی لانے والے اونٹوں کو اسے کھلا دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 39 (3422)، سنن الترمذی/البیوع 47 (1276، 1277)، (تحفة الأشراف: 11238)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الإستئذان 10 (28)، مسند احمد (5/435، 436) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پچھنا لگانے کی اجرت حرام ہے، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے کہ جب کہ انس اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کی حدیثیں صحیحین میں موجود ہیں کہ آپ ﷺ نے ابو طیبہ کے ہاتھ سے پچھنا لگوایا اور اس کو گیہوں کے دو صاع (پانچ کلو) دیئے، واضح رہے کہ پچھنا لگانے والے کی اجرت کلی طور پر حرام نہیں ہے، بلکہ اس میں ا یک نوع کی کراہت ہے، اور اس کا صرف کرنا اپنے کھانے پینے یا دوسروں کے کھلانے پلانے یا صدقہ میں مناسب نہیں بلکہ جانوروں کی خوراک میں صرف کرنا بہتر ہے جیسا کہ گذشتہ حدیث میں مذکور ہے، یا جو اس کی مثل ہو، جیسے چراغ کی روشنی یا پاخانہ کی مرمت میں، اور اس طریق سے دونوں کی حدیثیں مطابق ہو جاتی ہیں، اور تعارض نہیں رہتا۔ (ملاحظہ ہو: الروضہ الندیہ)۔

It was narrated from Haram bin Munayyisah that : his father asked the Prophet (ﷺ) about the earnings of a cupper and he forbade him from that. Then he mentioned his need and he said: "Spend it on feeding your she-camels that draw water."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   جامع الترمذي1277محيصة بن مسعوداعلفه ناضحك وأطعمه رقيقك
   سنن أبي داود3422محيصة بن مسعودأعلفه ناضحك ورقيقك
   سنن ابن ماجه2166محيصة بن مسعوداعلفه نواضحك
   مسندالحميدي902محيصة بن مسعودفنهاه عنه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2166  
´حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی کا بیان۔`
محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس سے منع فرمایا، انہوں نے اس کی ضرورت بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے پانی لانے والے اونٹوں کو اسے کھلا دو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2166]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  سینگی لگانا ایک طریقہ علاج ہے جس میں خاص طریقے سے جسم سے خون نکالا جاتا ہے۔
اسے پچھنے لگانا بھی کہتے ہیں۔

(2)
  سینگی لگانے کی اجرت حرام نہیں ورنہ رسول اللہﷺ حضرت ابو طیبہ ؓ کو سینگی لگانے کی اجرت نہ دیتے البتہ نبیﷺ کے منع فرمانے کی وجہ سے اسے ضرورت کے بغیر لینا جائز نہیں، تاہم ضرورت کی بنا پر اس کی اجرت دی اور لی جاسکتی ہے۔
اونٹوں کو کھلانے کا حکم دینے سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ اجرت حرام نہیں بلکہ ضرورت کے بغیر لینا مکروہ ہے۔

(3)
  حضرت حرام بن محیصہ ؓ کا پورا نام حرام بن سعد بن محیصہ بن مسعود انصاری ہے۔
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ ان کی بابت بیان کرتے ہیں کہ بعض اوقات انہیں اپنے دادا کی طرف منسوب کر دیا جتا ہے، یعنی حرام بن سعد بن محیصہ کے بجائے حرام بن محیصہ کہہ دیا جتا ہے جبکہ ان کے والد محیصہ نہیں بلکہ سعد ہیں۔ دیکھیے: (تقريب التهذيب، ترجمة حرام بن سعد: 1173)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2166   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1277  
´پچھنا لگانے والے کی کمائی کا بیان۔`
محیصہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پچھنا لگانے والے کی اجرت کی اجازت طلب کی، تو آپ نے انہیں اس سے منع فرمایا ۱؎ لیکن وہ باربار آپ سے پوچھتے اور اجازت طلب کرتے رہے یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: اسے اپنے اونٹ کے چارہ پر خرچ کرو یا اپنے غلام کو کھلا دو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1277]
اردو حاشہ: 1؎:
یہ ممانعت اس وجہ سے تھی کہ یہ ایک گھٹیااورغیرشریفانہ عمل ہے،
جہاں تک اس کے جوازکا معاملہ ہے تو آپﷺ نے خود ابوطیبہ کو پچھنا لگانے کی اجرت دی ہے جیساکہ کہ اگلی روایت سے واضح ہے،
جمہوراسی کے قائل ہیں اورممانعت والی روایت کو نہیں تنزیہی پر محمول کرتے ہیں یا کہتے ہیں کہ وہ منسوخ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1277   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.