الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
34. بَابُ : الرُّجْحَانِ فِي الْوَزْنِ
34. باب: وزن کے وقت پلڑا جھکا کر (زیادہ) تولنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2220
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، ومحمد بن إسماعيل ، قالوا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن سويد بن قيس ، قال: جلبت انا ومخرفة العبدي بزا من هجر فجاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فساومنا سراويل وعندنا وزان يزن بالاجر، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" يا وزان زن وارجح".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: جَلَبْتُ أَنَا وَمَخْرَفَةُ الْعَبْدِيُّ بَزًّا مِنْ هَجَرَ فَجَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاوَمَنَا سَرَاوِيلَ وَعِنْدَنَا وَزَّانٌ يَزِنُ بِالْأَجْرِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا وَزَّانُ زِنْ وَأَرْجِحْ".
سوید بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور مخرفہ عبدی رضی اللہ عنہ دونوں ہجر سے کپڑا لائے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، آپ نے ہم سے پاجاموں کا مول بھاؤ کیا، ہمارے پاس ایک تولنے والا تھا جو اجرت لے کر تولتا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: او تولنے والے! تولو اور پلڑا جھکا کر تولو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 7 (3336، 3337)، سنن الترمذی/البیوع 66 (1305)، سنن النسائی/البیوع 52 (4596)، (تحفة الأشراف: 4810)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/352)، سنن الدارمی/البیوع 47 (2627) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ہجر: ایک مقام کا نام ہے، جو سعودی عرب کے مشروقی زون کے شہر احساء میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   جامع الترمذي1305سويد بن قيسزن وأرجح
   سنن ابن ماجه2220سويد بن قيسزن وأرجح
   سنن النسائى الصغرى4596سويد بن قيسزن وأرجح
   سنن النسائى الصغرى4597سويد بن قيسأرجح لي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2220  
´وزن کے وقت پلڑا جھکا کر (زیادہ) تولنے کا بیان۔`
سوید بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور مخرفہ عبدی رضی اللہ عنہ دونوں ہجر سے کپڑا لائے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، آپ نے ہم سے پاجاموں کا مول بھاؤ کیا، ہمارے پاس ایک تولنے والا تھا جو اجرت لے کر تولتا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: او تولنے والے! تولو اور پلڑا جھکا کر تولو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2220]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کپڑے کی تجارت شرعاً جائز ہے۔

(2)
درآمد برآمد کا کاروبار جائز ہے۔

(3)
شلوار ایک اچھا لباس ہے۔

(4)
ماپنے تولنے کی اجرت لینا جائز ہے، اور اس طرح ہر وہ کام جس میں جسمانی محنت ہو اور وہ شرعی لحاظ سے جائز ہو، اس کی مزدوری لینا درست ہے۔

(5)
تولتے وقت جھکتا تولنا حسن اخلاق میں شامل ہے۔
لیکن کم تول کر دینا بددیانتی اور کبیرہ گناہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2220   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.