الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
3. بَابُ : إِقَامَةِ الْحُدُودِ
3. باب: حدود کے نفاذ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2538
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، انبانا عيسى بن يزيد ، قال: اظنه، عن جرير بن يزيد ، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حد يعمل به في الارض خير لاهل الارض من ان يمطروا اربعين صباحا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: أَظُنُّهُ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَدٌّ يُعْمَلُ بِهِ فِي الْأَرْضِ خَيْرٌ لِأَهْلِ الْأَرْضِ مِنْ أَنْ يُمْطَرُوا أَرْبَعِينَ صَبَاحًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی ایک حد جو دنیا میں نافذ ہو، اہل زمین کے لیے یہ اس سے کہیں بہتر ہے کہ چالیس دن تک بارش ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قطع السارق 7 (4919، 4920 موقوفاً)، (تحفة الأشراف: 14888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/362، 402) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں جریر بن یزید ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (4908،4909)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 470

   سنن ابن ماجه2538عبد الرحمن بن صخرحد يعمل به في الأرض خير لأهل الأرض من أن يمطروا أربعين صباحا
   المعجم الصغير للطبراني931عبد الرحمن بن صخرإقامة حد بأرض خير لأهلها من مطر أربعين صباحا
   سنن النسائى الصغرى4908عبد الرحمن بن صخرحد يعمل في الأرض خير لأهل الأرض من أن يمطروا ثلاثين صباحا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2538  
´حدود کے نفاذ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی ایک حد جو دنیا میں نافذ ہو، اہل زمین کے لیے یہ اس سے کہیں بہتر ہے کہ چالیس دن تک بارش ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2538]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
حدسے مراد خاص جرائم کی وہ سزائیں جواللہ کی طرف سے مقرر کردی گئی ہےمثلاً:
چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا یا قتل کی سزا قصاص ہے۔
ان میں کمی بیشی جائز نہیں۔
ان کے علاوہ دوسرے جرائم کی سزا تعزیر کہلاتی ہےاس میں قاضی کو رائے دخل ہے وہ جرم کی نوعیت کے مطابق مناسب سزادے سکتا ہے۔

(2)
حدود و تعزیر کا مقصد یہ ہے کہ دوسرے لوگ عبرت حاصل کریں اور اس جرم سے اجتناب کریں اس لیے حدود کے نفاذ سے معاشرے میں امن قائم ہوتا ہے اور ملک میں انصاف اورامن ہرقسم کی برکات کا باعث ہے۔

(3)
برکات کو بارش سے تشبیہ دی گئی ہے جوعرب کے صحرائی علاقے میں بہت بڑی نعمت اور رحمت شمارہوتی ہے۔

(4)
مذکورہ دونوں روایتوں کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف کہا ہے جبکہ شیخ البانی رحمة الله عليه نے دیگرشواہد کی بنا پر ان کو حسن کہا ہے۔ دیکھیے: (الصحیحة، رقم: 231)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2538   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.