الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
40. بَابُ : لاَ طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ
40. باب: اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ح وحدثنا محمد بن الصباح ، وسويد بن سعيد ، قالا: حدثنا عبد الله بن رجاء المكي ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" على المرء المسلم الطاعة فيما احب او كره، إلا ان يؤمر بمعصية، فإذا امر بمعصية فلا سمع ولا طاعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ الطَّاعَةُ فِيمَا أَحَبَّ أَوْ كَرِهَ، إِلَّا أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان آدمی پر (امیر اور حاکم کی) بات ماننا لازم ہے، چاہے وہ اسے پسند ہو یا ناپسند، ہاں اگر اللہ اور رسول کی نافرمانی کا حکم دیا جائے تو اس کو سننا ماننا نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «حدیث عبد اللہ بن رجاء المکی تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7927)، وحدیث اللیث بن سعد أخرجہ: صحیح مسلم/الإمارة 8 (1839)، سنن الترمذی/الجہاد 29 (1707)، (تحفة الأشراف: 8088) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 108 (2955)، الأحکام 4 (7144)، سنن ابی داود/الجہاد 96 (2626)، سنن النسائی/البیعة 34 (4211)، مسند احمد (2/17، 42) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري2955عبد الله بن عمرالسمع والطاعة حق ما لم يؤمر بالمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   صحيح البخاري7144عبد الله بن عمرالسمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وكره ما لم يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   صحيح مسلم4763عبد الله بن عمرعلى المرء المسلم السمع والطاعة فيما أحب وكره إلا أن يؤمر بمعصية فإن أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   جامع الترمذي1707عبد الله بن عمرالسمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وكره ما لم يؤمر بمعصية فإن أمر بمعصية فلا سمع عليه ولا طاعة
   سنن أبي داود2626عبد الله بن عمرالسمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وكره ما لم يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   سنن النسائى الصغرى4211عبد الله بن عمرعلى المرء المسلم السمع والطاعة فيما أحب وكره إلا أن يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   سنن ابن ماجه2864عبد الله بن عمرعلى المرء المسلم الطاعة فيما أحب أو كره إلا أن يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   مسندالحميدي654عبد الله بن عمرفيما استطعتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2864  
´اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہ کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان آدمی پر (امیر اور حاکم کی) بات ماننا لازم ہے، چاہے وہ اسے پسند ہو یا ناپسند، ہاں اگر اللہ اور رسول کی نافرمانی کا حکم دیا جائے تو اس کو سننا ماننا نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2864]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیک کام میں امیر کی اطاعت سے انکار نہیں کرنا چاہیے خواہ وہ کام طبعی طور پر ناگوار محسوس ہو۔

(2)
ناجائز حکم کی تعمیل کرنا جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2864   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1707  
´خالق کی معصیت میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک معصیت کا حکم نہ دیا جائے مسلمان پر سمع و طاعت لازم ہے خواہ وہ پسند کرے یا ناپسند کرے، اور اگر اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو نہ اس کے لیے سننا ضروری ہے اور نہ اطاعت کرنا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1707]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی امام کا حکم پسندیدہ ہو یا ناپسندیدہ اسے بجالانا ضروری ہے،
بشرطیکہ معصیت سے اس کا تعلق نہ ہو،
اگر معصیت سے متعلق ہے تو اس سے گریز کیا جائے گا،
لیکن ایسی صورت سے بچنا ہے جس سے امام کی مخالفت سے فتنہ و فساد کے رونما ہونے کا خدشہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1707   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.