الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Interpretation of Dreams
10. بَابُ : تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا
10. باب: خواب کی تعبیر کا بیان۔
حدیث نمبر: 3918
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب المدني , حدثنا سفيان بن عيينة , عن الزهري , عن عبيد الله بن عبد الله , عن ابن عباس , قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل منصرفه من احد , فقال: يا رسول الله , إني رايت في المنام ظلة تنطف سمنا وعسلا , ورايت الناس يتكففون منها , فالمستكثر والمستقل , ورايت سببا واصلا إلى السماء , رايتك اخذت به , فعلوت به , ثم اخذ به رجل بعدك , فعلا به , ثم اخذ به رجل بعده , فعلا به , ثم اخذ به رجل بعده , فانقطع به , ثم وصل له فعلا به , فقال ابو بكر: دعني اعبرها يا رسول الله , قال:" اعبرها" , قال: اما الظلة فالإسلام , واما ما ينطف منها من العسل والسمن , فهو القرآن حلاوته ولينه , واما ما يتكفف منه الناس , فالآخذ من القرآن كثيرا وقليلا , واما السبب الواصل إلى السماء , فما انت عليه من الحق , اخذت به فعلا بك , ثم ياخذه رجل من بعدك فيعلو به , ثم آخر فيعلو به , ثم آخر فينقطع به , ثم يوصل له فيعلو به , قال:" اصبت بعضا واخطات بعضا" , قال ابو بكر: اقسمت عليك يا رسول الله لتخبرني بالذي اصبت من الذي اخطات , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تقسم يا ابا بكر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ الْمَدَنِيُّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مُنْصَرَفَهُ مِنْ أُحُدٍ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ ظُلَّةً تَنْطُفُ سَمْنًا وَعَسَلًا , وَرَأَيْتُ النَّاسَ يَتَكَفَّفُونَ مِنْهَا , فَالْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ , وَرَأَيْتُ سَبَبًا وَاصِلًا إِلَى السَّمَاءِ , رَأَيْتُكَ أَخَذْتَ بِهِ , فَعَلَوْتَ بِهِ , ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَكَ , فَعَلَا بِهِ , ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَهُ , فَعَلَا بِهِ , ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَهُ , فَانْقَطَعَ بِهِ , ثُمَّ وُصِلَ لَهُ فَعَلَا بِهِ , فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: دَعْنِي أَعْبُرُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" اعْبُرْهَا" , قَالَ: أَمَّا الظُّلَّةُ فَالْإِسْلَامُ , وَأَمَّا مَا يَنْطُفُ مِنْهَا مِنَ الْعَسَلِ وَالسَّمْنِ , فَهُوَ الْقُرْآنُ حَلَاوَتُهُ وَلِينُهُ , وَأَمَّا مَا يَتَكَفَّفُ مِنْهُ النَّاسُ , فَالْآخِذُ مِنَ الْقُرْآنِ كَثِيرًا وَقَلِيلًا , وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ إِلَى السَّمَاءِ , فَمَا أَنْتَ عَلَيْهِ مِنَ الْحَقِّ , أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَا بِكَ , ثُمَّ يَأْخُذُهُ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِكَ فَيَعْلُو بِهِ , ثُمَّ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ , ثُمَّ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ , ثُمَّ يُوَصَّلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ , قَالَ:" أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا" , قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُخْبِرَنِّي بِالَّذِي أَصَبْتُ مِنَ الَّذِي أَخْطَأْتُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُقْسِمْ يَا أَبَا بَكْرٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا، اس وقت آپ جنگ احد سے واپس تشریف لائے تھے، اس نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے خواب میں بادل کا ایک سایہ (ٹکڑا) دیکھا جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، اور میں نے لوگوں کو دیکھا کہ اس میں سے ہتھیلی بھربھر کر لے رہے ہیں، کسی نے زیادہ لیا، کسی نے کم، اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان تک تنی ہوئی ہے، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے وہ رسی پکڑی اور اوپر چڑھ گئے، آپ کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی تو وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی تو رسی ٹوٹ گئی، لیکن وہ پھر جوڑ دی گئی، اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس خواب کی تعبیر مجھے بتانے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی تعبیر بیان کرو، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ وہ بادل کا ٹکڑا دین اسلام ہے، شہد اور گھی جو اس سے ٹپک رہا ہے اس سے مراد قرآن، اور اس کی حلاوت (شیرینی) اور لطافت ہے، اور لوگ جو اس سے ہتھیلی بھربھر کر لے رہے ہیں اس سے مراد قرآن حاصل کرنے والے ہیں، کوئی زیادہ حاصل کر رہا ہے کوئی کم، اور وہ رسی جو آسمان تک گئی ہے اس سے وہ حق (نبوت یا خلافت) کی رسی مراد ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اور جو آپ نے پکڑی اور اوپر چلے گئے (یعنی اس حالت میں آپ نے وفات پائی)، پھر اس کے بعد دوسرے نے پکڑی اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر تیسرے نے پکڑی وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر چوتھے نے پکڑی تو حق کی رسی کمزور ہو کر ٹوٹ گئی، لیکن اس کے بعد اس کے لیے وہ جوڑی جاتی ہے تو وہ اس کے ذریعے اوپر چڑھ جاتا ہے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے کچھ تعبیر صحیح بتائی اور کچھ غلط، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ کو قسم دلاتا ہوں، آپ ضرور بتائیے کہ میں نے کیا صحیح کہا، اور کیا غلط؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر! قسم نہ دلاؤ۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 47 (7046)، صحیح مسلم/الرؤیا 3 (2269)، سنن ابی داود/الأیمان والنذور 13 (3267، 3269)، السنة 9 (4632، 4633)، سنن الترمذی/الرؤیا10 (2287)، (تحفة الأشراف: 5838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/219)، سنن الدارمی/الرؤیا 13 (2202) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح مسلم5928أرى الليلة في المنام ظلة تنطف السمن والعسل فأرى الناس يتكففون منها بأيديهم فالمستكثر والمستقل وأرى سببا واصلا من السماء إلى الأرض فأراك أخذت به فعلوت ثم أخذ به رجل من بعدك فعلا ثم أخذ به رجل آخ
   سنن أبي داود3268أصبت بعضا وأخطأت بعضا فقال أقسمت عليك يا رسول الله بأبي أنت لتحدثني ما الذي أخطأت فقال له النبي لا تقسم
   سنن أبي داود4632أرى الليلة ظلة ينطف منها السمن والعسل فأرى الناس يتكففون بأيديهم فالمستكثر والمستقل وأرى سببا واصلا من السماء إلى الأرض فأراك يا رسول الله أخذت به فعلوت به ثم أخذ به رجل آخر فعلا به ثم أخذ به رجل آخر فعلا به ثم أخذ به رجل آخر فانقطع ثم وصل فعلا به قال أبو
   سنن ابن ماجه3918أصبت بعضا وأخطأت بعضا قال أبو بكر أقسمت عليك يا رسول الله لتخبرني بالذي أصبت من الذي أخطأت فقال النبي لا تقسم يا أبا بكر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3918  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا، اس وقت آپ جنگ احد سے واپس تشریف لائے تھے، اس نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے خواب میں بادل کا ایک سایہ (ٹکڑا) دیکھا جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، اور میں نے لوگوں کو دیکھا کہ اس میں سے ہتھیلی بھربھر کر لے رہے ہیں، کسی نے زیادہ لیا، کسی نے کم، اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان تک تنی ہوئی ہے، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے وہ رسی پکڑی اور اوپر چڑھ گئے، آپ کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی تو وہ بھی اوپر چڑ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3918]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بزرگ اور استاد کی اجازت سے عام آدمی یا شاگرد تعبیر بیان کرسکتا ہے۔

(2)
رسی پکڑنے سے مراد دین پر عمل کرنا اور تین بزرگوں کا اس رسی کو پکڑنا نبی ﷺ کی نیابت اور خلافت کے منصب پر فائز ہونا ہے۔

(3)
حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے رسی کا ٹوٹ جانا ان مشکلات اور فتنوں کی طرف اشارہ ہے جو انھیں پیش آئے۔
اور اسی رسی کے جڑجانے کے بعد اس کے ذریعے سے اوپر چلے جانے سے غالباً یہ اشارہ ہے کہ وہ اس فتنے میں حق پر ہوں گے لہٰذا وہ رسول اللہ ﷺ اور دونوں خلفائے راشدین رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہی جنت میں ہوں گے۔

(4)
کسی حکمت کی بنا پر خواب کے کچھ کی حصے کی تعبیر بتانا اور کچھ نہ بتانا جائز ہے جیسے رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تعبیر میں واقع ہونے والی غلطی کی وضاحت نہیں فرمائی۔

(5)
اس سچے خواب میں خلفائے ثلاثہ کی عظمت وشان کا اظہار ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3918   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4632  
´خلفاء کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے رات کو بادل کا ایک ٹکڑا دیکھا، جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، پھر میں نے لوگوں کو دیکھا وہ اپنے ہاتھوں کو پھیلائے اسے لے رہے ہیں، کسی نے زیادہ لیا کسی نے کم، اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی ہے، پھر میں نے آپ کو دیکھا اللہ کے رسول! کہ آپ نے اسے پکڑ ا اور اس سے اوپر چلے گئے، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر اسے ایک اور ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4632]
فوائد ومسائل:

سچے اور عمدہ خواب مومن کے لیے نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیے گئے ہیں اور ان کے ذریعے سے بندے کو بعض امور کی اطلاع یا بعض امور سے متنبہ کیا جاتا ہے۔


مذکورہ بالا خواب میں خلا فت نبوت کی طرف اشارہ تھا۔
جسے کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بجا طور پر سمجھ گئے تھے۔
اس میں غلطی کیا تھی؟ تو اس کے در پے ہونا قطعاً روا نہیں۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحت نہیں فرمائی تو کسی اور کو کیا حق پہنچتا ہے کہ ظن و تخمیم سے کوئی بات کہے۔


کسی کو لفظ قسم کے ساتھ قسم دینے سے اس کی تعمیل واجب نہیں ہوجاتی۔


کسی تلمیذ یا ادنی کو جائز ہے کہ اپنے شیخ یا بڑے کے ہوتے ہوئے اس کی اجازت سے کسی سوال کا جواب دے یا اس پر بحث کرے۔
یہ خلاف ادب شمار نہیں ہوگا۔
بلا اجازت بولنا البتہ بے ادبی ہوگی۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4632   
حدیث نمبر: 3918M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى , حدثنا عبد الرزاق , انبانا معمر , عن الزهري , عن عبيد الله , عن ابن عباس , قال: كان ابو هريرة يحدث , ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله , رايت ظلة بين السماء والارض تنطف سمنا وعسلا , فذكر الحديث نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ , أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , رَأَيْتُ ظُلَّةً بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ تَنْطِفُ سَمْنًا وَعَسَلًا , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آسمان اور زمین کے درمیان ایک سایہ (بادل کا ایک ٹکڑا) دیکھا، جس سے شہد اور گھی ٹپک رہا تھا، پھر راوی نے باقی حدیث اسی طرح ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأیمان والنذور 13 (3268، 4632)، سنن الترمذی/الرؤیا 9 (2293)، (تحفة الأشراف: 13575)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التعبیر 47 (7046)، صحیح مسلم/الرؤیا 3 (2269)، سنن الدارمی/الرؤیا 13 (2202)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.