الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
13. بَابُ : الْعُزْلَةِ
13. باب: (فتنہ کے زمانہ میں) سب سے الگ تھلگ رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا يحيى بن حمزة , حدثنا الزبيدي , حدثني الزهري , عن عطاء بن يزيد الليثي , عن ابي سعيد الخدري , ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: اي الناس افضل؟ قال:" رجل مجاهد في سبيل الله بنفسه وماله" , قال: ثم من؟ قال:" ثم امرؤ في شعب من الشعاب , يعبد الله عز وجل , ويدع الناس من شره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ , حَدَّثَنَا الزَّبِيدِيُّ , حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" رَجُلٌ مُجَاهِدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ" , قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:" ثُمَّ امْرُؤٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ , يَعْبُدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: لوگوں میں سب سے بہتر اور اچھا کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ آدمی جو اپنی جان و مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہو، اس نے پوچھا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر وہ آدمی جو کسی گھاٹی میں تنہا اللہ کی عبادت کرتا ہو، اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 2 (2786)، الرقاق 34 (6494)، صحیح مسلم/الإمارة 34 (1888)، سنن ابی داود/الجہاد 5 (2485)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 24 (1660)، سنن النسائی/الجہاد 7 (3107)، (تحفة الأشراف: 4151)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/16، 37، 56، 88) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري2786سعد بن مالكمؤمن يجاهد في سبيل الله بنفسه وماله مؤمن في شعب من الشعاب يتقي الله ويدع الناس من شره
   صحيح البخاري6494سعد بن مالكرجل جاهد بنفسه وماله رجل في شعب من الشعاب يعبد ربه ويدع الناس من شره
   صحيح مسلم4886سعد بن مالكرجل يجاهد في سبيل الله بماله ونفسه مؤمن في شعب من الشعاب يعبد الله ربه ويدع الناس من شره
   صحيح مسلم4887سعد بن مالكمؤمن يجاهد بنفسه وماله في سبيل الله رجل معتزل في شعب من الشعاب يعبد ربه ويدع الناس من شره
   جامع الترمذي1660سعد بن مالكرجل يجاهد في سبيل الله مؤمن في شعب من الشعاب يتقي ربه ويدع الناس من شره
   سنن أبي داود2485سعد بن مالكرجل يجاهد في سبيل الله بنفسه وماله رجل عبد الله في شعب من الشعاب قد كفي الناس شره
   سنن النسائى الصغرى3107سعد بن مالكمن جاهد بنفسه وماله في سبيل الله مؤمن في شعب من الشعاب يتقي الله ويدع الناس من شره
   سنن النسائى الصغرى3108سعد بن مالكخير الناس رجلا عمل في سبيل الله على ظهر فرسه أو على ظهر بعيره أو على قدمه حتى يأتيه الموت من شر الناس رجلا فاجرا يقرأ كتاب الله لا يرعوي إلى شيء منه
   سنن ابن ماجه3978سعد بن مالكرجل مجاهد في سبيل الله بنفسه وماله امرؤ في شعب من الشعاب يعبد الله ويدع الناس من شره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1660  
´کون آدمی افضل و بہتر ہے؟`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون آدمی افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے، صحابہ نے پوچھا: پھر کون؟ آپ نے فرمایا: پھر وہ مومن جو کسی گھاٹی میں اکیلا ہو اور اپنے رب سے ڈرے اور لوگوں کو اپنے شر سے بچائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1660]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے قطعاً یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ اس حدیث میں رہبانیت کی دلیل ہے،
کیوں کہ بعض احادیث میں وَيُؤتِى الزَّكَاة کی بھی صراحت ہے،
اور رہبانیت کی زندگی گزارنے والا جب مال کمائے گا ہی نہیں تو زکاۃ کہاں سے ادا کرے گا،
علما کا کہنا ہے کہ گھاٹیوں میں جانے کا وقت وہ ہوگا جب دنیا فتنوں سے بھر جائے گی۔
اوروہ دورشاید بہت قریب ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1660   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2485  
´جہاد کے ثواب کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا مومن سب سے زیادہ کامل ایمان والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے، نیز وہ شخص جو کسی پہاڑ کی گھاٹی ۱؎ میں اللہ کی عبادت کرتا ہو، اور لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2485]
فوائد ومسائل:
جہاد کے بعد مجاہدے کی فضیلت ہے۔
اور پہاڑ کی گھاٹی میں عبادت سے مقصود یہ ہے کہ آدمی دکھلاوے اور سنانے کی کیفیات سے بہت بعید ہو۔
یا دوران جہاد میں اپنی زمہ داریاں ادا کرتے ہوئے عبادت بھی کرتا ہو یہ بیان ہے کہ جب معاشرے میں دین وایمان خطرے میں ہو او ر صحبت صالح میسر نہ ہو تو ان سے علیحدہ ہوجانے میں کوئی حرج نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2485   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.