الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
44. بَابُ : الْمُبَالَغَةِ فِي الاِسْتِنْشَاقِ وَالاِسْتِنْثَارِ
44. باب: ناک میں پانی چڑھانے اور ناک جھاڑنے میں مبالغہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 406
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا حماد بن زيد ، عن منصور . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، عن منصور ، عن هلال بن يساف ، عن سلمة بن قيس ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا توضات فانثر، وإذا استجمرت فاوتر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا تَوَضَّأْتَ فَانْثُرْ، وَإِذَا اسْتَجْمَرْتَ فَأَوْتِرْ".
سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: جب تم وضو کرو تو ناک جھاڑو، اور جب استنجاء کرو تو طاق ڈھیلے استعمال کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطہارة 21 (27)، سنن النسائی/الطہارة 39 (43)، 72 (89)، (تحفة الأشراف: 4556)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/313، 339) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Salamah bin Qais said to me: The Messenger of Allah said to me: 'When you perform ablution, clean your nose, and when you use pebbles to clean yourself after defecating, use an odd number.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرى43سلمة بن قيسإذا استجمرت فأوتر
   سنن النسائى الصغرى89سلمة بن قيسإذا توضأت فاستنثر إذا استجمرت فأوتر
   جامع الترمذي27سلمة بن قيسإذا توضأت فانتثر إذا استجمرت فأوتر
   سنن ابن ماجه406سلمة بن قيسإذا توضأت فانثر إذا استجمرت فأوتر
   مسندالحميدي879سلمة بن قيسإذا توضأت فانتثر، وإذا استجمرت فأوتر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 43  
´ایک پتھر سے استنجاء کرنے کی اجازت کا بیان۔`
سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب استنجاء کرو تو طاق (ڈھیلا) استعمال کرو ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 43]
43۔ اردو حاشیہ: اس حدیث سے ایک ڈھیلے کے کافی ہونے پر استدلال کرنا کمزور ہے کیونکہ یہاں ایک ڈھیلے کی صراحت نہیں۔ امام صاحب کا استدلال طاق کے لفظ سے ہے کہ وہ ایک کو بھی شامل ہے، حالانکہ دوسری احادیث میں تین سے کم کی صریح نفی ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث (41) میں اور صحیح مسلم میں حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین ڈھیلوں سے کم سے استنجا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: 262]
کسی ایک حدیث کو دوسری حدیث سے قطع نہیں کیا جا سکتا۔ روایات کو ملانے سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں طاق سے مراد تنی یا تین سے اوپر طاق عدد ہے کیونکہ اصول یہ ہے کہ مطلق دلیل کو مقید پر محمول کیا جاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ احادیث میں کم از کم تین پتھروں پر اکتفا کرنے کی اجازت ہے اس سے کم پر نہیں کیونکہ ایسا کرنا شرعاً ممنوع ہے، البتہ مجبوری کی حالت میں کہ جب تین ڈھیلے نہ ملتے ہوں تو دو یا ایک ڈھیلا استعمال کرنا جائز ہے یا ایک ڈھیلا تین دفعہ استعمال کیا جا سکتا ہے، اس لیے کہ عام حالات کو مجبوری کی صورتوں پر محمول نہیں کیا جا سکتا۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 43   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث406  
´ناک میں پانی چڑھانے اور ناک جھاڑنے میں مبالغہ کا بیان۔`
سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: جب تم وضو کرو تو ناک جھاڑو، اور جب استنجاء کرو تو طاق ڈھیلے استعمال کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 406]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صرف ناک میں پانی ڈال لینا ہی کافی نہیں بلکہ ضرورت ہوتوناک کو اچھی طرح صاف کرنا چاہیے۔

(2)
استنجاء کے لیے تین ڈھیلے استعمال کرنا ضروری ہیں۔
اگر تین سے زیادہ ڈھیلے استعمال کرنے کی ضرورت ہوتو کرسکتا ہے تاہم ان کی تعداد طاق ہونی چاہیے۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 406   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 27  
´وضو اور غسل میں کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا بیان۔`
سلمہ بن قیس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم وضو کرو تو ناک جھاڑو اور جب ڈھیلے سے استنجاء کرو تو طاق ڈھیلے لو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 27]
اردو حاشہ:
1؎:
کیونکہ ان کے نزدیک یہ دونوں عمل وضو اور غسل دونوں میں فرض ہیں،
ان کی دلیل یہی حدیث ہے،
اس میں امر کا صیغہ استعمال ہوا ہے،
اور امر کا صیغہ وجوب پر دلالت کرتا ہے،
الا یہ کہ کوئی ایسا قرینہ موجود ہو جس سےامر کا صیغہ حکم اور وجوب کے معنی سے استحباب کے معنی میں بدل جائے جو ان کے بقول یہاں نہیں ہے،
صاحب تحفۃ الاحوذی اسی کے مؤید ہیں۔

2؎:
ان لوگوں کے یہاں یہ دونوں عمل وضو میں مسنون اور جنابت میں واجب ہیں کیونکہ جنابت میں پاکی میں مبالغہ کا حکم ہے۔

3؎:
یہی جمہورعلماء کا قول ہے کیونکہ عطاء کے سوا کسی بھی صحابی یا تابعی سے یہ منقول نہیں ہے کہ وہ بغیر کلی اور ناک جھاڑے پڑھی ہوئی نماز دہرانے کے قائل ہوں،
گویا یہ مسنون ہوا فرض اور واجب نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 27   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.