الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
19. بَابُ : الْحُزْنِ وَالْبُكَاءِ
19. باب: غمگین ہونے اور رونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4196
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن احمد بن بشير بن ذكوان الدمشقي , حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا ابو رافع , عن ابن ابي مليكة , عن عبد الرحمن بن السائب , عن سعد بن ابي وقاص , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابكوا , فإن لم تبكوا فتباكوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَكْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ , عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ , عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ابْكُوا , فَإِنْ لَمْ تَبْكُوا فَتَبَاكَوْا".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم رویا کرو، اگر رونا نہ آئے تو تکلف کر کے رؤو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3900، و مصباح الزجاجة:) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو رافع اور عبد الرحمن بن سائب دونوں ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف / تقدم:1337

   سنن أبي داود1469سعد بن مالكليس منا من لم يتغن بالقرآن
   سنن ابن ماجه4196سعد بن مالكابكوا فإن لم تبكوا فتباكوا
   سنن ابن ماجه1337سعد بن مالكالقرآن نزل بحزن فإذا قرأتموه فابكوا فإن لم تبكوا فتباكوا تغنوا به فمن لم يتغن به فليس منا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1337  
´قرآن مجید کو اچھی آواز سے پڑھنے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن سائب کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ آئے، وہ نابینا ہو گئے تھے، میں نے ان کو سلام کیا، تو انہوں نے کہا: تم کون ہو؟ میں نے انہیں (اپنے بارے میں) بتایا: تو انہوں نے کہا: بھتیجے! تمہیں مبارک ہو، مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم قرآن اچھی آواز سے پڑھتے ہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: یہ قرآن غم کے ساتھ اترا ہے لہٰذا جب تم قرآن پڑھو، تو رؤو، اگر رو نہ سکو تو بہ تکلف رؤو، اور قرآن پڑھتے وقت اسے اچھی آواز کے ساتھ پڑھو ۱؎، جو قرآن کو اچھی آواز سے نہ پڑھے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1337]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
نیز دیگر محققین نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
تاہم دکتور بشار عواد سنن ابن ماجہ کی تحقیق میں لکھتے ہیں۔
کہ مذکورہ روایت سنداً تو ضعیف ہے۔
لیکن اس کا آخری جملہ (وَتَغَنَّوْا بِهِ فَمَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِهِ فَلَيْسَ مِنَّا)
 اور قرآن مجید کواچھی آواز سے پڑھو صحیح ہے کیونکہ یہی مسئلہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے صحیح بخاری میں مروی ہے۔
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ (لَيْسَ مِنَّا مَن لَّمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ)
 جوشخص قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں لہٰذا اس جملے کے سوا باقی روایت سنداً ضعیف ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: (سنن ابن ماجة، للدکتور بشا رعواد، حدیث: 1337)

(2)
اس حدیث کے آخری جملے (وَتَغَنَّوْا بِهِ فَمَنْ لَمْ يَتَغَنَّ)
کا ایک دوسرا مفہوم بھی ہے۔
جسے علامہ خطابی نے ذکر کیا ہے۔
لم يتغن بمعنی لم يستغن ہے۔
یعنی جو شخص قرآن مجید پڑھ کر اس کا علم حاصل کرکے طلب دنیا اوردیگر لا یعنی علوم بالخصوص لغو قسم کے شعر وسخن سے بے پرواہ نہ ہوجائے۔
تو وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (معالم السنن 138/2)
 مقصد یہ ہے کہ قاری قرآن اور عالم دین کو چاہیے کہ اس شرف کے حاصل ہو جانے پر دنیا کا مال ودولت جمع کرنے اور لغو مشاغل سے بالاتر رہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1337   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.