الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
27. بَابُ : الأَمَلِ وَالأَجَلِ
27. باب: انسان کی آرزو اور عمر کا بیان۔
حدیث نمبر: 4235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان العثماني , حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم , عن العلاء بن عبد الرحمن , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" لو ان لابن آدم واديين من مال , لاحب ان يكون معهما ثالث , ولا يملا نفسه إلا التراب , ويتوب الله على من تاب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَيْنِ مِنْ مَالٍ , لَأَحَبَّ أَنْ يَكُونَ مَعَهُمَا ثَالِثٌ , وَلَا يَمْلَأُ نَفْسَهُ إِلَّا التُّرَابُ , وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ابن آدم (انسان) کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ یہ تمنا کرے گا کہ ایک تیسری وادی اور ہو، مٹی کے علاوہ اس کے نفس کو کوئی چیز نہیں بھر سکتی، اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14049، ومصباح الزجاجة: 1514) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

   سنن ابن ماجه4235عبد الرحمن بن صخرلو أن لابن آدم واديين من مال لأحب أن يكون معهما ثالث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4235  
´انسان کی آرزو اور عمر کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ابن آدم (انسان) کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ یہ تمنا کرے گا کہ ایک تیسری وادی اور ہو، مٹی کے علاوہ اس کے نفس کو کوئی چیز نہیں بھر سکتی، اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4235]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مال کی محبت انسان میں فطری طور پر موجود ہے جس میں دنیا اور آخرت کی کئی مصلحتیں پوشیدہ ہیں تاہم اس میں حد سے بڑھ جانا گمراہی کا باعث ہے۔

(2)
مال کی حرص جائز حد سے آگے بڑھ جائے تو حق تلفی، بخل، فرائض میں کوتاہی اور اس قسم کی دوسری خرابیوں کا باعث بن جاتی ہے اس لیے ان بداعمالیوں سے بچنے کے لیے مال کی محبت کو جائز حد سے آگے نہیں بڑھنے دینا چاہیے۔

(3)
مال کی محبت کا علاج یہ ہے کہ فرض زکاۃ اور واجب اخراجات کے علاوہ بھی نیکی کی راہ میں زیادہ مال خرچ کرنے کی کوشش کی جائے۔

(4)
مال کی ناجائز محبت سے توبہ کرنا ضروری ہے۔

(5)
دل مٹی سے بھرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان کا دل زندگی بھر سیر نہیں ہوتا۔
جب مٹی میں جائے گا اور قبر میں دفن ہوگا تب اس کی حرص ختم ہوگی اور دل سیر ہوگا کیونکہ وہاں ثواب اور عذاب کا سلسلہ شروع ہوجائے گا جس کے بعد دنیا کی طرف توجہ ممکن نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4235   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.