الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
32. بَابُ : ذِكْرِ الْقَبْرِ وَالْبِلَى
32. باب: قبر اور مردے کے گل سڑ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو معاوية , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس شيء من الإنسان إلا يبلى , إلا عظما واحدا , وهو عجب الذنب , ومنه يركب الخلق يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ شَيْءٌ مِنَ الْإِنْسَانِ إِلَّا يَبْلَى , إِلَّا عَظْمًا وَاحِدًا , وَهُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ , وَمِنْهُ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کے جسم کی ہر چیز سڑ گل جاتی ہے، سوائے ایک ہڈی کے اور وہ ریڑھ کی ہڈی ہے، اور اسی سے قیامت کے دن انسان کی پیدائش ہو گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12552)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر الزمر 4 (4814)، تفسیر النبأ 1 (4935)، صحیح مسلم/الفتن 28 (2955)، سنن ابی داود/السنة 24 (4743)، سنن النسائی/الجنائز 117 (2079)، موطا امام مالک/الجنائز 16 (48)، مسند احمد (2/315، 322، 428) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: صحیح مسلم کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: «ليس من الإنسان شئ إلا يبلى إلا عظما واحدا» انسان کی ہر چیز ایک ہڈی کے علاوہ بوسیدہ ہو جائے گی اور ایک دوسری روایت کے الفاظ ہیں: «إن في الإنسان عظما لا تأكله الأرض أبدا فيه يركب يوم القيامة، قالوا: أي عظم هو قال: عظم الذنب» انسان میں ایک ایسی ہڈی ہے جسے زمین کبھی بھی نہیں کھائے گی، قیامت کے دن اسی میں دوبارہ اس کی تخلیق ہو گی، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول وہ کونسی ہڈی ہے؟ تو آپ نے کہا: وہ دم کی ہڈی ہے مستدرک علی الصحیحین اور مسند ابی یعلی میں ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے: «قيل: يارسول الله! ما عجب الذنب؟ قال: مثل حبة خردل» کہا گیا: اللہ کے رسول! دم کی ہڈی کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: رائی کے دانے کے برابر۔ «عجب»: ع کے فتحہ اور ج کے سکون کے ساتھ اور اس کو «عجم» بھی کہتے ہیں، ریڑھ کی ہڈی کی جڑ میں یہ ایک باریک ہڈی ہوتی ہے، یہ دم کی ہڈی کا سرا ہے، یہ چاروں طرف سے ریڑھ کی باریک والی ہڈی کا سرا ہے، ابن ابی الدنیا، ابوداود اور حاکم کے یہاں ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث میں ہے کہ یہ رائی کے دانے کے مثل ہے، علامہ ابن الجوزی کہتے ہیں کہ ابن عقیل نے کہا: اللہ رب العزت کا اس میں کوئی راز ہے، جس کا علم صرف اسی کو ہے، اس لیے کہ جو ذات عدم سے وجود بخشے وہ کسی ایسی چیز کی محتاج نہیں ہے جس کو وہ نئی خلقت کی بنیاد بنائے، اس بات کا احتمال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو فرشتوں کے لیے نشانی بنایا ہے کہ وہ ہر انسان کو اس کے جوہر کے ساتھ زندہ کرے، اور فرشتوں کو اس کا علم صرف اسی طریقے سے ہو گا کہ ہر شخص کی ہڈی باقی اور موجود ہو، تاکہ وہ اس بات کو جانے کہ روحوں کو ان کے اعیان میں ان اجزاء کے ذریعے سے لوٹایا جائے، اور حدیث میں جو یہ آیا ہے کہ «ويبلى كل شئ من الإنسان» انسان کی ہرچیز بوسیدہ ہو جائے گی تو اس میں احتمال یہ ہے کہ اس سے مراد اس کا فنا ہو جانا ہے یعنی اس کے اجزاء کلی طور پر ختم ہو جائیں گے اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ اس سے مراد اس کا پگھلنا اور تحلیل ہونا ہے، تو معہود صورت ختم ہو جائے گی اور وہ مٹی کی شکل میں ہو جائے گی، پھر اس کی دوبارہ ترکیب میں اپنی اصل کی طرف لوٹ آئے، بعض شراح حدیث کے خیال میں اس سے مراد اس کے بقا کا طویل ہونا ہے، نہ یہ کہ اصل میں وہ ہڈی فنا نہیں ہو گی، اس میں حکمت یہ ہے کہ یہ ہڈی انسان کی تخلیق کی بنیاد ہے، جو سب سے زیادہ سخت ہے، جیسے دیوار کی بنیاد اور جب زیادہ سخت ہو گی تو اس کو زیادہ بقائے دوام حاصل ہو گا، اور یہ قابل رد ہے اس لیے کہ یہ ظاہر کے خلاف ہے، اور اس پر کوئی دلیل نہیں ہے، اور علماء کہتے ہیں کہ یہ حدیث عام ہے، اس سے مراد خصوصیت سے انبیاء ہیں، اس لیے کہ زمین ان کے جسم کو نہ کھائے گی، ابن عبدالبر نے ان کے ساتھ شہداء کو رکھا، اور قرطبی نے ثواب کے خواہاں موذن کو، قاضی عیاض کہتے ہیں کہ حدیث کا معنی یہ ہو گا کہ ہر آدمی کو مٹی کھا لے گی اور بہت سے اجسام جیسے انبیاء ہیں کو مٹی نہیں کھائے گی۔ حدیث میں «إلا عجب ذنبه» ہے یعنی انسان کے جسم میں اس کے دم کی ہڈی ہی بچے گی جمہور اس کے ظاہر کو دیکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ دم کی ہڈی نہ بوسیدہ ہو گی، اور نہ اس سے مٹی کھائے گی، مزنی نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ «إلا» یہاں واو عطف کے معنی میں ہے، یعنی دم کی ہڈی بھی پرانی ہو جائے گی، اور اس معنی کو فراء اور اخفش نے ثابت کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ «واو» «إلا» کے معنی میں آتا ہے، مزنی کی اس شاذ اور منفرد رائے کی تردید حدیث میں وارد وہ صراحت ہے جو ہمام کی روایت میں ہے کہ زمین اس کو کبھی بھی نہ کھائے گی، اور اعرج کی روایت میں ہے: «منہ خلق» اس کا تقاضا یہ ہے کہ آدمی میں سب سے پہلے اسی کی پیدائش ہوئی، اور اس کی معارض سلمان رضی اللہ عنہ کی حدیث: «إن أول ما خلق من آدم رأسه» نہیں ہے اس لیے کہ ان دونوں میں توفیق و تطبیق اس طرح سے ہو گی کہ یہ آدم علیہ السلام کے حق میں ہے، اور دم کی ہڈی کی تخلیق اولاد آدم میں پہلے ہے، یا سلمان رضی اللہ عنہ کے قول کا مقصد یہ ہو کہ آدم میں روح پھونکی گئی نہ کہ ان کے جسم کی تخلیق ہوئی۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباری ۸/۵۵۲-۵۵۳، حدیث نمبر۴۸۱۴)

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري4935عبد الرحمن بن صخربين النفختين أربعون قال أربعون يوما قال أبيت قال أربعون شهرا قال أبيت قال أربعون سنة قال أبيت قال ثم ينزل الله من السماء ماء فينبتون كما ينبت البقل ليس من الإنسان شيء إلا يبلى إلا عظما واحدا وهو عجب الذنب ومنه يركب الخلق يوم القيامة
   صحيح البخاري4814عبد الرحمن بن صخربين النفختين أربعون
   صحيح مسلم7415عبد الرحمن بن صخركل ابن آدم يأكله التراب إلا عجب الذنب منه خلق وفيه يركب
   صحيح مسلم7416عبد الرحمن بن صخرفي الإنسان عظما لا تأكله الأرض أبدا فيه يركب يوم القيامة قالوا أي عظم هو يا رسول الله قال عجب الذنب
   صحيح مسلم7414عبد الرحمن بن صخربين النفختين أربعون قالوا يا أبا هريرة أربعون يوما قال أبيت قالوا أربعون شهرا قال أبيت قالوا أربعون سنة قال أبيت ثم ينزل الله من السماء ماء فينبتون كما ينبت البقل قال وليس من الإنسان شيء إلا يبلى إلا عظما واحدا وهو عجب الذنب ومنه يركب
   سنن أبي داود4743عبد الرحمن بن صخركل ابن آدم تأكل الأرض إلا عجب الذنب منه خلق وفيه يركب
   سنن النسائى الصغرى2079عبد الرحمن بن صخركل ابن آدم يأكله التراب إلا عجب الذنب منه خلق وفيه يركب
   سنن ابن ماجه4266عبد الرحمن بن صخرليس شيء من الإنسان إلا يبلى إلا عظما واحدا وهو عجب الذنب ومنه يركب الخلق يوم القيامة
   صحيفة همام بن منبه68عبد الرحمن بن صخرفي الإنسان عظما لا تأكله الأرض أبدا فيه يركب يوم القيامة قالوا أي عظم قال عجب الذنب
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم231عبد الرحمن بن صخرل ابن آدم تاكله الارض إلا عجب الذنب، منه خلق ومنه يركب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 231  
´عام انسانوں کا بدن مٹی کھا جاتی ہے`
«. . . أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُلُّ ابْنِ آدَمَ يَأْكُلُهُ التُّرَابُ إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ مِنْهُ خُلِقَ وَفِيهِ يُرَكَّبُ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام آدمی کے بدن کو زمین کھا جاتی ہے سوائے ڈھڈی کی ہڈی کے۔ اس سے آدمی پہلے بنایا گیا اور اسی سے پھر جوڑا جائے گا . . . [صحيح مسلم/كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ: 7415]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه أبوداود 4743، والنسائي 112،111/4، ح 2079، من حديث ما لك به ورواه مسلم فواد 142/ 2955، من حديث ابي الزناد به]

تفقه:
➊ عام انسانوں کا بدن مٹی کھا جاتی ہے مگر انبیاء، صحابہ اور بعض شہداء صالحین کے اجسام محفوظ رہتے ہیں۔
➋ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سیدنا عبد الله بن عمرو بن حرام رضی اللہ عنہ کے جسم مبارک کو چھ مہینے بعد قبر سے نکالا تو جسم خراب نہیں ہوا تھا۔ دیکھئے: [طبقات ابن سعد 563/3 روايتة حماد بن زيد عن ابي سلمه عن ابي نضرة عنه وسنده صحيح]
➌ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ ایک روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ تستر کی فتح کے بعد ایک صندوق میں ایک نبی کا جسم مبارک ملا تھا جو کہ بالکل محفوظ تھا۔ دیکھئے: [مصنف ابن ابي شيبه13 /27، 28/13 ح 33808 وسنده صحیح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 341   
  صحيح مسلم مختصر مع شرح نووي: تحت الحديث صحيح مسلم 7415  
´آدمی کا بدن تمام مٹی میں گل جاتا ہے مگر ڈھڈی`
«. . . أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُلُّ ابْنِ آدَمَ يَأْكُلُهُ التُّرَابُ إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ مِنْهُ خُلِقَ وَفِيهِ يُرَكَّبُ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام آدمی کے بدن کو زمین کھا جاتی ہے سوائے ڈھڈی کی ہڈی کے۔ اس سے آدمی پہلے بنایا گیا اور اسی سے پھر جوڑا جائے گا . . . [صحيح مسلم/كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ: 7415]

تشریح:
«عجب الذنب» اس ہڈی کو کہتے ہیں جہاں سے جانور کی دم جمتی ہے آدمی کے بدن میں اس کو ڈھڈی کہتے ہیں۔ سو فرمایا کہ آدمی کا بدن تمام مٹی میں گل جاتا ہے مگر ڈھڈی نہیں گلتی۔ آدمی کی پیدائش پیٹ میں اول وہیں سے شروع ہوتی ہے اور قیامت میں بھی اسی ہڈی سے ترکیب شروع ہو گی۔ سب بدن کی خاک وہاں متصل ہو کر جیسا بدن تھا ویسا تیار ہو جائے گا۔ یہ جو فرمایا ڈھڈی نہیں گلتی ہو گی یا اس کے باریک اجزائے اصلیہ نہ گلتے ہوں گے اگرچہ غیر اصلی اجزاء گل جائیں۔ (تحفتہ الاخیار)
   مختصر شرح نووی، حدیث\صفحہ نمبر: 7415   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4266  
´قبر اور مردے کے گل سڑ جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کے جسم کی ہر چیز سڑ گل جاتی ہے، سوائے ایک ہڈی کے اور وہ ریڑھ کی ہڈی ہے، اور اسی سے قیامت کے دن انسان کی پیدائش ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4266]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
قبر میں انسان کا جسم آہستہ آہستہ مٹی میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
حتیٰ کہ ہڈیاں بھی مٹی بن کر مٹی میں مل جاتی ہیں۔
اس کے باوجود قبر کاعذاب وثواب باقی رہتا ہے۔

(4)
ریڑھ کی ہڈی کا آخری مہرہ بوسیدگی سے محفوظ رہتا ہے۔
کیونکہ اس سے جسم انسانی کی دوبارہ تخلیق ہوگی۔
یہ مہرہ کس طرح محفوظ رہتا ہے۔
؟ اس کا علم اللہ کے سوا کسی کے پاس نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4266   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4743  
´جنت اور جہنم کی تخلیق کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین ابن آدم (انسان) کے تمام اعضاء (جسم) کو بجز ریڑھ کی نچلی ہڈی کے کھا جاتی ہے اس لیے کہ وہ اسی سے پیدا ہوا ہے ۱؎، اور اسی سے اسے دوبارہ جوڑ کر اٹھایا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4743]
فوائد ومسائل:
صحیح احادیث کے مطابق انبیا ء ورسل ؑکے جسم مٹی کے کھائے جانے سے محفوظ رہتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4743   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.