الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
33. بَابُ : الاِنْصِرَافِ مِنَ الصَّلاَةِ
33. باب: نماز کے بعد امام کے دائیں یا بائیں طرف پھرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا ابو بكر بن خلاد ، حدثنا يحيى بن سعيد ، قالا: حدثنا الاعمش ، عن عمارة ، عن الاسود ، قال، قال عبد الله :" لا يجعلن احدكم للشيطان في نفسه جزءا يرى ان حقا لله عليه ان لا ينصرف إلا عن يمينه، قد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اكثر انصرافه عن يساره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، قَال، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" لَا يَجْعَلَنَّ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ فِي نَفْسِهِ جُزْءًا يَرَى أَنَّ حَقًّا لِلَّهِ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَنْصَرِفَ إِلَّا عَنْ يَمِينِهِ، قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرُ انْصِرَافِهِ عَنْ يَسَارِهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تم میں سے کوئی اپنی ذات میں شیطان کے لیے حصہ مقرر نہ کرے، وہ یہ سمجھے کہ اس پر اللہ کا یہ حق ہے کہ نماز کے بعد وہ صرف اپنے دائیں جانب سے پھرے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اکثر بائیں جانب سے مڑتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 159 (852)، صحیح مسلم/المسافرین 7 (707)، سنن ابی داود/الصلاة 205 (1042)، سنن النسائی/السہو 100 (1361)، (تحفة الأشراف: 9177)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/383، 429، 464)، سنن الدارمی/الصلاة 89 (1390) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: رسول اللہ ﷺ کے حجرے آپ کے مصلّے سے بائیں جانب پڑتے تھے، آپ اکثر بائیں جانب مڑتے، اور اٹھ کر اپنے حجروں میں تشریف لے جاتے۔

It was narrated that Aswad said: “ ‘Abdullah (bin Mas’ud) said: ‘None of you should apportion within himself a part (of his prayer) thinking that it is a right of Allah upon him that he must only turn to his right to leave after finishing the prayer. I saw the Messenger of Allah (ﷺ) and most of the time he turned to his left.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
-

   صحيح البخاري852عبد الله بن مسعودلا يجعل أحدكم للشيطان شيئا من صلاته يرى أن حقا عليه أن لا ينصرف إلا عن يمينه لقد رأيت النبي كثيرا ينصرف عن يساره
   صحيح مسلم1638عبد الله بن مسعودلا يجعلن أحدكم للشيطان من نفسه جزءا لا يرى إلا أن حقا عليه أن لا ينصرف إلا عن يمينه أكثر ما رأيت رسول الله ينصرف عن شماله
   صحيح مسلم1313عبد الله بن مسعوديسلم تسليمتين
   جامع الترمذي295عبد الله بن مسعوديسلم عن يمينه عن يساره السلام عليكم ورحمة الله السلام عليكم ورحمة الله
   سنن أبي داود1042عبد الله بن مسعودلا يجعل أحدكم نصيبا للشيطان من صلاته أن لا ينصرف إلا عن يمينه وقد رأيت رسول الله أكثر ما ينصرف عن شماله
   سنن أبي داود996عبد الله بن مسعوديسلم عن يمينه عن شماله حتى يرى بياض خده السلام عليكم ورحمة الله السلام عليكم ورحمة الله
   سنن النسائى الصغرى1326عبد الله بن مسعوديسلم عن يمينه السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده الأيمن عن يساره السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده الأيسر
   سنن النسائى الصغرى1324عبد الله بن مسعوديسلم عن يمينه حتى يبدو بياض خده عن يساره حتى يبدو بياض خده
   سنن النسائى الصغرى1325عبد الله بن مسعوديسلم عن يمينه عن يساره السلام عليكم ورحمة الله السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده من هاهنا بياض خده من هاهنا
   سنن ابن ماجه930عبد الله بن مسعودلا يجعلن أحدكم للشيطان في نفسه جزءا يرى أن حقا لله عليه أن لا ينصرف إلا عن يمينه قد رأيت رسول الله أكثر انصرافه عن يساره
   سنن ابن ماجه914عبد الله بن مسعوديسلم عن يمينه عن شماله حتى يرى بياض خده السلام عليكم ورحمة الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1042  
´نماز سے فارغ ہو کر کس طرف سے پلٹنا چاہئے؟`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز کا کچھ حصہ شیطان کے لیے نہ بنائے کہ وہ صرف دائیں طرف ہی سے پلٹے، حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ اکثر بائیں طرف سے پلٹتے تھے، عمارہ کہتے ہیں: اس کے بعد میں مدینہ آیا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں کو (بحالت نماز) آپ کے بائیں جانب دیکھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1042]
1042۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت عمارہ رضی اللہ عنہا کا استشہاد یوں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز کے بعد اذکار وغیرہ سے فارغ ہو کر اپنے گھروں کو بائیں جانب ہی جانا ہوتا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم عموماًاپنے بائیں جانب سے ہی اپنا منہ موڑتے رہے ہوں گے۔
➋ بقول حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سنت کے کسی ایک ہی انداز میں اس قدر اصرار کے دوسرے سے اعراض یا اس کی تکذیب سمجھی جائے۔ دین میں بےحد برا عمل ہے، گویا شیطان کا حصہ ملانا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1042   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث930  
´نماز کے بعد امام کے دائیں یا بائیں طرف پھرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تم میں سے کوئی اپنی ذات میں شیطان کے لیے حصہ مقرر نہ کرے، وہ یہ سمجھے کہ اس پر اللہ کا یہ حق ہے کہ نماز کے بعد وہ صرف اپنے دائیں جانب سے پھرے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اکثر بائیں جانب سے مڑتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 930]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین بدعت سے اس قدر احتیاط فرماتے تھے کہ بظاہر معمولی نظر آنے والے امور میں بھی سنت پر من عن عمل کرنا ضروری سمجھتے تھے۔

(2)
غیر واجب اور مستحب کو واجب کی طرح اختیار کرلینا درست نہیں۔
ایسے معاملات میں کبھی کبھار دوسرے طریقے پر بھی عمل کرلینا چاہیے۔

(3)
شیطان انسان کو افراط وتفریط دونوں طریقوں سے گمراہ کرتا ہے۔
نفل کو فرض کا درجہ دینا بھی ایک غلو ہے۔
اس لئے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے شیطان کا حصہ قرار دیا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 930   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث914  
´سلام پھیرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے، یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دکھائی دینے لگتی، اور آپ کہتے: «السلام عليكم ورحمة الله» ۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 914]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
نماز سے فارغ ہونے کا طریقہ سلام پھیرنا ہے۔
جیسے کہ حدیث 275 اور 276 میں بیان ہوا ہے۔

(2)
سلام پھیرنے کے مختلف طریقے وارد ہیں۔
مثلاً
(الف)
السلام و علیکم ورحمة اللہ۔
  السلام علیکم ورحمة اللہ (جیسے حدیث 916 میں آرہا ہے۔)

(ب)
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته۔
  السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته۔ (بلوغ المرام، لإبن حجر، الصلاۃ، باب صفة الصلاۃ، حدیث: 253)

(ج)
  صرف ایک سلام کےساتھ نماز سے فارغ ہونا بھی درست ہے۔
ایک سلام کہتے ہوئے تھوڑا سا دایئں طرف منہ کرنا چاہیے۔ (جامع الترمذي، الصلاة، باب: 106، حدیث: 296)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 914   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 295  
´نماز میں سلام پھیرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں اور بائیں «السلام عليكم ورحمة الله السلام عليكم ورحمة الله» کہہ کر سلام پھیرتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 295]
اردو حاشہ:
1؎:
اس سے دونوں طرف دائیں اور بائیں سلام پھیرنے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے،
ابو داؤد کی روایت میں ((حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ)) کا اضافہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 295   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.