سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
44. بَابُ : الاِثْنَانِ جَمَاعَةٌ
44. باب: دو آدمی کے جماعت ہونے کا بیان۔
Chapter: Two are a congregation
حدیث نمبر: 975
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن المختار ، عن موسى بن انس ، عن انس ، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بامراة من اهله وبي، فاقامني عن يمينه، وصلت المراة خلفنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ وَبِي، فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، وَصَلَّتِ الْمَرْأَةُ خَلْفَنَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کی ایک عورت اور میرے ساتھ نماز پڑھی، تو آپ نے مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کیا، اور عورت نے ہمارے پیچھے نماز پڑھی ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یہ بھی نفل ہو گی کیونکہ فرض تو آپ مسجد میں ادا کرتے تھے، اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اگر مقتدی ایک عورت اور ایک لڑکا ہو تو لڑکا امام کے دائیں طرف کھڑا ہو، اور عورت پیچھے کھڑی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 70 (609)، سنن النسائی/الإمامة 21 (804)، (تحفة الأشراف: 1609)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 78 (727)، صحیح مسلم/المساجد 48 (660)، مسند احمد (3/258) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Anas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) led a woman of his household and myself in prayer. I stood to his right and the woman stood behind us.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى803أنس بن مالكقوموا فلأصلي بكم قال في غير وقت صلاة قال فصلي بنا
   سنن النسائى الصغرى804أنس بن مالكجعل أنسا عن يمينه وأمه وخالته خلفهما
   سنن النسائى الصغرى806أنس بن مالكأقامني عن يمينه والمرأة خلفنا
   صحيح مسلم1500أنس بن مالكيؤم رسول الله ونقوم خلفه فيصلي بنا وكان بساطهم من جريد النخل
   صحيح مسلم1502أنس بن مالكصلى به وبأمه أو خالته فأقامني عن يمينه وأقام المرأة خلفنا
   سنن أبي داود609أنس بن مالكأمه وامرأة منهم فجعله عن يمينه والمرأة خلف ذلك
   سنن ابن ماجه975أنس بن مالكصلى رسول الله بامرأة من أهله وبي فأقامني عن يمينه وصلت المرأة خلفنا

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 975 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث975  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پہلے بیان ہوا کہ اگر مقتدی دو ہوں تو امام کے پیچھے کھڑے ہوں۔
لیکن یہ حکم اسوقت ہے جب دونوں مرد ہوں۔
جب ایک عورت اور ایک مرد مقتدی ہوں تو مرد کو امام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
عورت کے ساتھ نہیں اگرچہ وہ نابالغ ہی کیوں نہ ہو۔
اسی طرح اگر دو مرد اور ایک عورت مقتدی ہوں تو دونوں مرد امام کے پیچھے کھڑے ہوں اورعورت ان کے پیچھے اکیلی کھڑی ہو۔

(2)
مرد کا صف کے پیچھے اکیلا کھڑا ہونا درست نہیں جب کہ عورت اکیلی کھڑی ہوسکتی ہے جبکہ اس کے ساتھ کوئی اورعورت کھڑی ہونے والی نہ ہو۔

(3)
عورت محرم ہو یا غیر محرم ایک ہی حکم ہے۔
اسے مرد کے ساتھ کھڑے ہونا نہیں چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 975   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 804  
´دو مرد اور دو عورتیں ہوں تو کیسے صف بندی کرے؟`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، اور ان کی ماں اور ان کی خالہ تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، آپ نے انس رضی اللہ عنہ کو اپنی دائیں جانب کھڑا کیا، اور ان کی ماں اور خالہ دونوں کو اپنے اور انس رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑا کیا۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 804]
804 ۔ اردو حاشیہ: چونکہ امام کے علاوہ ایک ہی مرد تھا اسے ساتھ کھڑا کیا گیا اور دونوں عورتوں کو الگ صف میں کیونکہ عورتیں کسی صورت میں بھی مردوں کے ساتھ باجماعت نما ز میں کھڑی نہیں ہو سکتیں۔ سابقہ حدیث میں وہ مرد امام کے علاوہ تھے لہٰذا وہ دونوں امام کے پیچھے تھے اور عورتیں ان کے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ ایک مرد بچہ تھا مگر اس بھی مردوں کی صف میں کھڑا کیا گیا۔ گویا بچوں کے لیے الگ صف کی ضرورت نہیں نیز ایک مرد اور ایک بچہ مکمل صف میں جیسے دو مرد ہوں۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 804   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1500  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سب لوگوں سے اعلیٰ و عمدہ اخلاق سے متصف تھے، بسا اوقات آپﷺ ہمارے گھر میں تشریف فرما ہوتے اور (نفلی) نماز کا وقت ہو جاتا تو آپﷺ جس چٹائی پر بیٹھے ہوتے اس کو صاف کرنے کا حکم دیتے، پھر اس کو دھویا جاتا، پھر رسول اللہ ﷺ امامت کرواتے، ہم آپﷺ کے پیچھے کھڑے ہو جاتے تو آپﷺ ہمیں نماز پڑھا دیتے اور ان کا بچھونا (چٹائی) کھجور کے پتوں کا تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1500]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
يُكْنَسُ:
كَنَسَ سے ہے،
صاف کرنا،
جھاڑنا۔
(2)
يُنْضَحُ:
نَضَحَ سے ہے،
دھونا۔
فوائد ومسائل:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کے ساتھ گھل مل کر رہتے تھے تکلف اور تصنع سے کام نہیں لیتے گھر میں عام استعمال ہونے والی چٹائی پر بیٹھ جاتے اور نماز کے وقت اس کو صاف کروا کر اس پر نماز پڑھ لیتے اور یہ نفلی نماز ہوتی تھی فرض نماز آپﷺ مسجد میں پڑھاتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1500   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1502  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے اس کی والدہ اور اس کی خالہ کو نماز پڑھائی، آپﷺ نے مجھے اپنے دائیں طرف کھڑا کیا اور عورتوں کو ہمارے پیچھے کھڑا کیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1502]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عورتوں کی صف الگ ہو گی وہ مردوں یا بچوں کی صف میں شریک نہیں ہوں گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1502   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.