الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
71. بَابُ : كَيْفَ السَّلاَمُ عَلَى الشِّمَالِ
71. باب: بائیں طرف سلام پھیرنے کی کیفیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1326
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا علي بن الحسن بن شقيق، قال: انبانا الحسين بن واقد، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن علقمة , والاسود , قالوا: حدثنا عبد الله بن مسعود ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يسلم عن يمينه السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده الايمن , وعن يساره السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده الايسر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ عَلْقَمَةَ , وَالْأَسْوَدِ , قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ الْأَيْمَنِ , وَعَنْ يَسَارِهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ الْأَيْسَرِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے دائیں گال کی سفیدی دکھائی دینے لگتی، اور بائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے بائیں گال کی سفیدی دکھائی دینے لگتی۔

تخریج الحدیث: «أنظر حدیث رقم: 1323، (تحفة الأشراف: 9182، 9471) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري852عبد الله بن مسعودلا يجعل أحدكم للشيطان شيئا من صلاته يرى أن حقا عليه أن لا ينصرف إلا عن يمينه لقد رأيت النبي كثيرا ينصرف عن يساره
   صحيح مسلم1638عبد الله بن مسعودلا يجعلن أحدكم للشيطان من نفسه جزءا لا يرى إلا أن حقا عليه أن لا ينصرف إلا عن يمينه أكثر ما رأيت رسول الله ينصرف عن شماله
   صحيح مسلم1313عبد الله بن مسعوديسلم تسليمتين
   جامع الترمذي295عبد الله بن مسعوديسلم عن يمينه عن يساره السلام عليكم ورحمة الله السلام عليكم ورحمة الله
   سنن أبي داود1042عبد الله بن مسعودلا يجعل أحدكم نصيبا للشيطان من صلاته أن لا ينصرف إلا عن يمينه وقد رأيت رسول الله أكثر ما ينصرف عن شماله
   سنن أبي داود996عبد الله بن مسعوديسلم عن يمينه عن شماله حتى يرى بياض خده السلام عليكم ورحمة الله السلام عليكم ورحمة الله
   سنن النسائى الصغرى1326عبد الله بن مسعوديسلم عن يمينه السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده الأيمن عن يساره السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده الأيسر
   سنن النسائى الصغرى1324عبد الله بن مسعوديسلم عن يمينه حتى يبدو بياض خده عن يساره حتى يبدو بياض خده
   سنن النسائى الصغرى1325عبد الله بن مسعوديسلم عن يمينه عن يساره السلام عليكم ورحمة الله السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده من هاهنا بياض خده من هاهنا
   سنن ابن ماجه930عبد الله بن مسعودلا يجعلن أحدكم للشيطان في نفسه جزءا يرى أن حقا لله عليه أن لا ينصرف إلا عن يمينه قد رأيت رسول الله أكثر انصرافه عن يساره
   سنن ابن ماجه914عبد الله بن مسعوديسلم عن يمينه عن شماله حتى يرى بياض خده السلام عليكم ورحمة الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1326  
´بائیں طرف سلام پھیرنے کی کیفیت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے دائیں گال کی سفیدی دکھائی دینے لگتی، اور بائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے بائیں گال کی سفیدی دکھائی دینے لگتی۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1326]
1326۔ اردو حاشیہ: روایات کے تتبع سے سلام کہنے کے چار طریقے ملتے ہیں، ان میں سے کسی ایک پر بھی عمل کر لیا جائے تو درست ہے۔
➊ دائیں اور بائیں دونوں جانب «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ» کہنا اور یہ طریقہ زیادہ مشہور اور معمول بہ ہے کیونکہ اکثر روایات میں یہی طریقہ مروی ہے۔
➋ دائیں اور بائیں دونوں جانب «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وبركاتُه» کہنا۔
➌ دابئیں جانب «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ» اور بائیں جانب «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ»
➍ صرف سامنے کی طرف منہ کر کے «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ» کہنا اور چہرے کا میلان تھوڑا سا دائیں جانب ہو۔ بعض علماء دائیں جانب «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وبركاتُه» اور بائیں جانب «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ» کہنے کے قائل ہیں لیکن ان کا یہ موقف محل نظر ہے کیونکہ سنن ابی داود کی جس روایت سے صرف دائیں جانب «وبرکاتہ» کا اضافہ ثابت ہے علمائے محققین اس کی بابت فرماتے ہیں کہ سنن ابی داود کے صحیح اور معتمد نسخوں میں دونوں طرف «وبركاتُه» کا اضافہ منقول ہے۔ بنابریں دائیں اور بائیں دونوں جانب «وبركاتُه» کہنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [أصل صفة صلاة النبي، للألباني، ص: 1036-1023، وذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 306-296/15]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1326   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1042  
´نماز سے فارغ ہو کر کس طرف سے پلٹنا چاہئے؟`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز کا کچھ حصہ شیطان کے لیے نہ بنائے کہ وہ صرف دائیں طرف ہی سے پلٹے، حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ اکثر بائیں طرف سے پلٹتے تھے، عمارہ کہتے ہیں: اس کے بعد میں مدینہ آیا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں کو (بحالت نماز) آپ کے بائیں جانب دیکھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1042]
1042۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت عمارہ رضی اللہ عنہا کا استشہاد یوں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز کے بعد اذکار وغیرہ سے فارغ ہو کر اپنے گھروں کو بائیں جانب ہی جانا ہوتا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم عموماًاپنے بائیں جانب سے ہی اپنا منہ موڑتے رہے ہوں گے۔
➋ بقول حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سنت کے کسی ایک ہی انداز میں اس قدر اصرار کے دوسرے سے اعراض یا اس کی تکذیب سمجھی جائے۔ دین میں بےحد برا عمل ہے، گویا شیطان کا حصہ ملانا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1042   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث914  
´سلام پھیرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے، یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دکھائی دینے لگتی، اور آپ کہتے: «السلام عليكم ورحمة الله» ۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 914]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
نماز سے فارغ ہونے کا طریقہ سلام پھیرنا ہے۔
جیسے کہ حدیث 275 اور 276 میں بیان ہوا ہے۔

(2)
سلام پھیرنے کے مختلف طریقے وارد ہیں۔
مثلاً
(الف)
السلام و علیکم ورحمة اللہ۔
  السلام علیکم ورحمة اللہ (جیسے حدیث 916 میں آرہا ہے۔)

(ب)
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته۔
  السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته۔ (بلوغ المرام، لإبن حجر، الصلاۃ، باب صفة الصلاۃ، حدیث: 253)

(ج)
  صرف ایک سلام کےساتھ نماز سے فارغ ہونا بھی درست ہے۔
ایک سلام کہتے ہوئے تھوڑا سا دایئں طرف منہ کرنا چاہیے۔ (جامع الترمذي، الصلاة، باب: 106، حدیث: 296)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 914   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 295  
´نماز میں سلام پھیرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں اور بائیں «السلام عليكم ورحمة الله السلام عليكم ورحمة الله» کہہ کر سلام پھیرتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 295]
اردو حاشہ:
1؎:
اس سے دونوں طرف دائیں اور بائیں سلام پھیرنے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے،
ابو داؤد کی روایت میں ((حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ)) کا اضافہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 295   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.