الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
95. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ
95. باب: دعا کی ایک اور قسم کا بیان۔
Chapter: Another kind
حدیث نمبر: 1354
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا عتاب هو ابن بشير، عن خصيف، عن عكرمة , ومجاهد , عن ابن عباس، قال: جاء الفقراء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالوا: يا رسول الله , إن الاغنياء يصلون كما نصلي , ويصومون كما نصوم , ولهم اموال يتصدقون وينفقون , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا صليتم , فقولوا: سبحان الله ثلاثا وثلاثين , والحمد لله ثلاثا وثلاثين , والله اكبر ثلاثا وثلاثين , ولا إله إلا الله عشرا , فإنكم تدركون بذلك من سبقكم وتسبقون من بعدكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَتَّابٌ هُوَ ابْنُ بَشِيرٍ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ , وَمُجَاهِدٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ الْفُقَرَاءُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ الْأَغْنِيَاءَ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي , وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ , وَلَهُمْ أَمْوَالٌ يَتَصَدَّقُونَ وَيُنْفِقُونَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّيْتُمْ , فَقُولُوا: سُبْحَانَ اللَّهِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ , وَالْحَمْدُ لِلَّهِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ , وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ , وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَشْرًا , فَإِنَّكُمْ تُدْرِكُونَ بِذَلِكَ مَنْ سَبَقَكُمْ وَتَسْبِقُونَ مَنْ بَعْدَكُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ فقراء نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مالدار لوگ (بھی) نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں، وہ بھی روزے رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں، ان کے پاس مال ہے وہ صدقہ و خیرات کرتے ہیں، اور (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں، (اور ہم نہیں کر پاتے ہیں تو ہم ان کے برابر کیسے ہو سکتے ہیں) یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم لوگ نماز پڑھ چکو تو تینتیس بار «سبحان اللہ» تینتیس بار «الحمد لله» اور تینتیس بار «اللہ أكبر» اور دس بار «لا إله إلا اللہ» کہو، تو تم اس کے ذریعہ سے ان لوگوں کو پا لو گے جو تم سے سبقت کر گئے ہیں، اور اپنے بعد والوں سے سبقت کر جاؤ گے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 186 (410)، (تحفة الأشراف: 6068، 6393) (منکر) (دس بار ’’لا إلٰہ إلا اللہ‘‘ کا ذکر منکر ہے، منکر ہونے کا سبب خُصیف ہیں جو حافظے کے کمزور اور مختلط راوی ہیں، نیز آخر میں ایک بار ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ کے ذکر کے ساتھ یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے صحیح بخاری میں مروی ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر بتعشير التهليل

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (410) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 331

   سنن النسائى الصغرى1354عبد الله بن عباسإذا صليتم فقولوا سبحان الله ثلاثا وثلاثين والحمد لله ثلاثا وثلاثين والله أكبر ثلاثا وثلاثين ولا إله إلا الله عشرا فإنكم تدركون بذلك من سبقكم وتسبقون من بعدكم
   جامع الترمذي410عبد الله بن عباسإذا صليتم فقولوا سبحان الله ثلاثا وثلاثين مرة والحمد لله ثلاثا وثلاثين مرة والله أكبر أربعا وثلاثين مرة ولا إله إلا الله عشر مرات فإنكم تدركون به من سبقكم ولا يسبقكم من بعدكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1354  
´دعا کی ایک اور قسم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ فقراء نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مالدار لوگ (بھی) نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں، وہ بھی روزے رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں، ان کے پاس مال ہے وہ صدقہ و خیرات کرتے ہیں، اور (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں، (اور ہم نہیں کر پاتے ہیں تو ہم ان کے برابر کیسے ہو سکتے ہیں) یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم لوگ نماز پڑھ چکو تو تینتیس بار «سبحان اللہ» تینتیس بار «الحمد لله» اور تینتیس بار «اللہ أكبر» اور دس بار «لا إله إلا اللہ» کہو، تو تم اس کے ذریعہ سے ان لوگوں کو پا لو گے جو تم سے سبقت کر گئے ہیں، اور اپنے بعد والوں سے سبقت کر جاؤ گے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1354]
1354۔ اردو حاشیہ:
➊ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ دس دفعہ «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» والے الفاظ کے علاوہ باقی روایت کی اصل صحیح ہے کیونکہ مذکورہ روایت اس اضافہ کے بغیر صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہے، نیز اس اضافے کو شیخ البانی رحمہ اللہ اور شارح سنن النسائی علامہ اتیوبی نے منکر قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت دس دفعہ «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» کے اضافے کے علاوہ صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 424-421/15، و ضعیف سنن النسائي، رقم: 1353]
➋ غنی اور فقر اگرچہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ہیں مگر مالدار کو اپنا مال خرچ کرنے کا ثواب تو ملے گا جس سے فقیر شخص خرچ نہ کرنے کی وجہ سے محروم رہے گا جیسے لنگڑا اگرچہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ہے مگر وہ بہت سارے ان مفادات ومنافع سے محروم رہتا ہے جن سے دو ٹانگوں والے بہرہ ور ہوتے ہیں اور اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس اعتبار سے یہ روایت معنا صحیح ہے، البتہ اس روایت میں دس مرتبہ «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» والے الفاظ کا اضافہ منکر ہے۔
➌ بلندیٔ درجات کے لیے نیک اعمال میں مقابلہ کرنا جائز ہے۔
➍ کسی پر اللہ کے انعامات دیکھ کر رشک کرنا اور اس جیسی نعمتوں کی خواہش کرنا درست ہے۔
➎ کبھی چھوٹے سے عمل کی بنا پر بہت بڑے عمل کی فضیلت اور ثواب حاصل ہو جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1354   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 410  
´نماز کے بعد کی تسبیح (اذکار) کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس کچھ فقیر و محتاج لوگ آئے اور کہا: اللہ کے رسول! مالدار نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں وہ روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں۔ ان کے پاس مال بھی ہے، اس سے وہ غلام آزاد کرتے اور صدقہ دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جب تم نماز پڑھ چکو تو تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمد لله اور تینتیس مرتبہ الله أكبر اور دس مرتبہ لا إله إلا الله کہہ لیا کرو، تو تم ان لوگوں کو پا لو گے جو تم پر سبقت لے گئے ہیں، اور جو تم سے پیچھے ہیں وہ تم پر سبقت نہ لے جا سکیں گے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 410]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(دس بارلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کا ذکر منکر ہے،
منکر ہو نے کا سبب خصیف ہیں جو حافظے کے کمزور اور مختلط راوی ہیں،
آخر میں ایک بار لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کے ذکر کے ساتھ یہ حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے صحیح بخاری میں مروی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 410   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.