الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: سفر میں قصر نماز کے احکام و مسائل
The Book of Shortening the Prayer When Traveling
3. بَابُ : الصَّلاَةِ بِمِنًى
3. باب: منیٰ میں نماز قصر کرنے کا بیان۔
Chapter: Prayer in Mina
حدیث نمبر: 1448
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن بكير، عن محمد بن عبد الله بن ابي سليمان، عن انس بن مالك، انه قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى، ومع ابي بكر وعمر ركعتين، ومع عثمان ركعتين صدرا من إمارته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُثْمَانَ رَكْعَتَيْنِ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت پڑھی، اور عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ان کی خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1472)، مسند احمد 3/144، 145، 168 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   صحيح البخاري2951أنس بن مالكصلى بالمدينة الظهر أربعا والعصر بذي الحليفة ركعتين وسمعتهم يصرخون بهما جميعا
   صحيح البخاري4297أنس بن مالكأقمنا مع النبي عشرا نقصر الصلاة
   صحيح البخاري1089أنس بن مالكصليت الظهر مع النبي بالمدينة أربعا وبذي الحليفة ركعتين
   صحيح البخاري1546أنس بن مالكالمدينة أربعا وبذي الحليفة ركعتين ثم بات حتى أصبح بذي الحليفة فلما ركب راحلته واستوت به أهل
   صحيح البخاري1081أنس بن مالكخرجنا مع النبي من المدينة إلى مكة فكان يصلي ركعتين ركعتين حتى رجعنا إلى المدينة قلت أقمتم بمكة شيئا قال أقمنا بها عشرا
   صحيح البخاري1547أنس بن مالكصلى الظهر بالمدينة أربعا وصلى العصر بذي الحليفة ركعتين
   صحيح مسلم1583أنس بن مالكإذا خرج مسيرة ثلاثة فراسخ صلى ركعتين
   صحيح مسلم1581أنس بن مالكصلى الظهر بالمدينة أربعا وصلى العصر بذي الحليفة ركعتين
   صحيح مسلم1586أنس بن مالكخرجنا مع رسول الله من المدينة إلى مكة فصلى ركعتين ركعتين حتى رجع قلت كم أقام بمكة قال عشرا
   صحيح مسلم1582أنس بن مالكصليت مع رسول الله الظهر بالمدينة أربعا وصليت معه العصر بذي الحليفة ركعتين
   جامع الترمذي548أنس بن مالكخرجنا مع النبي من المدينة إلى مكة فصلى ركعتين
   جامع الترمذي546أنس بن مالكصلينا مع النبي الظهر بالمدينة أربعا وبذي الحليفة العصر ركعتين
   سنن أبي داود1201أنس بن مالكإذا خرج مسيرة ثلاثة فراسخ يصلي ركعتين
   سنن أبي داود1202أنس بن مالكصليت مع رسول الله الظهر بالمدينة أربعا والعصر بذي الحليفة ركعتين
   سنن أبي داود1233أنس بن مالكخرجنا مع رسول الله من المدينة إلى مكة فكان يصلي ركعتين حتى رجعنا إلى المدينة فقلنا هل أقمتم بها شيئا قال أقمنا بها عشرا
   سنن النسائى الصغرى1439أنس بن مالكخرجت مع رسول الله من المدينة إلى مكة فلم يزل يقصر حتى رجع فأقام بها عشرا
   سنن النسائى الصغرى1448أنس بن مالكصليت مع رسول الله بمنى ومع أبي بكر وعمر ركعتين ومع عثمان ركعتين صدرا من إمارته
   سنن النسائى الصغرى1453أنس بن مالكخرجنا مع رسول الله من المدينة إلى مكة فكان يصلي بنا ركعتين حتى رجعنا
   سنن النسائى الصغرى478أنس بن مالكصلى الظهر بالمدينة أربعا وصلى العصر بذي الحليفة ركعتين
   سنن النسائى الصغرى470أنس بن مالكصليت مع النبي الظهر بالمدينة أربعا وبذي الحليفة العصر ركعتين
   سنن ابن ماجه1077أنس بن مالكخرجنا مع رسول الله من المدينة إلى مكة فصلى ركعتين ركعتين حتى رجعنا قلت كم أقام بمكة قال عشرا
   بلوغ المرام345أنس بن مالكخرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم من المدينة إلى مكة،‏‏‏‏ فكان يصلي ركعتين ركعتين حتى رجعنا إلى المدينة
   المعجم الصغير للطبراني456أنس بن مالك يلبي بهما جميعا ، لبيك بعمرة وحجة
   مسندالحميدي1225أنس بن مالكصليت مع النبي صلى الله عليه وسلم الظهر بالمدينة أربعا، وصليت معه العصر بذي الحليفة ركعتين
   مسندالحميدي1249أنس بن مالكلبيك بحجة وعمرة معا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 470  
´حضر میں ظہر کی نماز کی تعداد کا بیان۔`
ابن منکدر اور ابراہیم بن میسرہ سے روایت ہے کہ ان دونوں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی نماز چار رکعت پڑھی، اور ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز دو رکعت پڑھی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 470]
470 ۔ اردو حاشیہ: مدینہ منورہ میں تو مکمل نماز پڑھی گئی، پھر سفر شروع ہو گیا، ذوالحلیفہ چونکہ شہر سے باہر ہے، سفر لمبا تھا، لہٰذا ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز کا وقت آجانے پر قصر، یعنی دو رکعت پڑھی گئی۔ یاد رہے یہ حج کا سفر تھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 470   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 478  
´سفر میں عصر کی نماز کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی نماز چار رکعت، اور ذوالحلیفہ میں نماز عصر دو رکعت پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 478]
478 ۔ اردو حاشیہ: وضاحت کے لیے دیکھیے سنن نسائی حدیث: 470 اور اس کا فائدہ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 478   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1448  
´منیٰ میں نماز قصر کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت پڑھی، اور عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ان کی خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب تقصير الصلاة فى السفر/حدیث: 1448]
1448۔ اردو حاشیہ: ابتدائی زمانے میں یعنی بعد میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں پوری نماز شروع کر دی تھی، کیوں؟ اس کی مختلف وجوہات بیان کی جاتی ہیں: ایک یہ کہ پوری پڑھنا بھی جائز ہے۔ لوگوں کو غلط فہمی ہونے لگی تھی کہ نماز ہر حال میں دو رکعت ہی ہے کیونکہ خلیفہ جب بھی آتا ہے، دو رکعت پڑھاتا ہے، ہمارے ائمہ خواہ مخواہ چار پڑھاتے ہیں۔ یہ غلط فہمی دور کرنے کے لیے نماز مکمل پڑھائی۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ قصر صرف سفر کی حالت میں ہوتی ہے۔ جب آدمی کسی جگہ ٹھہر جائے اور اسے سفر کی مشکلات درپیش نہ ہوں تو قصر نہ کرے، خواہ تھوڑے دن ہی ٹھہرے۔ چونکہ منیٰ میں تتین دن (یا چار دن) آرام و سکون سے رہائش ہوتی ہے، لہٰذا پوری نماز پڑھنی چاہیے۔ آپ نے مکہ مکرمہ میں شادی کرلی تھی۔ ان کے علاوہ اور بھی وجوہات بیان کی گئی ہیں لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان تمام کارد کرتے ہوئے لکھا ہے یہ وجوہات درست نہیں۔ بنابریں سنت یہی ہے کہ سفر میں دو رکعت نماز ادا کی جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے۔ و خیر الھدي ھدي محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔ نیز حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہا کا بھی اسی پر عمل تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا پوری نماز پڑھنا ان کا ذاتی اجتہاد تھا، وہ شاید اس لیے پڑھتے ہوں کہ سفر میں پوری نماز پڑھنا بھی جائز ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائي: 358-354/16)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1448   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1077  
´جب مسافر کسی مقام پر ٹھہرے تو کتنے دنوں تک قصر کر سکتا ہے؟`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے اور واپسی تک دو دو رکعت نماز پڑھتے رہے۔ یحییٰ کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کتنے دنوں تک مکہ میں رہے؟ کہا: دس دن تک۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1077]
اردو حاشہ:
فائده:
تردد کی صورت میں مدت کا تعین نہیں جتنا عرصہ بھی ٹھہریں نمازقصر اداکرسکتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1077   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 345  
´مسافر اور مریض کی نماز کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکل کر مدینہ سے مکہ تک کا سفر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ واپسی تک دو، دو رکعتیں ہی ادا فرماتے رہے۔ (بخاری و مسلم) البتہ متن حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 345»
تخریج:
«أخرجه البخاري، تقصير الصلاة، باب ما جاء في التقصير، حديث:1081، ومسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة المسافرين، حديث:693.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب آدمی اپنے گھر سے سفر کی نیت سے نکل پڑے تو وہ مسافر کی تعریف میں آجاتا ہے۔
حدود شہر‘ یعنی موجودہ اصطلاح میں میونسپلٹی کی حدود سے نکلنے کے بعد‘ خواہ ایک میل کا سفر طے کیا ہو‘ نماز قصر ادا کرنا شروع کر سکتا ہے اور واپسی تک دوگانہ نماز پڑھ سکتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 345   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 546  
´سفر میں قصر نماز پڑھنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں چار رکعتیں پڑھیں ۱؎ اور ذی الحلیفہ ۲؎ میں دو رکعتیں پڑھیں۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 546]
اردو حاشہ:
1؎:
جب حج کے لیے مدینہ سے نکلے تو مسجد نبوی میں چار پڑھی،
جب مدینہ سے نکل کر ذوالحلیفہ میقات پر پہنچے تو وہاں دو قصر کر کے پڑھی۔

2؎:
ذوالحلیفہ:
مدینہ سے جنوب میں مکہ کے راستہ میں لگ بھگ دس کیلو میٹر پر واقع ہے،
یہ اہل مدینہ کی میقات ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 546   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1201  
´مسافر قصر کب کرے؟`
یحییٰ بن یزید ہنائی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کرنے کے متعلق پوچھا تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ (یہ شک شعبہ کو ہوا ہے) کی مسافت پر نکلتے تو دو رکعت پڑھتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1201]
1201۔ اردو حاشیہ:
تین میل کی مسافت کو فرسخ (فارسی میں فرسنگ) کہتے ہیں۔ اس طرح قصر کے لئے کم از کم مسافت نو میل ہوئی۔ تین میل کی بات چونکہ مشکوک ہے، اس لئے حجت نہیں اور تین فرسخ کی مسافت احتیاط و یقین پر مبنی ہے اس لئے سفر کی مسافت (اپنے شہر کی حد چھوڑ کر) کم از کم نو میل یعنی 22، 23 کلو میٹر ہو گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1201   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.